گورڈن پارکس کی شاہ کار تصاویر کی نمائش
افریقی امریکی اسٹاف صحافی گورڈن پارکس کی جانب سے سن 1942 سے 1948 تک لی جانے والی تصاویر کی نمائش جاری ہے۔ ان کی تصاویر گزشتہ صدی کے امریکا کے مختلف رنگ دکھاتی ہیں۔
غائب انسان (ہارلیم، نیویارک)
یہ تصویر ایک طاقتور تمثیل ہے۔ ایک افریقی نژاد امریکی شخص جس کے سامنے ایک ایسا ملک ہے، جہاں نسل کی بنیاد پر انسانوں کے درمیان فرق کے قوانین موجود ہیں۔ گورڈن پارکس خود بھی نہایت غریب خاندان سے تعلق رکھتے تھے اور انہیں نہایت چھوٹے چھوٹے کام کر کے اپنی زندگی کی گاڑی کو دھکیلنا پڑا۔
ہارلم کی گلیاں
امریکی ریاست کینساس کے فورڈ اسکوٹ میں سن 1912 میں پیدا ہونے والے پارکس کو اپنے سامنے تشدد اور مختلف گینگز کے جھگڑوں کا سامنا رہا۔ ان کی تصاویر ایسے ہی بھیانک تجربات کی سفاکیوں کی مظہر ہیں۔ سن 1948ء میں انہوں نے یہ تصویر نیویارک کے ہارلم کے علاقے میں لی۔ اس وقت وہ ’لائف‘ میگزین کے لیے پہلے افریقی امریکی فوٹوگرافر کے طور پر کام کر رہے تھے۔
کیڑے والا لڑکا (1963)
گورڈن پارکس کی ایک خصوصیت کسی منظر کو پوری تفصیل سے تصویر میں سمونا تھی۔ یہ تصویر پارکس کی اسی خصوصیت کی عکاس ہے۔ پارکس خود موسیقی سے لگاؤ رکھتے تھے اور ان کی تصویر خود کسی سر پر بہتے منظر جیسی معلوم ہوتی ہیں۔
میڈیکل اسٹور کے کاؤ بوائے (1945)
جب پارکس کے پاس کوئی نوکری نہیں تھی، تو انہوں نے میڈیکل اسٹورز اور بارز تک میں کام کیا۔ تاہم اس کا فائدہ یہ ہوا کہ انہیں زندگی کے مختلف شعبہ جات کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا۔ انہوں نے اسی دوران کچھ وقت کاؤ بوائے برادری کے ساتھ بھی گزارا۔ یہ تصویر سن 1945ء میں ایسے ہی تجربے کی عکاس ہے۔
ڈپارٹمنٹ اسٹور (1956)
یہ فوٹو ایک عام افریقی امریکی کی زندگی کی ترجمانی کرتا ہے، جو سن 1950 تا 1960 کے عرصے میں امریکا میں رہا ہو۔ کسی ہوٹل یا کسی ڈپارٹمنٹ اسٹور میں بھی افریقی امریکی افراد کو علیحدہ دروازہ استعمال کرنے پر مجبور کیا جاتا تھا۔ افریقی امریکی شہریوں کے تھیٹرز بھی علیحدہ تھے۔
بلا عنوان، واشنگٹن (1963)
گورڈن پارکس نے لائف میگزین کے ساتھ بہ طور فوٹو جرنلسٹ کام کے دوران سماجی مسائل کو تصویروں میں ڈھالا۔ ان کی تصاویر بعض دفعہ میگزین کے فرنٹ پیج پر بھی شائع ہوئیں۔ پارکس امریکا میں شہریوں کے درمیان برادری کی جدوجہد سے بھی ربط رکھتے تھے، جب مارٹن لوتھر کنگ، میکلم ایکس اور محمد علی اس جدوجہد کے ہراول کردار تھے۔
مہنگی دستار (1958)
پارکس تصاویر لینے کے ہنر کی وجہ سے اس حد تک مقبول تھے کہ امیر افراد ان کی خدمات لیا کرتے تھے۔ یہ تصویر کیلی فورنیا کے مالیبو ساحل پر ایک ماڈل کی ہے۔ پارکس نے بعد میں بہ طور فلم ڈائریکٹر اور اسکور کمپوزر کے طور پر بھی کام کیا اور انہیں سن 1972ء میں ’شافٹ‘ فلم سے خوب شہرت اور آسکر ایوارڈ بھی ملا۔