1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہرات پولیس تربیتی مرکز میں فائرنگ، تین ہسپانوی اہلکار ہلاک

26 اگست 2010

افغان صوبے بادغیس کے شہر ہرات میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ایک چھوٹے فوجی اڈے پر درجنوں مشتعل افراد نے حملہ کیا۔ یہ لوگ فائرنگ کے ایک واقعے میں ایک مقامی اور تین ہسپانوی اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد احتجاج کر رہے تھے۔

https://p.dw.com/p/OwZq
تصویر: AP

افغان صوبے بادغیس کے شہر ہرات میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ایک چھوٹے فوجی اڈے پر درجنوں مشتعل افراد نے حملہ کیا۔ یہ لوگ فائرنگ کے ایک واقعے میں ایک مقامی اور تین ہسپانوی اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد احتجاج کر رہے تھے۔

افغان شہرہرات میں قائم نیٹو کے ایک تربیتی فوجی مرکز کے ہسپانوی اور افغان حکام کے مطابق فائرنگ کے ایک واقعے میں ایک افغان سپاہی کو اس وقت ہلاک کر دیا گیا، جب اس نے فائرنگ کر کے دو ہسپانوی نیم فوجی اہلکاروں اور ایک ترجمان کو ہلاک کر دیا۔ ابھی تک یہ بات واضح نہیں ہو پائی کہ فائرنگ کا آغاز کیونکر ہوا۔ حکام کے مطابق تربیتی سیشن کے دوران افغان سپاہی نے اپنے تربیت کاروں اور ان کے ترجمان پر اچانک فائر کھول دیا، جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔ بعد ازاں اس اہلکار کو بھی ہلاک کر دیا گیا۔

NO FLASH Ausbildung von Polizei in Afghanistan
افغان پولیس اہلکاروں کی تربیت کے لئے نیٹو تربیت کار تعینات ہیںتصویر: AP

اس واقعے میں مقامی اہلکار کی موت کے بعد سینکڑوں افغان شہریوں نے ہرات کے اس فوجی مرکز کے باہر مظاہرہ کیا۔ اس مظاہرے کے دوران ان افراد نے فوجی اڈے کے مرکزی دروازے پر زبردست پتھراؤ کیا۔ اس کے بعد مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے سکیورٹی فورسز کی طرف سے فائرنگ بھی کی گئی، جس سے دو درجن سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔

صوبائی محکمہء صحت کے سربراہ عبدالعزیز طارق کے مطابق 25 زخمیوں کو مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ طارق کے مطابق چند افراد گولی لگنے سے جبکہ باقی افراد پتھر اور لاٹھیاں لگنے کے باعث زخمی ہوئے ہیں۔

مقامی ٹیلی وژن پر دکھائی جانے والی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مشتعل افراد کا ایک ہجوم ہسپانوی قیادت میں چلنے والے اسے تربیتی مرکز کے باہر جمع ہے اور پتھراؤ کر رہا ہے۔

ہسپانوی وزیر داخلہ Alfredo Perez Rubalcaba نے اِس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا:’’کلاس میں موجود تربیت حاصل کرنے والوں میں سے ایک نے اچانک فائر کھول دیا، جس سے سول گارڈ پولیس کے دو اہلکار اور ان کا ایک ہسپانوی ترجمان ہلاک ہوگئے۔ جوابی فائرنگ میں اس شخص کو بھی ہلاک کر دیا گیا۔‘‘

Attacken der Taliban in Afghanistan Flash-Galerie
افغانستان میں پولیس اہلکاروں کی تعداد ابھی خاصی کم ہےتصویر: AP

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں اس واقعے کو ’’شوٹنگ واقعہ‘‘ قرار دیا گیا ہے جبکہ ہسپانوی وزیرداخلہ نے اسے دہشت گردی قرار دیا ہے۔

Rubalcaba کے مطابق :’’میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ آیا اس واقعے میں طالبان عسکریت پسندوں کا کوئی ہاتھ ہے یا نہیں مگر یہ واضح ہے کہ یہ ایک سوچا سمجھا منصوبہ تھا۔ یہ دہشت گردی تھی۔‘‘

انہوں نے کہا کہ حکومت یہ جاننے کی کوشش کر رہی ہے کہ اس حملے کے پس پردہ کون تھا اور اس سکیورٹی اہلکار کو ایسا کرنے کے لئے احکامات کہاں سے ملے تھے۔

مغربی افغان پولیس کے ترجمان عبدالرؤف احمدی نے خبر رساں ادارے AFP کو بتایا کہ یہ واقعہ پولیس اہلکار اور تربیت کاروں کے درمیان کسی بات پر بحث کے بعد پیش آیا۔

انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے بعد سینکڑوں افغان شہریوں نے اس تربیتی مرکز پر ہلہ بول دیا تاہم افغان اور نیٹو سیکورٹی اہلکاروں نے انہیں منتشر کر دیا۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں