1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے پر ٹرمپ کا غور

عابد حسین
1 دسمبر 2017

امریکی حکام کے مطابق صدر ٹرمپ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے پرغور کر رہے ہیں۔ ایسا ہونے کی صورت میں مشرقِ وسطیٰ میں ایک نیا سیاسی تناؤ جنم لے سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/2oarv
Donald Trump
تصویر: picture-alliance/AP Images/A. Harnik

وائٹ ہاؤس کے ذرائع نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے معاملے پر مسلسل غور و خوص اور بحث و تمحیص کا سلسلہ جاری ہے۔ اب امریکی حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگلے ہفتے کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ یروشلم کے حوالے سے اعلان کر سکتے ہیں۔ اس اعلان کے بعد امریکی سفارت خانے کو بھی تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنا پڑے گا۔

مشرقی یروشلم میں یہودی آبادکاروں کی بستی میں نئی توسیع منظور

فلسطینی علاقوں میں تمام یہودی بستیاں غیر قانونی، یورپی یونین

اسرائیل اشتعال انگیزی کر رہا ہے، مسلم ملکوں کی تنظیم

فلسطین نے اسرائیل سے رابطے منقطع کر دیے

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس فیصلے سے امریکی پالیسی میں ایک تبدیلی رونما ہو گی اور یہ مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافے کا باعث بھی بنے گی۔ اس کے علاوہ فلسطینی بھی غم و غصے کا اظہار کریں گے کیونکہ وہ مشرقی یروشلم کو مقبوضہ علاقہ قرار دیتے ہیں۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ بین الاقوامی کمیونٹی بھی سارے یروشلم پر اسرائیل کے حق کو تسلیم نہیں کرتی۔

Israel US-Botschaft in Tel Aviv
تل ابیب میں امریکی سفارت خانے کی عمارتتصویر: picture-alliance/AP Photo/E. Hess-Ashkenazi

ڈونلڈ ٹرمپ سے قبل کے امریکی صدور کا یہ خیال تھا کہ یروشلم کے مستقبل کا فیصلہ امن مذاکرات کے نتیجے میں طے کیا جائے۔ لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے سے اسرائیلی حکومت کے ساتھ ساتھ دائیں بازو کے سیاسی و سماجی حلقے یقینی طور پر مسرور ہوں گے۔ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا وعدہ انہوں نے اپنی انتخابی میں بھی کیا تھا۔

سن 1995 کے امریکی قانون کے تحت امریکی صدر کر ہر چھ ماہ بعد ایک صدارتی حکم نامہ جاری کرنا پڑتا ہے اور اس کے تحت امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے یروشلم منتقلی کے معاملے کو مؤخر کر دیا جاتا ہے۔ ٹرمپ ایک جانب یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کریں گے تو دوسری جانب فوری طور پر امریکی سفارت خانے کی منقتلی ممکن نہیں۔ اس باعث وہ سابقہ صدور کی طرح ایمبیسی کی منتقلی کو مؤخر کرنے کا حکم نامہ جاری کریں گے۔

اسرائیلی فوج کے ساتھ فلسطینیوں کی جھڑپیں

امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے منتقلی کے حوالے سے صدر ٹرمپ ایک طویل مدتی پلان کی منظوری دے سکتے ہیں۔ دوسری جانب امریکی صدر کے جانب سے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے حوالے سے وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ابھی اس تناظر میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ یروشلم کو مسلمان، یہودی اور مسیحی اپنے اپنے عقائد کے تناظر میں مقدس شہر تصور کرتے ہیں۔