1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہم حماس کے خلاف حالت جنگ میں ہیں: اسرائیلی وزیر دفاع

افسر اعوان29 دسمبر 2008

غزہ پر فضائی حملوں کے ساتھ ساتھ زمینی کارروائی کی دھمکی دینے والے اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک نے آج پیر کو اپنے ایک بیان میں کہا ہےکہ اسرائیل حماس اور اس کے حامیوں کے خلاف پوری طرح حالت جنگ میں ہے۔

https://p.dw.com/p/GOoJ
اسرائیل اور غزہ پٹی کی سرحد کے قریب ایک اسرائیلی ٹینک کو پوزیشن میں دیکھا جاسکتا ہے، اسرائیل نے غزہ پر زمینی کارروائی کی بھی دھمکی دی ہےتصویر: AP

اسرائیلی وزیر خارجہ زپی لیونی نے پیر کو ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر حماس تحریک کے خلاف سخت موٴقف اختیار کیا۔ زپی لیونی نے تاہم غزہ پر فوجی کارروائی کی تفصیلات دینے سے انکار کیا: ’’ میں تفصیلات میں نہیں جانا چاہتی مگر اس کارروائی کا مقصد حقائق تبدیل کرنا ہے۔ فوجی کارروائی کی کیا تفصیلات ہیں، میں فی الحال آپ کو ان سے آگاہ نہیں کرسکتی۔"

Israel Palästinenser Gaza Außenministerin Tzipi Livni
اسرائیلی وزیر خارجہ زپی لیونی بیرونی سفارت کاروں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے، لیونی نے حماس کے خلاف سخت موقف اختیار کررکھا ہےتصویر: AP

اسرائیل تیسرے روز بھی غزہ پٹی پر فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس کے علاوہ اسرائیلی بری فوجی ٹینک بڑی تعداد میں غزہ پٹی کی سرحد پر جمع ہیں، جس سے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں زمینی حملے کے خدشات اور بھی زیادہ بڑھ گئے ہیں۔

فلسطینی ذرائع کے مطابق اسرائیل کی طرف سے تین روز سے جاری حملوں کے نتیجے میں اب تک 300 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ حماس نے ردّ عمل میں اسرائیلی علاقوں پر کئی راکٹ برسائے ہیں، جن میں ایک شخص کے ہلاک اور دیگر تین افراد کے شدید زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

Gaza Angriff Israel
اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اب تک غزہ میں300 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیںتصویر: AP

اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے امداد UNRWA کے مطابق اسرائیل کے فضائی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں متعدد شہری بھی شامل ہیں۔ UNRWA نے ہسپتال اور طبی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے شہریوں کی ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا۔

اسرائیل کی جانب سےغزہ پٹی پر جاری فضائی حملے اور حماس کی طرف سے اسرائیلی علاقوں پر راکٹ برسانے سے ہونے والی بڑے پیمانے پر تباہی اور ہلاکتوں پر دنیا کی سرکردہ شخصیات اور ملکوں سے مختلف ردّعمل سامنے آیا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے پرتشّدد کارروائیوں کی ایک بار پھر مزمت کی۔ پاپائے روم بینیڈکٹ شانزدہم نے گزشتہ روز ایک دعائیہ تقریب میں کہا کہ تشّدد کی ہر شکل میں مذمت کی جانی چاہیے اور یہ کہ غزہ میں جنگ بندی بحال ہونی چاہیے۔ انہوں نے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان مسئلے کے حل کے لئے بین الاقوامی برادری سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ مسئلے کا حل نکالنےکےلئے فریقین کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کرے۔

Ban Ki Moon im UN Hauptquartier berichtet über anstehende Myanmar Reise
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے پرتشّدد کارروائیوں کی مزمت کیتصویر: AP

برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن نے کہا ہے کہ وہ غزہ پر اسرائیلی حملوں میں سینکڑوں افراد کی ہلاکتوں سے ’شدید تشویش‘ میں مبتلا ہیں۔ برطانوی وزیِراعظم نے فلسطینی عسکریت پسندوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیل پر راکٹ حملے بند کردیں اور اسرائیل سے کہا کہ وہ ’’شہریوں کی ہلاکتوں سے گریز کرے‘‘۔

امریکہ کی جانب سے حملوں کے پہلے روز اسرائیل سے کہا گیا کہ وہ حماس کو نشانہ بناتے ہوئے شہری ہلاکتوں سے گریز کرے۔ دوسری طرف وائٹ ہاؤس نے حماس سے کہا کہ اگر وہ فلسطین کے مستقبل میں کوئی کردار ادا کرنا چاہتا ہے تو وہ اپنی ’’دہشت گردانہ‘‘ کارروائیوں کو روکے۔

اقوام متحدہ میں امریکہ کے مستقل مندوب خلیل زاد نے ہفتے کی شب ہونے والے سلامتی کونسل کےاجلاس کے بعد کہا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے تاہم انہوں نے غزہ پٹی میں ’’اسرائیلی جارحیت‘‘ پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ گیند اب حماس کے کورٹ میں ہے اور حماس کو اسرائیل پر راکٹ حملوں کا سلسلہ بند کرنا ہوگا۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدرMiguel D'Escoto نے آج پیر کے روز اپنے بیان میں کہا ہےکہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پٹی میں حملے ایک بے حد طاقتور ریاست کی جانب سے بے مقصد جارحیت ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف سخت اقدام کرے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں