1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہلیری کلنٹن آئندہ صدارتی انتخابات میں حصہ لیں گی

13 اپریل 2015

ہلیری کلنٹن آئندہ صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹ جماعت کی پرائمریز میں بطور امیدوار میدان میں اتریں گی۔ اپنی ویب سائٹ پر ایک ویڈیو کے ذریعے یہ اعلان کرتے ہوئے انہوں نے خود کو ’عام امریکی شہریوں کی نمائندہ‘ قرار دیا۔

https://p.dw.com/p/1F6pG
تصویر: picture-alliances/Hillary For America via AP

کلنٹن کی جانب سے اتوار کے روز وائٹ ہاؤس کے لیے دوڑ میں دوسری مرتبہ حصہ لینے کے اس اعلان سے ان چہ مگوئیوں کا بھی خاتمہ ہو گیا ہے، جو ایک طویل عرصے سے جاری تھیں۔ اس سے قبل ہلیری کلنٹن نے اشاروں اور کنایوں میں تو صدارتی انتخابات میں حصہ لینے سے متعلق باتیں کیں تھیں، تاہم ان کی جانب سے کبھی دو ٹوک الفاظ میں یہ اعلان سامنے نہیں آیا تھا۔ اتوار کے روز جاری کردہ اپنے ویڈیو پیغام میں سابق امریکی وزیرخارجہ کلنٹن نے وہ معاشی ہموار کے لیے لڑیں گی، تاکہ امریکی شہریوں کی زندگیوں میں بہتری آئے۔

سن 2008ء میں بھی وہ ڈیموکریٹ جماعت کی جانب سے صدارتی انتخابات کے لیے میدان میں اتری تھیں، تاہم اپنی ہی جماعت کی پرائمریز میں انہیں صدر اوباما سے شکست ہو گئی تھی۔ تاہم اتوار کے روز ویب سائٹ، سوشل میڈیا اور ای میل کے ذریعے آئندہ انتخابات کے لیے مہم کے اس آغاز سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اپنی گزشتہ شکست سے خاصا سبق سیکھ چکی ہیں اور اس بار وہ ڈیموکریٹ جماعت کی جانب سے عہدہ صدارت کی دوڑ میں شامل ہونے والوں میں نمایاں ہوں گی۔

Hillary Clinton
’عام امریکیوں کو ایک چیمپئن کی ضرورت ہے، میں وہ چیمپئن بننا چاہتی ہوں۔‘تصویر: Kamm/AFP/Getty Images

ان کی سابقہ صدارتی مہم کے ناقدین کا کہنا تھا کہ وہ جماعت کے ترقی پسند بازو سے بالکل لاتعلق رہیں اور مہم کئی خامیوں کا شکار رہی۔ تاہم سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کے ذریعے اس مہم کے آغاز اور اقتصادیات کو موضوع کو مرکزی نکتہ بنانے سے یہ پیغام ملتا ہے کہ وہ اس بار اپنی مہم میں جماعت کے کسی حصے کو فراموش نہیں کریں گی۔

یہ بات اہم ہے کہ گزشتہ بار ان کی مہم کا افتتاحی پیغام تھا، ’میں جیت کے لیے آئی ہوں۔‘ تاہم اس بار اپنے افتتاحی پیغام میں ان کا کہنا تھا، ’عام امریکیوں کو ایک چیمپئن کی ضرورت ہے، میں وہ چیمپئن بننا چاہتی ہوں۔‘

ڈی ڈبلیو کے تبصرہ نگار گیرو شلیس کے مطابق گو امریکی صدارتی انتخابات کے امیدواروں کی دوڑ میں بظاہر ہلیری کلنٹن سرِ دست بہت طاقتور نظر آ رہی ہیں تاہم اُن کی کامیابی یقینی ہرگز نہیں ہے۔ وہ لکھتے ہیں:’’سابق خاتونِ اوّل، سینیٹر اور وزیر خارجہ نے سڑسٹھ برس کی عمر میں صدارتی انتخابات کی سخت مہم میں کُودنے کا فیصلہ کیوں کیا ہے، یہ بات انتخابی مہم شروع کرنے کے لیے اُن کی طرف سے جاری کردہ ویڈیو پیغام کے بعد بھی ہرگز واضح نہیں ہے۔‘‘ گیرو شلیس کے مطابق کلنٹن کو ری پبلکنز کی طرف سے سخت مقابلے کا سامنا ہو گا اور ٹَیڈ کرُوز اور رینڈ پال جیسے بظاہر نئے نام بھی اُن کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔ تبصرہ نگار کے مطابق ضرورت اس بات کی ہے کہ ہلیری کلنٹن اپنی انتخابی ٹیم کے ساتھ مل کر قائل کرنے والے پیغام سامنے لے کر آئیں اور واضح طور پر بتائیں کہ وہ کیوں امریکا کی صدر بننا چاہتی ہیں۔