ہم جنس پرستوں کی پریڈ پر پابندی، روس کو جرمانہ
21 اکتوبر 2010روسی دارالحکومت ماسکو میں حکام نے گزشتہ کچھ عرصے سے ہم جنس پرست مردوں اور خواتین کی طرف سے ہر طرح کی پریڈوں اور جلوسوں پر پابندی لگا رکھی ہے۔ اس پر ہم جنس پرست افراد کے حقوق کے لئے جدوجہد کرنے والے معروف روسی کارکن نکولائی آلیکسیئف نے فرانسیسی شہر شٹراس برگ میں قائم انسانی حقوق کی یورپی عدالت میں ایک سے زائد قانونی شکایات درج کرا دی تھیں۔
ان مقدمات میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ روس، جو کونسل آف یورپ کی رکن ریاستوں میں سے ایک ہے، اپنے اس اقدام سے انسانی حقوق سے متعلق یورپی کنوینشن کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے اور اسی بناء پر شٹراس برگ کی اس عدالت کو روس کے ہم جنس پرست شہریوں کے ساتھ داد رسی کرنی چاہئے۔
اس یورپی عدالت کی طرف سے جمعرات کو جاری کردہ ایک بیان کے مطابق عدالت نے ان مقدمات میں ایک ہی فیصلہ سناتے ہوئے اب حکم دیا ہے کہ روسی حکام ہم جنس پرست افراد کے جلوسوں اور پریڈوں پر پابندی عائد کرتے ہوئے ایسے شہریوں کے اجتماع کے بنیادی حق کی خلاف ورزی اور ان کی جنسی ترجیحات کی بنیاد پر ان کے خلاف امتیازی برتاؤ کے مرتکب ہوئے۔
اسی لئے اب اس یورپی عدالت نے وفاقی روس کے خلاف اپنا فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا ہے کہ روس نکولائی آلیکسیئف کو، جو ہم جنس پرست روسی شہریوں کے جلوسوں کا اہتمام کرنے میں پیش پیش رہے ہیں، زر تلافی اور مقدمے کے مالی اخراجات کی مد میں 29 ہزار 510 یورو یا قریب 41 ہزار امریکی ڈالر کے برابر رقم جرمانے کے طور پر ادا کرے۔
اس یورپی عدالت نے روسی حکام کی طرف سے اس بارے میں دئے جانے والے دلائل کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اجتماعات پر صرف یہ کہہ کر پابندی لگانا، کہ مظاہروں کی وجہ سے امن عامہ میں خلل کا اندیشہ تھا، کوئی قابل قبول قانونی وجہ نہیں ہے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عدنان اسحاق