1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ہر ایک گھنٹے میں پچاس افغان اپنا ملک چھوڑ رہے ہیں‘

19 فروری 2018

منگل کے روز جرمنی سے افغان مہاجرين کی وطن واپسی کے لیے مزید ایک خصوصی پرواز روانہ کی جا رہی ہے۔ جرمنی سے افغان تارکين وطن کی جبری ملک بدری کے خلاف انسانی حقوق کے کارکن اور تنظیمیں تنقید اور احتجاج کر رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/2svzT
Deutschland Gesellschaft für bedrohte Völker Logo

جرمن شہر گوئٹنگن میں خطرے سے دوچار اقلیتوں کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیم ’جی ایف بی وی‘ کے ڈائریکٹر اُلرِک ڈیلیس کا کہنا تھا کہ اگر جرمن ادارے یہ سمجھ رہے ہیں کہ افغانستان میں پر امن صورتحال ہے، تو یہ صرف اُن کی خواہش ہو سکتی ہے،کیونکہ گزشتہ سال سے اب تک اپنا ملک چھوڑنے والے افغان شہریوں کی تعداد میں  ہر روز مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال چار لاکھ ستر ہزار سے زائد افغان باشندوں نے دوسرے ممالک میں پناہ کے حصول کے سلسلے میں اپنا وطن چھوڑا تھا۔ دوسری جانب افغانستان واپس بھیجے جانے والے پناہ گزینوں کی اکثریت بھی تین سے چار ماہ کے عرصے کے اندر ہی دوبارہ افغانستان چھوڑ جاتے ہیں۔

Ulrich Delius Afrikareferent der Gesellschaft für bedrohte Völker
تصویر: GfbV

ڈیلیس کا مذید کہنا تھا کہ افغانستان کے تقریباﹰ ستر فیصد علاقوں پر جنگجوؤں اور شدت پسندوں کا قبضہ ہے۔  حال ہی میں شائع ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق افغانستان واپس بھیجے جانے والے پناہ گزینوں میں سے ایک چوتھائی افراد صرف تین ماہ سے بھی کم عرصے میں تشدد کی وجہ سے دوبارہ ملک چھوڑنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔

جرمنی: افغان مہاجرین کی ملک بدری کا سلسلہ جاری

جرمنی میں اب تک چھ لاکھ سے زائد غیر ملکیوں کو پناہ دی گئی

جرمنی: افغان اور پاکستانی مہاجرین کی دسمبر میں ملک بدری متوقع

گزشتہ سال مختلف امدادی تنظیموں کے تقریباﹰ چار سو کارکنوں پر حملے بھی ریکارڈ کیے گئے جب کہ سن 2016 میں ایسے حملوں کی تعداد دو سو تھی۔ اس طرح کی شدت پسند کاروائیوں میں امدادی تنظیموں کے اکیس کارکن ہلاک، تینتیس زخمی اور قریب ڈیڑھ سو کو اغوا کیا گیا تھا۔

 ان اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے ڈیلیس کا کہنا تھا کہ افغانستان میں بدامنی کی صورتحال کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس ملک میں امدادی تنظیموں کے کارکن بھی محفوظ نہیں ہیں۔

برلن میں پاکستانی اور افغان مہاجرین کے احتجاجی مظاہرے