ہالینڈ: مہاجرین مخالف گیئرٹ وِلڈرز نے انتخابی مہم شروع کردی
18 فروری 2017پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں گیئرٹ ولڈرز نے روٹرڈیم کی ایک مارکیٹ میں اپنے حامیوں میں پوسٹر تقسیم کیے اور ان کے ساتھ سلفیاں بنوئیں۔ اس موقع پر لوگوں کا ایک گروپ نے ان کے خلاف مظاہرہ بھی کیا۔
درجنوں صحافیوں کی موجودگی میں وِلڈرز کا کہنا تھا، ’’یہ انتخابات یقینی طور تاریخی ہیں۔ یہ ایک ایسا موقع ہیں کہ ہالینڈ کے لوگ 15 مارچ کو یہ انتخاب کر سکتے ہیں کہ آیا اپنے ملک کو اپنے لیے واپس حاصل کرنا ہے یا اسے زیادہ سے زیادہ دوسرے لوگوں کے حوالے کرنا ہے۔‘‘
گیئرٹ وِلڈرز کی سیاسی جماعت فریڈم پارٹی کو اس وقت ہالینڈ کی پارلیمان کے ایوان زیریں میں 12 نشستیں حاصل ہیں۔ تاہم گیئرٹ ولڈرز کی پارٹی کی سیاسی مقبولیت پر ڈچ مبصرین کے ساتھ ساتھ یورپی ماہرین کو بھی تشویش ہے۔ ہالینڈ میں کرائے گئے رائے عامہ کے تازہ ترین جائزوں کے مطابق امکان ہے کہ ولڈرز کی فریڈم پارٹی اگلے انتخابات میں ملک کی ایک بڑی سیاسی جماعت کے طور پر سامنے آئے گی۔ ان جائزوں کی رُو سے فریڈم پارٹی انتخابات میں 20 فیصد تک ووٹ اور 27 سے لے کر 31 تک پارلیمانی نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکتی ہے۔
ہالینڈ میں دائیں بازو کی فریڈم پارٹی کے اسلام مخالف رہنما گیئرٹ ولڈرز کہہ چکے ہیں کہ وہ اپنے ملک میں اسلام پر عائد کی جانے والی کسی بھی ممکنہ پابندی کی حمایت کریں گے۔ ایک ہفتہ قبل ایک ٹیلی وژن انٹرویو میں ماضی کے نازی جرمن دور حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’اسلام غالباﹰ نیشنلسٹ سوشلزم سے بھی زیادہ خطرناک ہے‘۔ ہالینڈ میں اسلام اور مہاجرین مخالف فریڈم پارٹی کے اس رہنما نے یہاں تک بھی کہا کہ وہ مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن پر پابندی لگانے کی بھی حمایت کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی رائے میں مسلمانوں کی مقدس کتاب اور ہٹلرکی کتاب ’میری جدوجہد‘ میں مماثلت پائی جاتی ہے۔ انہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ یورپی یونین کے رکن ملک ہالینڈ میں تمام مساجد بند کر دی جانا چاہییں۔
گیئرٹ ولڈرز کے بارے میں یہ بات بھی اہم ہے انہیں ماضی میں کئی مقدمات کا سامنا بھی رہا ہے، جن میں سے کئی میں ان پر یہ الزامات بھی تھے کہ وہ مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے، غیر یورپی باشندوں سے متعلق متعصبانہ بیانات دینے اور اسلام کا نازی ازم سے موازنہ کرنے کے مرتکب بھی ہوئے تھے۔