1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہنگامہ خیز سیاسی موضوعات پر نئی بھارتی فلمیں

9 جولائی 2010

بالی وُڈ کی فلمی دُنیا میں اب رقص اور نغمات کی حامل روایتی فلموں کی جگہ ایسی فلمیں بھی زیادہ سے زیادہ بننے لگی ہیں، جن میں اِس عہد کے بڑے سیاسی اور سماجی موضوعات کو پیش کیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/OEYL
فلمی منظرتصویر: Milk&Opium

جمعہ 9 جولائی سے ’’رَیڈ الرٹ - دی وار وِد اِن‘‘ کے نام سے جو فلم بھارت بھر کے سینما گھروں میں نمائش کے لئے پیش کی جا رہی ہے، اُس میں ملک کے ماؤ نواز باغیوں کو موضوع بنایا گیا ہے۔ یہ فلم انگریزی اور تیلگو کے ساتھ ساتھ ماؤ نواز کشیدگی سے خاص طور پر متاثرہ ایک علاقے کی مقامی زبان چھتیس گڑھی میں بھی ڈَب کر کے پیش کی جا رہی ہے۔

سُنیل شیٹھی اور سمیرا رَیڈی اِس فلم میں مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں۔ شیٹھی نے ایک غریب کسان نرسمہا کا کردار ادا کیا ہے، جس کی زندگی تب تہہ و بالا ہو کر رہ جاتی ہے، جب اُسے اپنے بچوں کی تعلیم کے اخراجات پورے کرنے کے لئے باغیوں کی تحریک میں شامل ہونا پڑتا ہے۔

Schauspieler Aamir Khan
عامر خانتصویر: AP

سمیرا رَیڈی نے کہا کہ اِس فلم میں کام کرتے ہوئے اُنہوں نے بہت کچھ سیکھا اور وہ اعتراف کرتی ہیں کہ بھارت کے شہروں میں بسنے والے بہت سے لوگوں کی طرح وہ بھی اِس سے پہلے ماؤ نوازوں کے موضوع سے زیادہ واقف نہیں تھیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے ایک جائزے کے مطابق 2009ء کا سال بھارتی فلمی صنعت کے لئے مایوس کن رہا اور رواں سال بھی ابھی تک کوئی باکس آفس ہِٹ سامنے نہیں آ سکی ہے۔ ایسے میں بالی وُڈ کی فلمی دُنیا کسی ایسے کامیاب فارمولے کی تلاش میں ہے، جس کے ذریعے فلم بینوں کو پھر سے سینماؤں کی طرف راغب کیا جا سکے۔ ماؤ نوازوں کے موضوع پر آج ریلیز ہونے والی فلم اِسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

ماؤ نوازوں سے متعلق خبریں آج کل بھارتی اخبارات میں شہ سُرخیوں کے ساتھ شائع ہوتی ہیں۔ گزشتہ مہینے ایک جنگل میں ہونے والی شدید جھڑپ میں باغیوں نے 26 پولیس اہلکاروں کو ہلاک کر دیا تھا۔ اپریل میں اِسی طرح کے ایک واقعے میں 76 پولیس اہلکار مارے گئے تھے جبکہ مئی میں باغیوں کو اُس حادثے کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا، جس میں کولکتہ سے ممبئی جانے والی ایک ریل گاڑی پٹری سے اُتر گئی تھی اور تقریباً 150 افراد مارے گئے تھے۔ نئی دہلی حکومت ماؤ نوازوں کو ملک کی داخلی سلامتی کے لئے آج کل سب سے بڑا خطرہ قرار دے رہی ہے۔

Die indische Rote Armee
ایک ماؤ نواز گوریلاتصویر: AP

اِسی مہینے کے آخر میں فلم ’’لمحہ‘‘ ریلیز ہو رہی ہے، جس میں متنازعہ خطے جموں و کشمیر کے حالات کو موضوع بنایا گیا ہے۔ آئندہ مہینے یعنی اگست میں ’’پیپلی لائیو‘‘ کے نام سے نامور فلمساز و اداکار عامر خان کی ایک فلم سینما گھروں میں آ رہی ہے، جس میں طنز و مزاح کے انداز میں بھارت میں شہروں اور دیہات کی تقسیم اور میڈیا اور سیاستدانوں کے درمیان پائی جانے والی کشمکش کو پیش کیا گیا ہے۔ 44 سالہ عامر خان خود اِس فلم میں جلوہ گر نہیں ہو رہے اور ویسے بھی اِس کی کاسٹ میں زیادہ مشہور اداکاروں کو شامل نہیں کیا گیا۔

اَنُوشا رضوی کی بطور ہدایتکارہ پہلی فلم ’’پیپلی لائیو‘‘ بھارت کے قرضوں کے بوجھ تلے دب اُن کسانوں کی زندگیوں کا احاطہ کرتی ہے، جن میں سے بہت سے پریشانی کا شکار ہو کر خود کُشی کو ترجیح دیتے ہیں۔ صرف گزشتہ عشرے کے دوران ہی بھارت میں تقریباً ایک لاکھ پچاس ہزار مقروض کسانوں نے خود کُشی کا راستہ چُنا۔ یہ فلم ایسے ہی دو مقروض کسانوں کے بارے میں ہے، جنہیں ایک مقامی سیاستدان خود کُشی کرنے اور یوں اپنے کنبوں کے لئے زرِ تلافی کے طور پر رقم کا بندوبست کرنے کی تجویز پیش کرتا ہے۔ ایک صحافی کو بھی اِس بات کی بھنک پڑ جاتی ہے اور یوں ٹیلی وژن پر ہنگامہ خیز رپورٹنگ کا ایک ایسا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے، جس میں بہت سے چہرے بے نقاب ہوتے چلے جاتے ہیں۔

رپورٹ : امجد علی

ادارت : شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں