1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہٹلر کی کتاب کی اشاعتِ نو کا منصوبہ ترک کر دیا گیا

ندیم گِل12 دسمبر 2013

جرمن ریاست باویریا نے آڈولف ہٹلر کی ایک تصنیف کی اشاعت نو کا منصوبہ منسوخ کر دیا ہے جسے تنقیدی تبصرے کے ساتھ شائع کیا جانا تھا۔

https://p.dw.com/p/1AXcw
تصویر: picture-alliance/dpa

آڈولف ہٹلر کی کتاب ’مائن کامپف‘ (میری جدوجہد) کی اشاعت کے حقوق جرمنی کی جنوبی ریاست باویریا کے پاس ہیں اور اس نے اس کی اشاعت پر پابندی عائد کر رکھی تھی۔ تاہم مصنف کی موت کے 70برس پورے ہونے پر 2015ء کے آخر میں اس کے کاپی رائٹ کی مدت ختم ہو جائے گی۔

باویریا کی حکومت نے کتاب کی اشاعت نو کا منصوبہ بنایا تھا جس کے لیے تنقیدی تبصرے کا کام دو برس پہلے میونخ میں قائم ادارہ برائے ہم عصر تاریخ (آئی ایف زیڈ) کو سونپا گیا تھا۔

باویریا کے وزیر برائے سائنس لُڈوِگ شپینلے نے ایک بیان میں کہا: ’’ہولوکوسٹ کا نشانہ بننے والوں اور ان کے خاندانوں کے ساتھ متعدد نشستوں سے ہمیں پتہ چلا ہے کہ ذلت آمیز تحریروں کو کسی بھی طرح سے دوبارہ شائع کرنا بہت زیادہ درد کا باعث بنے گا۔‘‘

انہوں نے کہا کہ اسی لیے باویریا کی ریاستی حکومت نے غیر متوقع طور پر منگل کو رات گئے کابینہ کے ایک اجلاس میں اس کتاب کا اشاعت نو کا منصوبہ ترک کرنے پر اتفاق کیا۔

Werbung - Adolf Hitler Mein Kampf
جرمنی میں ہٹلر کی اس کتاب پر پابندی ہےتصویر: picture alliance/Mary Evans Picture Library

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق شپینلے نے ریاستی حکومت کی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا ہے کہ باویریا کی حکومت ’مائن کامپف‘ یا اس سے اقتباسات شائع کرنے کی کوشش کرنے والے کسی بھی فرد کے خلاف بدستور کارروائی کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ کاپی رائٹ کی مدت ختم ہونے کا مسئلہ حل کرنے کے لیے باویریا جرمنی کی نئی حکومت سے مدد طلب کرے گا۔

روئٹرز کے مطابق جرمن ذرائع ابلاغ نے آئی ایف زیڈ کے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ ریاستی حکومت نے کتاب کا علمی ایڈیشن شائع کرنے کے منصوبے کی تیاری پر پانچ لاکھ یورو خرچ کیے۔

حکومتی اعلان کے باوجود اس انسٹی ٹیوٹ نے کتاب پر تنقیدی تبصرے کا کام جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب جرمنی کی یہودی برادری نے باویریا کی حکومت کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ یہاں یہودیوں کی ایک مرکزی کونسل کی ایک سابق رہنما شارلوٹے کنوبلوخ کا کہنا ہے: ’’ہٹلر کی افسوسناک کوشش انسانیت کے لیے نفرت اور توہین سے بھری ہے۔‘‘

اپریل 2012ء میں باویریا نے ایک میگزین کے ضمیمے کو ’مائن کامپف‘ کے اقتباسات کی اشاعت پر قانونی کارروائی کی دھمکی تھی جس پر اس میگزین نے منصوبہ ترک کر دیا تھا۔

روئٹرز کے مطابق ناقدین کا کہنا ہے کہ ایک ایسے دَور میں جب اس کتاب کا متن انٹرنیٹ پر موجود ہے اور یہ کتاب دیگر ملکوں میں آسانی سے دستیاب ہے، اس پر پابندی ایک غلطی ہے۔