1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ہم ہار نہیں مانیں گے‘، روزنامہ ’جمہوریت‘ پرعزم

عاطف بلوچ، روئٹرز
1 نومبر 2016

ترک روزنامے ’جمہوریت‘ نے اپنے مدیر اعلیٰ کی گرفتاری کے باوجود اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ ہار نہیں مانے گا اور آزادنہ صحافت جاری رکھے گا۔

https://p.dw.com/p/2Rz5X
Türkei Festnahmen bei der Tageszeitung Cumhuriyet
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Suna

ترک پولیس نے چھاپے مار کر اس اخبار کے مدیراعلیٰ اور دیگر اہم عہدیداروں کو حراست میں لے لیا ہے۔ ان گرفتاریوں پر مغربی ممالک کی جانب سے ترک حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

منگل کے روز اس اخبار کے شمارے پر شہ سرخی درج تھی، ’ہم ہار نہیں مانیں گے‘۔ روزنامہ ’جمہوریت ‘ نے ان گرفتاریوں کو آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا۔ حکام نے پیر کے روز اس اخبار کے مدیراعلیٰ مراد سابُنجو اور معروف کالم نگار گورے اوز سمیت متعدد افراد کو حراست میں لیا تھا۔

Türkei Protest gegen Absetzung des Chefs der Zeitung Cumhuriyet
ترکی میں روزنامہ جمہوریت کو آزادی صحافت کی ایک علامت سمجھا جاتا ہےتصویر: DW/K. Akyol

استنبول میں پراسیکیوٹر دفتر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس اخبار کے عملے کو کرد عسکریت پسندوں کے کہنے پر جرائم کرنے کے شبے میں گرفتار کیا گیا، جب کہ ان کے رابطے جلاوطن ترک مذہبی مبلغ فتح اللہ گولن سے بھی تھے۔ ترک حکومت جولائی میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کا الزام گولن پر عائد کرتی ہے، جسے وہ مسترد کرتے ہیں۔

اس اخبار نے اپنے عملے پر لگنے والے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں ’ناقابل قبول اور غیرقانونی‘ قرار دیا ہے۔ جمہوریت اخبار سن 1924 سے نکل رہا ہے اور اسے ترکی میں سب سے اہم سکیولر اخبار کی حیثیت حاصل ہے جب کہ یہ اخبار صدر رجب طیب ایردوآن اور ان کی قدامت پسند جماعت جسٹس اینڈ ڈیویلمپنٹ پارٹی کا بھی سخت ناقد ہے۔

ترک وزیراعظم بن علی یلدرم نے منگل کے روز انقرہ میں اپنے ایک خطاب میں اس اخبار یا گرفتاریوں کا براہ راست ذکر کیے بغیر کہا کہ انقرہ حکومت کو آزادی صحافت سے کوئی مسئلہ نہیں، مگر انسداد دہشت گردی کے لیے اقدامات کیے جاتے رہیں گے۔

روزنامہ جمہوریت کے عہدیداروں کی گرفتاریوں پر ردعمل میں امریکی محکمہ خارجہ نے بھی ترک حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ’جمہوریت‘کو ترکی کا سب سے قابل احترام اخبار قرار دیا ہے۔