1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گیارہ سو سے زائد افریقی مہاجرین کی اسپین میں داخلے کی کوشش

عابد حسین
2 جنوری 2017

ہسپانوی حکام کے مطابق یکم جنوری کو مراکش کی طرف سے ایک ہزار سے زائد مہاجرین نے سرحد عبور کرنے کی کوشش کی۔ اس دوران پانچ ہسپانوی اور مراکش کے پچاس اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2V8nR
Marokko Flüchtlinge stürmen spanische Exklave Ceuta
تصویر: Reuters

ہسپانوی حکام کے مطابق نئے سال کے پہلے دن اتوار کے روز، اُس کے افریقی براعظم میں واقع شہر سیوتے (Ceuta) کی سرحد پر مہاجرین کی بڑی تعداد نے دھاوا بول دیا۔ گیارہ سو سے زائد افریقی مہاجرین نے سیوتے میں داخل ہونے کے لیے مغربی سرحد کا انتخاب کیا۔ سیوتے کی سرحد پر لگی خار دار باڑ کو عبور کرنے والے سینکڑوں مہاجرین کا دھاوا اچانک تھا۔

 مراکشی سکیورٹی اہلکاروں کو منظم انداز میں چڑھائی کرنے والے افریقی مہاجرین کی طرف سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ کئی مہاجرین نے سکیورٹی اہلکاروں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے باڑ پر چڑھنا شروع کر دیا۔

باڑ پر چڑھتے ہوئے مہاجرین کو اپنی سمت اترنے سے روکنے کے لیے ہسپانوی سرحدی پولیس کو بھی خاصی تگ و دو کرتے ہوئے کارروائی کرنا پڑی۔ مشتعل افریقی مہاجرین کو روکنے کی کوشش میں ہسپانوی سکیورٹی کے پانچ اور مراکشی سلامتی کے درجنوں اہلکار زخمی ہوئے۔

Marokko Flüchtlinge stürmen spanische Exklave Ceuta
سن 2010 میں سیبوتے میں سرحد عبور کر کے داخل ہونے والے افریقی مہاجرینتصویر: Reuters

سیوتے کو عربی زبان میں سبتہ کہا جاتا ہے۔ سبتہ شہر میں داخل ہونے کے لیے افریقہ کے سب صحارا خطے کے سینکڑوں مہاجرین نے انتہائی منظم انداز میں اپنی کوشش ضرور کی لیکن دوسری سمت میں اترنے میں وہ ناکام رہے۔ صرف دو مہاجرین خاردار باڑ کو عبور کر کے ہسپانوی علاقے میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے۔

اسپین کے خود مختار شہر سیوتے میں داخل ہونے والے دونوں مہاجرین زخمی تھے اور انہیں فوری طور پر ہسپتال پہنچا دیا گیا۔ مراکش کو سیوتے سے جدا کرنے والی سرحدی باڑ آٹھ کلو میٹر طویل ہے۔ اس کی بلندی چھ میٹر ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ خاردار بار پر ایک جانب سے چڑھ کر دوسری جانب اترنا جان جوکھوں کا مرحلہ ہونے کے علاوہ جان پر کھیلنے کے برابر ہے۔

گزشتہ برس دسمبر میں بھی چار سو کے قریب مہاجرین نے اِس باڑ کو عبور کرنے کی ایک ناکام کوشش کر چکے ہیں۔ سرحدی باڑ عبور کرنے والے مہاجرین کو اترنے کے فوری بعد مہاجرین کے رجسٹریشن سینٹر پہنچا دیا جاتا ہے۔ سیوتے کے سامنے مراکشی علاقے میں ہزاروں افریقی مہاجرین آج بھی اِس امید پر کیمپوں میں بیٹھے ہیں کہ کسی روز وہ یورپی یونین کی حدود میں داخل ہونے میں کامیاب ہو جائیں گے۔