1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہر چوری سے قبل ہدف کا معلوماتی دورہ: ہسپانوی گروہ گرفتار

مقبول ملک5 جولائی 2015

ہسپانوی پولیس نے چوری کرنے اور ضرورت پڑنے پر مسلح ڈکیتیوں کا ارتکاب کرنے والے ایک ایسے جرائم پیشہ گروہ کو گرفتار کر لیا ہے، جس کے ارکان ہر واردات سے پہلے ٹیلی فون کمپنی کے کارکنوں کے بھیس میں اپنے ہدف کا دورہ کرتے تھے۔

https://p.dw.com/p/1Fsyd
تصویر: picture-alliance/dpa

اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ سے اتوار پانچ جولائی کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ نقب زنوں کے اس گروہ کے رکن تین مشتبہ مجرموں کو پولیس نے جنوبی اسپین کے شہر مالاگا سے گرفتار کیا اور اپنی گرفتاری سے پہلے یہ ملزم کم از کم 26 مسلح وارداتیں کر چکے تھے۔

مالاگا پولیس کے آج جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ملزم کسی بھی گھر میں چوری کرنے یا ڈاکہ ڈالنے سے پہلے ہمیشہ اس گھر کا اچانک دورہ کرتے تھے۔ اس مقصد کے لیے وہ خود کو کسی نہ کسی ٹیلی فون کمپنی کے تکنیکی معائنہ کار ظاہر کرتے تھے جنہیں اس گھر میں بچھی ٹیلی فون کی تاروں اور تنصیبات کے بارے میں کچھ نہ کچھ معلوم کرنا ہوتا تھا۔ لیکن اس دوران یہ جرائم پیشہ افراد یہ بھی دیکھ لیتے تھے کہ کسی گھر میں اگر کوئی سکیورٹی الارم یا حفاظتی کیمرے نصب ہیں تو کہاں پر اور اگر قیمتی سامان کے لیے کوئی سیف بھی موجود ہے تو کس کمرے میں۔

mobil und Ladegerät auf einem Tisch
ملزم ٹیلی فون کے کنکشن چیک کرنے کے بہانے دن کے وقت اچانک اپنے اہداف کے ’معلوماتی دورے‘ کرتے تھےتصویر: Fotolia/rufar

پولیس کے مطابق ایسے ’معلوماتی دوروں‘ کے بعد اسی دن یا کسی دوسرے روز یہ نقب زن رات کو کسی وقت دوبارہ اس گھر میں داخل ہوتے اور ویلڈنگ کے لیے استعمال ہونے والے دستی آلات استعمال کرتے ہوئے فولادی سیف کو کاٹ کر یا الماریوں وغیرہ میں رکھے ہوئے زیورات اور نقدی لے کر فرار ہو جاتے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس نے پولیس کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اس طرح یہ نقب زن نقدی، جواہرات اور قیمتی سامان کے ساتھ ساتھ مہنگے ملبوسات اور گیراج میں کھڑی لگژری کاریں تک بھی چوری کر لیتے تھے۔

اس تین رکنی گروہ کا پتہ اس وقت چلا جب ایک پیشہ ور سکیورٹی گارڈ کو ان کی حرکتیں بہت مشکوک لگیں۔ اس وقت بھی اس گروہ کا رکن ایک ملزم ایک فون کمپنی کے تکنیکی عملے کی یونیفارم پہنے ہوئے تھا لیکن وہ بار بار ان کمروں کے معائنے پر بھی اصرار کر رہا تھا، جن میں کوئی ٹیلی فون کنکشن موجود ہی نہیں تھا۔

اس پر پولیس کو مطلع کر دیا گیا۔ پولیس اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر اس ’ٹیلی فون ٹیکنیشن‘ کی شناختی دستاویزات کا جائزہ لیا تو وہ اس کی اپنی نہیں بلکہ کسی دوسرے شہر میں رہنے والے ایک ایسے شہری کی نکلیں، جس کی عمر 76 برس ہے۔ مزید تفتیش پر پولیس کا شبہ اور بھی گہرا ہو گیا اور نتیجہ ان تینوں ملزمان کی گرفتاری کی صورت میں نکلا۔