ہیٹی میں صدارتی انتخابات، نتائج پر عوامی احتجاج
8 دسمبر 2010انتخابات کا دوسرا اور فیصلہ کن مرحلہ 28 جنوری کو منعقد ہوگا، جس میں سابق خاتون اول Mirlande Manigat اور حکومتی ٹیکنوکریٹJude Celestin آمنے سامنے ہوں گے۔ اس اعلان کے بعد سے دارالحکومت پورٹ و پرانس میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
دوسری جانب ہیٹی میں موجود امریکی سفارت خانے نے ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں نتائج پر سوالات اٹھائے گئے ہیں اور خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ ہیٹی کے عوام کی خواہشات کے مطابق نہیں ہیں۔
اس اعلان کے بعد سےمختلف جماعتوں کے حامیوں کی طرف سے احتجاج کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ ایک عینی شاہد کے مطابق انتخابی نتائج میں تیسرے نمبر پر آنے والےامید وار اور معرف موسیقار Michel Martelly کے حامیوں نے Petionville میں راستے میں کھڑی رکاوٹوں اور ایوان صدارت کے قریب زلزلے سے متاثرہ افراد کے پُر ہجوم کیمپ کو آگ لگا دی۔ مظاہرین نے اس موقع پر Martelly کےحق میں اور رخصت ہونے والے صدر Rene Preval کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ اس سے پہلے الیکشن کے دوسرے مرحلے میں حکومت کے حمایت یافتہ امیدوار Celestin کے بجائے Martelly کے پہنچنے کی رپورٹس تھیں۔ حالات کشیدہ ہونے کے بعد دارالحکومت میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
ہیٹی کی عبوری انتخابی کونسل کی جانب سے صدارت اور ایونِ بالا کے لئے ابتدائی طور پر سرکاری نتائج، انتخابات کے نو دن بعد سامنے آئے ہیں۔ اس دوران ملک کو عوامی احتجاج، انتخابات مین دھاندلی کے الزامات اور تشدد کے واقعات نے گھیرے رکھا۔
رپورٹ: عنبرین فاطمہ
ادارت: عدنان اسحاق