1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہنوور میں دنیا کی سب سے بڑی صنعتی نمائش کا آغاز

19 اپریل 2010

وفاقی جرمن وزیر اقتصادیات رائنر بروڈرلے اور ان کے اطالوی ہم منصب کلاؤڈیو سکایولا نے اتوار کی شام جرمن شہر ہنوور میں مشہور عالم بین الاقوامی صنعتی نمائش کا افتتاح کر دیا۔ ہنوور میں یہ صنعتی میلہ ہر سال منعقد ہو تا ہے۔

https://p.dw.com/p/N0Ib
چانسلر میرکل اور صوبے لوئر سیکسنی کے وزیر اعلیٰ وولف میلے میں ایک اطالوی سٹال پر icub نامی روبوٹ کا مشاہدہ کرتے ہوئےتصویر: picture alliance/dpa

امسالہ نمائش میں 64 ملکوں سے 4800 سو زائد نمائش کنندگان مختلف صنعتی شعبوں میں جدید ترین ٹیکنالوجی کی نمائندہ اپنی اپنی مصنوعات لے کر شمالی جرمنی کے شہر ہنوور آئے ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر اس نمائش کو صنعتی شعبے کی کارکردگی میں اضافے کا پیمانہ سمجھا جاتا ہے۔

ہنوور انڈسٹری مَیسے کہلانے والی اس نمائش کا افتتاح وفاقی جرمن چانسر انگیلا میرکل اور اطالوی وزیر اعظم سیلویو بیرلسکونی کو کرنا تھا۔ لیکن یہ دونوں رہنما آئس لینڈ کے ایک آتش فشاں کے پھٹنے کے بعد براعظم یورپ کی فضا میں پھیلنے والی راکھ اور فضائی سفر کے نظام کے شدید متاثر ہونے کی وجہ سے ایسا نہ کر سکے۔

سلویو بیرلسکونی کو انگیلا میرکل کے ساتھ مل کر ہنوور انڈسٹری فیئر 2010 کا افتتاح اس لئے کرنا تھا کہ یورپ میں مشین سازی کی اپنی روایتی صنعت کی وجہ سے مشہور اٹلی اس سال اس نمائش کا خصوصی پارٹنر ملک ہے۔

Deutschland Flash-Galerie Hannover Messe 2010 Eröffnung
اتوار18 اپریل کی شام میلے کی باقاعدہ افتتاحی تقریب کے موقع پر ایک کنسرٹ کا اہتمام بھی کیا گیاتصویر: AP

اتوار کی شام اس نمائش کے باقاعدہ افتتاح کے بعد آج پیر کو قبل از دوپہر جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اس میلے کا دورہ کیا اور مختلف سٹالز دیکھے۔ اس موقع پر چانسلر میرکل نے کہا کہ بین الاقوامی معاشی اور مالیاتی بحران کے خاتمے کے آثار و اضح ہونا شروع ہو چکے ہیں۔

جرمن سربراہ حکومت کے بقول اس کا ایک ثبوت ہنوور کے اس میلے میں شرکت کرنے والے صنعتی پیداواری اور تجارتی اداروں کی بہت بڑی تعداد بھی ہے اور وہ کاروباری ماحول بھی جو مستقبل قریب میں صنعتی شعبے میں بہت زیادہ نئی سرمایہ کاری کا اشارہ دیتا ہے۔

گزشتہ برس کے شدید مالیاتی بحران کے بعد اس میلے میں شرکت کرنے والے ادارے اس سال ایک خاص طرح کا کاروباری شعور ساتھ لے کر آئے ہیں۔ ہنوور مَیسے کے سربراہ وولفرام فان فرِچ اس بارے میں کہتے ہیں: ’’مجھے ابھی حال ہی میں ایک بار پھر ایک صنعتکار نے کہا کہ بحرانی حالات میں اس کی ترجیح اصل نمائشیں ہوتی ہیں۔ ہنوور کی صنعتی نمائش بھی ایک ایسا میلہ ہے جہاں جدید ترین مصنوعات کی نمائش کی جاتی ہے۔ اسی لئے یہ کاروباری ادارے یہاں آتے ہیں۔‘‘

دلچسپ بات یہ ہے کہ کئی یورپی ملکوں میں پچھلے کئی دنوں سے فضائی آمدورفت کا نظام زیادہ تر معطل ہونے کے باعث اس میلے کے اکثر نمائش کنندگان اپنے اپنے ملکوں سے پہلے ان یورپی ریاستوں میں پہنچے جہاں ہوائی اڈے کھلے ہیں اور پھر وہاں سے وہ بسوں، گاڑیوں اور ٹرینوں کے ذریعے ہنوور پہنچے۔

Deutschland Flash-Galerie Hannover Messe 2010 Luft- und Raumfahrt
ہنوور کی صنعتی نمائش میں فضائی اور خلائی سفر کے جرمن ادارے کے سٹال کا ایک منظرتصویر: picture alliance/dpa

امسالہ ہنوور میلے میں زیادہ تر جدید صنعتی مسائل کے حل پیش کرنے، پیداواری عمل میں توانائی کے کم خرچ طریقوں اور آمدورفت اور نقل وحمل کے لئے پٹرول کے بجائے بجلی پر انحصار کا احاطہ کرنے والی مصنوعات کی نمائش کی جا رہی ہے۔

امسالہ ہنوور میلے میں شرکت کرنے والے صنعتی اداروں کی تعداد 4800 سے زیادہ ہے، اور نمائش کنندہ اداروں کی یہ وہ تعداد ہے جو پچھلی مرتبہ 2008 میں اس وقت دیکھنے میں آئی تھی، جب یہ سالانہ میلہ انتہائی حد تک کامیاب رہا تھا۔ ان میں سے بھی 250 سے زائد ادارے ایسے ہیں، جنہوں نے کئی مہینے پہلے کے بجائے اس میلے میں اپنی شرکت کا فیصلہ آخری دنوں اور ہفتوں میں کیا۔

ہنوور مَیسے 2010 میں چار ہزار سے زائد ایسی نئی مصنوعات کی نمائش بھی کی جا رہی ہے، جنہیں نئی اور جدت پسندانہ مصنوعات قرار دیا گیا ہے۔ اس میلے کی تاریخ میں ماضی میں وہاں بیک وقت اتنی زیادہ تعداد میں نئی صنعتی مصنوعات اور ایجادات کی نمائش پہلے کبھی نہیں کی گئی۔ ہنوور میں دنیا کی یہ سب سے بڑی صنعتی نمائش آئندہ جمعے تک جاری رہے گی۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: کشور مصطفےٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید