گھمبیر ہوتی ہوئی امریکی اقتصادی صورتحال
16 ستمبر 2008امریکہ میں پیدا شدہ کساد بازاری کے اثرات ساری دنیا پر محسسوس ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ اس امریکی کساد بازاری کو سن اُنیس سو تیس کے بعد پیدا ہونے والی تشویش ناک ترین صورت حال قرار دیا جا رہا ہے۔ گزشتہ ہفتوں کے دوران امریکہ میں ہاؤسنگ کا کاروبار کرنے والی دو بڑی کمپنیوں فریڈی میک اور فینی مے کو صدر بُش کے ایک حکم کے تحت عارضی مدت کے لئے سرکاری تحویل میں لیا گیا تھا۔
فریڈی میک اور فینی مے کو سرکاری تحویل میں لینے کہ اثرات سے ابھی امریکی اورعالمی حصص کی منڈیاں نکلی نہیں تھیں کہ امریکہ میں ایک سو پچاس سالہ پرانے سرمایہ کاری کے مشہورمالیاتی ادارے لیہمن برادرز نے اپنے حصص میں مسلسل کمی کے بعد دیوالیہ ہونے کا اعلان کردیا۔ لیہمن برادرز نے امریکہ میں ریئل سٹیٹ یا جائداد میں مندی کے ایام میں لوگوں کو مکانات خریدنے کے لئے لاکھوں ڈالر کے قرضے دٍئیے جو بالآخراُس کے زوال کا سبب بنے۔
اس صورتحال میں امریکہ میں ایسے خدشات پیدا ہو گئے ہیں کہ مرکزی امریکی ریزرو بینک اپنی پالیسی پرنظر ثانی کرتے ہوئے سودی منافع میں کمی کا اعلان کسی بھی وقت کرسکتا ہے اورماہرین اِس فیصلے کو وقت کی ضرورت سمجھ رہے ہیں۔
لیہمن برادرز کو خریدنے میں بارکلیز بینک نے اپنی دلچسپی ظاہر کی تھی جو اب واپس لے لی گئی اوراِس کو بھی امریکی معاشیات کے لئے ایک بڑا دھچکا خیال کیا جا رہا ہے۔ لیہمن برادرز کے ساتھ ساتھ ایک اور اہم مالیاتی ایجنسی میرل لنچ کو بھی مالی مشکلات کا سامنا تھا اور اُس کو بینک آف امریکہ میں ضم کئے جانے کے تمام انتظام کو حتمی شکل دی جا چکی ہے۔ میرل لنچ کو پچاس ارب ڈالر میں بینک آف امریکہ نے خریدا ہے۔ دوسری جانب یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ لیہمن برادرزکو آخری وقت تک بینک آف امریکہ جیسے کسی مددگار کا انتظاررہا۔ یہ امر خاصا اہم ہے کہ امریکہ میں سن اُنیس سو تیس کی کساد بازاری کے بعد لیہمن برادرز پہلا مالیاتی ادارہ ہے جو دیوالیہ پن کی منزل پرپہنچا ہے۔
لیہمن برادرز کے دیوالیہ ہونے کے بعد اب ایک بڑے مالیاتی ادارے امریکی انٹر نیشنل گروپ یا اے آئی جی AIG کے بھی دیوالیہ ہونے کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔ اے آئی جی AIG سرِ دست امریکی ریزرو بینک سے امداد حاصل کرنے کی کوشش کرنے کے علاوہ اِس کے تمام اثاثے فروخت کرنے کی کوششوں میں ہے۔ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ لیہمن برادرز کے دیوالیہ ہونے کے اثرات کھل کر اگلے دو چار ہفتوں میں ظاہر ہوں گے۔
امریکہ میں بینکرپسی یا دیوالیہ ہونے کا عمل خاصا سست ہے اوراِس میں کئی ماہ کا عر صہ لگ سکتا ہے۔ اِس دوران کئی اوراداروں کے مالی اثاثوں میں کمی پیدا ہونے کے امکانات کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔
امریکی مالیاتی منظر نامے پر کئی اور بڑی مالیاتی کمپنیوں کےبھی مالی مشکلات سے دوچار ہونے کے اشارے مل رہے ہیں۔ اگر ایسا ہوا تو امریکی اقتصادی پریشانی دو چند ہو جائے گی ۔ اِس صورت حال سے نمٹنے کے لئے امریکی اقتصادی ماہرین کے درمیان سوچ بچار کا عمل جاری ہے کیونکہ امریکی اقتصادی منظر تبدیل ہوتا دکھائی دے رہا ہے اور جس پرگہرے سیاہ بادل چھائے ہوئے ہیں۔ امریکی صدر اور وزیر خزانہ نے موجودہ صورت حال پر ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی بازارِ حصص میں اتنی قوت ہے کہ وہ بحرانوں سے نبرد آزما ہو سکتی ہے۔ امریکی وزیر خزانہ ہنری پالسن نے لیہمن برادرز کو دیوالیہ سے بچانے کے لئے کسی حکومتی تعاون یا امداد کو خارج از امکان قرار دیا۔
امریکہ میں اِن دو بڑے اداروں کے مالیاتی زوال کے اثرات صرف امریکہ میں ہی نہیں بلکہ یورپ کے بعد اب ایشیائی مارکیٹوں پر بھی ظاہر ہونے لگے ہیں۔ یورپی بازارنِ حصص کے بعد ہانگل کانگ، جاپان، جنوبی کوریا، تائیوان اور چین کی سٹاک مارکیٹوں میں چھ فی صد کی مندی دیکھی جا چکی ہے۔ ساتھ ہی آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی مارکیٹوں میں بھی مندی دیکھنے میں آئی ہے۔