1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہیپاٹائٹس کی وبا کے خلاف اقدامات کی ضرورت ہے، ڈبیلو ایچ او

افسر اعوان (RTR, AFP)
21 اپریل 2017

ہیپاٹائٹس کے سبب ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس مرض کے وائرس سے متاثر 325 ملین افراد میں سے زیادہ تر کو اس بات کا پتہ ہی نہیں ہے کہ وہ اس کا شکار ہو چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2bhTf
Symbolbild Hepatitis A
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Warnecke

عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق ہیپاٹائٹس کے وائرس سے متاثرہ قریب 325 ملین افراد میں زیادہ تر کو یہ معلوم ہی نہیں کہ وہ اس وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں اور انہیں زندگی بچانے والی ادویات تک رسائی بھی حاصل نہیں ہے۔

ہیپاٹائٹس کی انفیکشن کے حوالے سے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی طرف سے یہ پہلی عالمی رپورٹ جاری کی گئی ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس مرض کے وائرس سے متاثرہ کئی ملین افراد ان خطرات کا شکار ہیں کہ وہ بتدریج جگر کی بیماریوں، کینسر اور قبل از وقت ہلاک ہو جائیں۔ عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق اس مرض کی تشخیص اور علاج کے لیے فوری طور پر عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔

Infografik Was ist Hepatitis? Englisch

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 2015ء کے دوران ہیپاٹائٹس کے سبب ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 1.34 ملین رہی تھی۔ یہ تعداد ایچ آئی وی کے سبب ہونے والی ہلاکتوں کے قریب قریب ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق خطرناک بات یہ ہے کہ تپ دق اور ایچ آئی وی کی سبب ہونے والی ہلاکتوں کے مقابلے ہیپاٹائٹس کے سبب ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے اعداد وشمار کے مطابق سال 2000ء کے مقابلے میں 2014ء میں اس مرض کے سبب ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد میں 14 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔

ہیپاٹائٹس کے وائرس سے متاثر ہونے کی عام طور پر کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں تاہم اگر ہیپاٹائٹس بی اور ہیپاٹائٹس سی کا علاج نہ کیا جائے تو یہ جگر کی خرابی اور کینسر کا سبب بن سکتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس مرض سے مبتلا افراد میں عدم آگاہی کے سبب اس وائرس کے پھیلاؤ کی رفتار بڑھ رہی ہے۔

Infografik Schutz vor Hepatitis Englisch

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہیپاٹائٹس بی کا وائرس جسمانی فلوئڈز یا سیال، مثلاﹰ خون اور پیشاب کے ذریعے ایک شخص سے دوسرے شخص تک منتقل ہوتا ہے۔ اس وائرس کا شکار ہونے والے محض نو فیصد افراد کو اس میں مبتلا ہونے کا پتہ چلتا ہے۔

ہیپاٹائٹس سی بنیادی طور پر خون کے ذریعے کسی ایک شخص سے دوسرے میں منتقل ہوتا ہے جبکہ اس سے متاثر ہونے والے محض 20 فیصد افراد ہی اس سے باخبر ہوتے ہیں۔ ہیپاٹائٹس بی سے بچاؤ کے لیے ویکسین موجود ہے جبکہ ہیپاٹائٹس سی سے بچاؤ کے لیے ابھی تک کوئی ویکسین تیار نہیں ہو سکی۔