1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہیلی کاپٹر کو جھانسا دے کر مار گرایا گیا

8 اگست 2011

ایک افغان سرکاری عہدیدار نے کہا ہے کہ طالبان نے دھوکے سے امریکی فورسز کو وہاں بلایا تھا، جہاں اُن کے ہیلی کاپٹر کو مار گرایا گیا۔ اِس واقعے میں 30 امریکی فوجی ہلاک ہو گئے، جو کہ اس جنگ میں اب تک سب سے بڑا جانی نقصان ہے۔

https://p.dw.com/p/12CqA
تصویر: AP

اس سینئر سرکاری عہدیدار نے، جس نے اپنا نام ظاہر نہیں کیا ہے، خبر رساں ادارے اے ایف پی سے باتیں کرتے ہوئے انٹیلیجنس ذرائع کے حوالے سے کہا کہ قاری طاہر نامی ایک طالبان کمانڈر نے ایک سازش کے تحت امریکی فورسز تک یہ خبر پہنچائی تھی کہ اُس جگہ، جہاں یہ ہیلی کاپٹر بعد ازاں تباہ ہوا، طالبان کی ایک میٹنگ ہونے والی ہے۔

اس عہدیدار کے مطابق چار پاکستانی شہریوں نے بھی اس سلسلے میں طاہر کی مدد کی تھی۔ اُس کا کہنا تھا:’’اب اس بات کی تصدیق ہو چکی ہے کہ ہیلی کاپٹر کو مار گرایا گیا اور یہ کہ یہ ایک جال تھا، جو ایک طالبان کمانڈر کی طرف سے بچھایا گیا تھا۔ طالبان کو اچھی طرح سے معلوم تھا کہ یہ ہیلی کاپٹر کس راستے سے آئے گا۔ وہاں جانے کے لیے یہی ایک رُوٹ ہے چنانچہ اُنہوں (طالبان) نے وادی کے دونوں طرف پہاڑوں پر پوزیشنیں سنبھال لیں۔ جیسے ہی ہیلی کاپٹر وہاں پہنچا، اُنہوں نے اُس پر راکٹوں اور جدید ہتھیاروں سے حملہ کر دیا۔ یہ ہیلی کاپٹر متعدد حملوں کے نتیجے میں تباہ ہوا۔‘‘

اِس عہدیدار کا یہ بھی کہنا تھا کہ صدر حامد کرزئی کی امریکہ کی حمایت یافتہ حکومت کے ’خیال میں یہ کارروائی اُسامہ بن لادن کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے کی گئی‘۔

نیٹو کا اِس طرز کا ایک ہیلی کاپٹر دارالحکومت کابل سے جنوب مغرب کی جانب وردک صوبے کے ضلع سید آباد میں تباہ ہوا
نیٹو کا اِس طرز کا ایک ہیلی کاپٹر دارالحکومت کابل سے جنوب مغرب کی جانب وردک صوبے کے ضلع سید آباد میں تباہ ہواتصویر: picture-alliance/dpa

یہ ہیلی کاپٹر دارالحکومت کابل سے جنوب مغرب کی جانب وردک صوبے کے ضلع سید آباد میں تباہ ہوا، جو طالبان عسکریت پسندوں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں میں 30 امریکیوں کے ساتھ ساتھ افغان اسپیشل فورسز کے سات ارکان اور ایک مترجم بھی شامل تھا۔

امریکی میڈیا کے مطابق مرنے والوں میں امریکی نیوی کی ’SEAL ٹیم 6‘ کے ارکان بھی شامل تھے اور یہ وہی یونٹ ہے، جس نے بن لادن کو ایبٹ آباد میں ایک کارروائی کے دوران ہلاک کیا تھا۔ تاہم یہ کہ مرنے والوں میں کوئی ایک بھی فوجی ایسا نہیں تھا، جس نے دو مئی کے ایبٹ آباد آپریشن میں حصہ لیا ہو۔

ISAF کے ایک ترجمان کے مطابق ابھی اس واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں اور یہ کہ جائے حادثہ سے تمام لاشیں اٹھا لی گئی ہیں۔ افغان حکام نے کہا تھا کہ اس ہیلی کاپٹر کو باغیوں نے مار گرایا اور اس کے کئی ٹکڑے ہو گئے۔

دریں اثناء مشرقی صوبے پکتیا میں آج پیر کو ایک اور ہیلی کاپٹر اُترتے وقت زمین سے ٹکرا گیا تاہم اس واقعے میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا۔ اس واقعے کی بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

اتوار کو امریکی صدر باراک اوباما اور اُن کے افغان ہم منصب حامد کرزئی کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی، جس میں کرزئی نے اس ’المناک نقصان‘ پر ہمدردی اور افسوس کا اظہار کیا۔ اوباما نے کہا کہ افغانستان میں مشن جاری رہے گا کیونکہ ’یہ مشن دونوں ملکوں کی سلامتی کے لیے بے حد اہمیت کا حامل ہے‘۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں