1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہلاکتوں کی جامع تحقیقات ہوں گی، جرمن چانسلر انگیلا میرکل

20 نومبر 2011

جرمن چانسلر میرکل نے کہا ہے کہ مبینہ طور پر نیو نازیوں کے ہاتھوں قتل ہونے والے دس افراد کی ہلاکتوں سے متعلق حقائق منظرعام پر آنے چاہییں۔ میرکل نے اپنے ہفتہ وار خطاب میں دہرایا ہے کہ اس حوالے سے مکمل تحقیقات کی جائیں گی۔

https://p.dw.com/p/13DpH
تصویر: AP

گزشتہ دہائی کے دوران نو تارکین وطن اور ایک خاتون پولیس افسر کے قتل کی وارداتیں جرمن پولیس کی لیے ایک معمہ بنی ہوئی تھیں تاہم گزشتہ ہفتے ہی انکشاف ہوا کہ جرمنی کے مختلف علاقوں میں ہوئی قتل کی ان وارداتوں میں مبینہ طور پر انتہاپسند نیو نازی گروپ کا ہاتھ ہے۔ ان ہلاکتوں کے پیچھے نیو نازی گروپ کے ملوث ہونے پر جرمن قوم سکتّے میں آ گئی ہے۔

ہفتے کی شام جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اپنی ہفتہ وار ویڈیو پوسٹ میں کہا، ’ہم اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے، جب تک ان ہلاکتوں کے بارے میں حقائق سامنے نہیں آ جاتے۔‘ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے مزید کہا کہ وہ بذات خود اور ہلاک شدگان کے لواحقین یہ جاننا چاہتے ہیں کہ قصوروار کون ہے۔

Tausende bei der Aktion Dresden gegen Rechts
جرمن عوام میں نیو نازی ازم کے حوالے سے نفرت پائی جاتی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

گزشتہ ہفتے ہی جرمن پولیس نے 2000ء اور 2007ء کے دوران 9 ترک نژاد جبکہ ایک یونانی نژاد شہری کے علاوہ ایک خاتون پولیس اہلکار کے قتل کے پیچھے انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ایک چھوٹے سے گروپ کو ملوث پایا تھا۔

پولیس نے ایسے شبے کا اظہار بھی کیا ہے کہ 2004ء میں کولون شہر میں ترک نژاد شہریوں پر ہوئے ایک حملے میں بھی یہی نیشنلسٹ سوشلسٹ انڈرگراؤنڈ گروپ ملوث ہوسکتا ہے۔ اس انتہا پسندانہ کارروائی میں بیس ترک نژاد جرمن شہری زخمی ہو گئے تھے۔

پولیس نے اس کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں اس نازی گروپ میں شامل 36 سالہ ایک مشتبہ خاتون کے علاوہ ایک ایسے شخص کو بھی گرفتار کیا ہے، جس پر شبہ ہے کہ اس نے قتل کی ان وارداتوں میں معاونت کی تھی۔ گرفتار شدہ خاتون کے دو مرد ساتھی بظاہر خودکشی کر چکے تھے، جبکہ ان کے گھر سے ایک ڈی وی ڈی برآمد ہوئی تھی، جس میں انہوں نے قتل کی ان وارداتوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ جمعہ کے دن پولیس نےاس کیس کے حوالے سے مزید دو مشتبہ افرادکی شناخت کی، تاہم اس بارے میں تفصیلات جاری نہیں کیں۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں