یادداشت کی کمزوری، ’ڈیپ برین‘ علاج
19 جون 2009گذشتہ کئی سالوں سے طبی حلقوں میں بحث جاری تھی کہ آیا یادداشت میں اضافے کے لئے الیکٹروڈ کا استعمال درست ہو گا یا نہیں مگر چوہوں پر تجربات کے بعد کامیابی ملنے پر بحث ختم ہو چکی ہے۔
یونیورسٹی آف ٹورنٹو میں کیے جانے والے مختلف تجربات کے بعد طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طریقہء کار سے یادداشت کو بہتر بنانے والے خلیوں ”نیورون“ کی نئی پیدائش کا عمل بھی سامنے آ چکا ہے اور اس تکنیک کو ’’ڈیپ برین‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔
یونیورسٹی آف ٹورنٹو میں نیوروسرجری میں پی ایچ ڈی کرنے والے Scellig Stone کا کہنا ہے کہ جانوروں کے دماغ پر کئے جانے والے مطالعے سے یہ بات مکمل طور پر سامنے آچکی ہے کہ ’’ڈیپ برین‘‘ تکنیک کے ذریعے یادداشت محفوظ رکھنے والے خلیوں کی پیدائش کا عمل شروع کیا جا سکتا ہے۔ اسٹون کے مطابق یہ طریقہ انسانی دماغ کے لئے بھی یکساں طور پر مفید ہے۔
’’میں امید کرتا ہوں کہ اس طریقہء علاج سے ہم ان لوگوں کی مدد کر پائیں گے، جنہیں مختلف چیزیں یاد رکھنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔‘‘
اس تحقیق میں Scellig Stone کی سرپرستی ٹورنٹو یونیورسٹی کے پروفیسر پال فرانک لینڈ کر رہے تھے۔
سائنس دانوں کے مطابق اس جدید تکنیک کے ذریعے انسانی ذہن کے یادداشت سے متعلق متاثرہ خلیوں سے برقی رو کو اس طرح گزارا جاتا ہے کہ یہ خلیے نہ صرف صحت مند ہو جاتے ہیں بلکہ دماغ کے اس حصے میں نئے خلیوں کی پیدائش کا عمل بھی تیز ہو جاتا ہے۔
سائنسی طور پر یہ بات واضح ہے کہ چوہوں کے دماغ میں خلیوں کی پیدائش کے عمل میں روزانہ کئی ہزار خلیے جنم لیتے ہیں۔ ’’ڈیپ برین‘‘ طریقے میں چوہوں میں دماغ کے یاد داشت کے حصے سے انتہائی کم شدت کی برقی رو تقریباً ایک گھنٹے تک گزاری گئی۔ تین سے پانچ روز تک اس عمل کو دہرانے کے بعد دیکھا گیا کہ اس حصے میں خلیوں کی پیدائش کا عمل دوگنا سے بھی بڑھ چکا ہے۔
اس تحقیق کو کینیڈا کی ایسوسی ایشن برائے نیوروسائنس کی سالانہ کانفرنس میں پیش کیا جا چکا ہے۔
واضح رہے کہ دنیا بھر میں کئی ملین افراد یاد داشت کی خرابی کا شکار ہیں۔ اس تکنیک کوسائنس میں ایک نئی جہت سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : امجد علی