ہزاروں محصور شامیوں تک امداد پہنچنا شروع
14 جنوری 2016اطلاعات کے مطابق امدادی ٹرک لبنانی سرحد کے قریبی علاقے مضایا میں داخل ہو گئے ہیں جبکہ خراب موسم کے باعث صوبہ ادلب کے دو دیہاتوں کفریا اور الفوعہ تک امدادی سامان پہنچنے میں ابھی کچھ وقت لگ سکتا ہے۔ امدادی کارواں میں شامل اقوام متحدہ کے ایک سینئر عہدیدار نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ آپریشن بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہے گا۔
شام میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کوآرڈینیٹر یعقوب ال ہیلو کا نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہمیں امید ہے کہ مخالف پارٹیاں اس معاہدے پر عملدرآمد جاری رکھیں گی۔‘‘ اقوام متحدہ کے ایک دوسرے اہلکار کا کہنا تھا کہ عام شہریوں کو اس طرح بھوکا رکھنا اور ان تک خوراک نہ پہنچنے دینا جنگی جرم ہے اور ذمہ داروں کے خلاف مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر زید بن رعد کہتے ہیں، ’’شہریوں کو بھوکا رکھنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور جنگی جرم ہے۔ یہ عمل چاہے ادلب میں ہو یا پھر مضایا میں، قابل مذمت ہے۔‘‘
مضایا علاقے کا محاصرہ حکومتی فورسز نے کر رکھا ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ اپوزیشن گروپوں کے لیے مرکزی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ اپوزیشن گروپوں نے کہا ہے کہ پچیس جنوری کو حکومت کے ساتھ طے شدہ مذاکرات اسی صورت میں ہوں گے اگر اس علاقے کے ارد گرد کی تمام رکاوٹیں اور محاصرہ ختم کیا جاتا ہے۔ دوسری جانب صدر اسد کے حامی اور شامی اپوزیشن کے ساتھ مذاکراتی عمل میں شامل جارج صابرہ کا نیوز ایجنسی روئٹرز سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’میں ذاتی طور پر یہ سمجھتا ہوں کہ پچیس جنوری سے پہلے اپوزیشن کے تمام مطالبات پورے کرنا ناممکن ہے۔‘‘
جمعرات کے روز مجموعی طور پر پینتالیس امدادی ٹرک خوراک اور ادویات لے کر مضایا پہنچ رہے ہیں۔ اسی طرح کفریا اور الفوعہ کے لیے اٹھارہ ٹرک روانہ کیے گئے ہیں۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق مضایا میں خوراک اور ادویات کی کمی کی وجہ سےستائیس افراد ہلاک ہوئے جبکہ کفریا اور الفوعہ میں ان کی تعداد تیرہ تھی۔
مضایا میں کل آبادی چالیس ہزار نفوس پر مشتمل ہے جبکہ باقی دو دیہات میں بیس ہزار افراد رہتے ہیں۔ شامی خانہ جنگی میں اب تک تقریباﹰ دو لاکھ پچاس ہزار افراد ہلاک جبکہ لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔