1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہم جنس پرستوں کی شادی، چینی معاشرہ بھی متاثر ہو سکتا ہے

عابد حسین
25 مئی 2017

خیال ہے کہ براعظم ایشیا میں ہم جنس پرستی کی تحریک کو تائیوانی فیصلے سے تقویت حاصل ہوئی ہے۔ تائیوان کی دستوری عدالت نے کل بدھ کے روز ہم جنس پرستوں کے درمیان شادی کو جائز قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2dZPN
Taiwan 14. jährliche LGBT Pride Parade
تصویر: picture-alliance/dpa/R. B. Tongo

تائیوان کی دستوری عدالت کے ہم جنس پرستوں کی شادی کے حق میں دیے گئے فیصلے کے اثرات کئی ملکوں پر مرتب ہو سکتے ہیں۔ مرکزی چین کے علاوہ تھائی لینڈ اور مشرقِ بعید کے ممالک خاص طور پر متاثر ہو سکتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ چین میں ہم جنس پرستوں کے درمیان شادی کو ابھی قانونی حیثیت ملنے میں دیر ہے، لیکن اُس سے قبل ہی تائیوان کے اِس فیصلے کے اثرات چینی معاشرے میں سرایت کرنا شروع ہو جائیں گے۔

چین میں سن 2001 تک ہم جنسی پرستی کو ایک ذہنی بیماری سے تعبیر کیا جاتا رہا ہے لیکن اس فعل میں ملوث ہونا کوئی قانونی جرم نہیں ہے۔ چین کے کئی شہروں میں بے شمار ہم جنس پرست موجود ہیں لیکن انہیں خاندانی اور معاشرتی دباؤ کا سامنا رہتا ہے۔ ایسیے مردوں اور خواتین کو شادی کے لیے مجبور کیا جاتا ہے۔

Taiwan Teipeh - Regenbogenflagge vor dem Parlament
تائیوان کی دستوری عدالت کے ہم جنس پرستوں کی شادی کے حق میں دیے گئے فیصلے کے اثرات کئی ملکوں پر مرتب ہو سکتے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/D. Chang

ماہرین کا خیال ہے کہ تائیوانی دستوری عدالت کا فیصلہ سارے خطے میں اس ملک کی آزادانہ سوچ کا عکاس قرار دیا جا سکتا ہے اور ایسی پالیسیوں نے مشرقِ بعید کے ملکوں میں روشن خیالی کی کئی سمتوں کا تعین کر رکھا ہے۔ ایسا خیال کیا جا رہا ہے کہ تھائی لینڈ میں ہم جنس پرستوں کے سرگرم کارکن عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا سکتے ہیں۔ تھائی لینڈ کو جنوب مشرقی ایشیا میں ہم جنس پرستوں اور ہیجڑوں کا سب سے بڑا وطن قرار دیا جاتا ہے۔

چینی میڈیا نے بھی تائیوان کی دستوری عدالتی فیصلے کو کوئی اہمیت نہیں دی ہے۔ اس فیصلے کے خلاف تائیوانی عوام  نے احتجاج بھی کیا تاہم چینی ذرائع ابلاغ نے اس کو زیادہ اہمیت دی۔ یہ امر اہم ہے کہ چین کی حکومت تائیوان کو ایک خود سر صوبہ قرار دیتی ہے  اور چین کی خواہش ہے کہ اسے ملک کے مرکزی علاقے کا حصہ ہونا چاہیے۔ کئی ماہرین کا خیال ہے کہ جلد یا بدیر بیجنگ حکومت ہم جنس پرستوں کو آپس میں شادیاں کرنے کی اجازت دے سکتی ہے۔