1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گوجال وادی کا قصبہ گُلمِت، جہاں موسیقی پہاڑوں سے گلے ملتی ہے

صائمہ حیدر
14 اپریل 2018

وادیٴ گوجال کے قصبے گلمِت میں جب مقامی لوک گیت روایتی موسیقی کے اسکول ’بُلبُلیک‘ سے بلند ہو کر قدیمی ثقافتی دلکش دھنوں کے پروں پر اُڑتے مقامی پہاڑوں سے ٹکراتے ہیں تو سننے والے پر جادو سا طاری ہو جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/2w3Eq
Pressebilder Bulbulik Heritage Centre Gulmit
تصویر: Bulbulik Heritage Centre Gulmit

بُلبلیک ثقافتی سینٹر ہنزہ کی گوجال وادی میں واقع ہے۔ گلمِت ایجوکیشنل سوشل اینڈ ویلفئیر آرگنائزیشن کے قائم کردہ بلبلیک ہیریٹج مرکز کو بُلبلیک میوزک اسکول کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ گلمِت ویلفئیر تنظیم گزشتہ پچیس برسوں سے اس علاقے میں خدمات انجام دے رہی ہے۔

لیکن موسیقی کے اس منفرد اسکول کا نام بُلبلیک ہی کیوں؟ اسکول کے کلچرل ڈیویلپمنٹ افسر دیدار علی نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بُلبلیک کے معنی مقامی وخی زبان میں بُلبل کی آواز کے ہیں۔ اور یہ نام اس لیے تجویز کیا گیا ہے کہ یہ وخی زبان میں گانوں کی اصناف کی نمائندگی کرتا ہے۔

دیدار علی نے مزید بتایا کہ اس میوزک اسکول کے قیام کا بنیادی مقصد ہماری نوجوان نسل کو وخی ثقافت اور موسیقی کی روایت سے جوڑنا اور ناپید ہوتی ہوئی دھنوں اور گیتوں کی طرزوں کو از سر نو زندگی دینا تھا۔

بُلبلیک میں اب تک اسّی کے قریب فنکار تربیت پا چکے ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ ان آرٹسٹوں میں پینتیس لڑکیاں بھی شامل ہیں۔ گلگت بلتستان میں یوں تو لڑکوں اور لڑکیوں دونوں کے لیے تعلیم حاصل کرنے کو یکساں اہم سمجھا جاتا ہے تاہم جب بات موسیقی کی تعلیم کی ہو تو بچیوں کے لیے میوزک سیکھنا  ناپسندیدہ اور تقریباﹰ شجر ممنوعہ ہی ہے۔

Pressebilder Bulbulik Heritage Centre Gulmit
تصویر: Bulbulik Heritage Centre Gulmit

دیدار علی نے ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ علاقے کی موسیقی اور ثقافت کی بقا کے لیے سن 2013 کے آخر میں مقامی سرکردہ افراد نے مل بیٹھ کر اس آئیڈیے کی حمایت کی اور یوں بُلبلیک کا جنم ہوا۔

بلبلیک اسکول کے قیام کا مقصد وخی پامیری ثقافت کو محفوظ کرنا اور پروان چڑھانا ہے۔ دیدار علی کا کہنا تھا،’’ گوجال وادی میں بالخصوص اور ہنزہ میں بالعموم موسیقی کو ماضی قریب تک میں بھی کوئی خاص اہمیت حاصل نہیں تھی اور اسے ایک خاص نسلی گروپ تک محدود کر کے رکھا گیا تھا اور میوزک کی تعلیم کا شوق رکھنے والے فرد کو اچھی نظر سے نہیں دیکھا جاتا تھا۔ بلبلیک میں موسیقی، گلوکاری اور رقص کی تربیت کا آغاز کر کے ہم نے ان کی ناپسندیدگی کی سوچ کو شکست دی ہے۔‘‘

بُلبلیک میں ثقافتی تعلیم و تربیت کے نگران دیدار علی کے مطابق اب نہ صرف وہاں نوعمر لڑکیاں میوزک سیکھ رہی ہیں بلکہ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو بھی زیادہ سے زیادہ شامل کر کے ثقافتی ورثے کی جانب مائل کیا جا رہا ہے۔

Pressebilder Bulbulik Heritage Centre Gulmit
تصویر: Bulbulik Heritage Centre Gulmit

بُلبلیک کے قیام کے کچھ عرصے تک تو مقامی سوسائٹی کی طرف سے اس آئیڈیے کے خلاف مزاحمت اور ناپسندیدگی کا سامنا رہا تاہم گلمِت ہیریٹج سنٹر کے عملے کے مطابق اب صورتحال کافی بہتر ہو چلی ہے۔

بُلبلیک نے نہ صرف مقامی و ملکی سطح پر وخی موسیقی کو متعارف کروا کے اپنا ثقافتی فریضہ انجام دیا ہے بلکہ مقامی بچیوں کو اس قافلے میں شامل کر کے تبدیلی کا نیا باب بھی رقم کیا ہے۔ آج اپنے خوابوں کو سچ ہوتا دیکھتی یہ نوجوان بچیاں ’ ایمبیسڈر آف چینج‘ کہلاتی ہیں۔

بُلبلیک کے آرٹسٹ پاکستان بھر میں اپنے فن کا مظاہرہ کر چکے ہیں۔ اور انہیں بے پناہ پذیرائی حاصل ہوئی ہے۔ گلمِت ثقافتی مرکز کے دو فنکار ایکسچینج پروگرام کے تحت پرفارم کرنے سری لنکا بھی جا چکے ہیں۔