1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گوانتانامو کا حراستی مرکز بند نہیں ہو گا، ٹرمپ

عاطف توقیر
31 جنوری 2018

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے اولین ’اسٹیٹ آف دا یونین‘ خطاب میں کہا ہے کہ مشتبہ غیر ملکی دہشت گردوں کے لیے قائم کیا گیا خلیج گوانتانامو کا امریکی حراستی مرکز بند نہیں کیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/2rpWh
USA Donald Trump Rede zur Lage der Nation
تصویر: Reuters/W. McNamee

اپنے خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے امیگریشن سے متعلق اپنے سخت موقف کا اظہار کیا اور کہا کہ میکسیکو کے ساتھ سرحد پر دیوار کی تعمیر کی جائے گی، تاہم انہوں نے ریپبلکنز اور ڈیموکریٹس دونوں جماعتوں کے قانون سازوں سے کہا کہ وہ مل کر امیگریشن سے متعلق قانون سازی کریں۔

امریکی امداد کی بندش، فلسطینیوں کے لیے جرمن امداد کی فراہمی

طالبان سے کوئی بات چیت نہیں ہو گی، ٹرمپ

ٹرمپ نے فان گوخ کی پینٹنگ مانگی، جواب ملا ’ٹائلٹ لے لو‘

ٹرمپ نے اپنے اولین ’اسٹیٹ آف دا یونین‘ خطاب میں کہا، ’’آج میں سب سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ باہمی اختلافات ایک طرف رکھ دیں اور مشترکہ امور پر جمع ہو جائیں اور آپس میں اتحاد پیدا کریں۔ ہمیں ان لوگوں کی خدمت کرنا ہے، جنہوں نے ہمیں منتخب کیا ہے۔‘‘

اپنی اس ایک گھنٹہ بیس منٹ کی تقریر میں ٹرمپ نے امریکی اقتصادیات میں بہتری اور ملک میں انفراسٹرکچر کی تعمیر نو پر بھی زور دیا۔ اپنی اس تقریر میں تاہم ٹرمپ نے صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت سے متعلق کوئی تبصرہ نہ کیا۔ ٹرمپ اس سے قبل ایسی خبروں کو رد کرتے آئے ہیں۔

ٹرمپ کی تقریر ان کی انتظامیہ کی پالیسیوں سے متعلق کئی اہم پہلوؤں کا احاطہ نہ کر سکی، تاہم عوامی سطح پر ان کے مدبرانہ اور منجھے ہوئے طریقِ گفت گو کو پسند کیا گیا۔ سی این این اور ایس ایس آر ایس کے ایک عوامی جائزے میں قریب 48 فیصد امریکی عوام نے اسے ’نہایت مثبت‘ جب کہ قریب 22 فیصد نے ’مثبت‘ قرار دیا۔

ٹرمپ کی تقریر کے موقع پر کانگریس میں بیٹھے قانون سازوں کے درمیان موجود تقسیم بھی واضح دکھائی دی، جہاں ٹرمپ کی تقریر میں بارہا ریپبلکن قانون سازوں نے تالیاں بجا اور نشستوں سے کھڑے ہو کر ان کا خیرمقدم کیا وہیں اس دوران ڈیموکریٹ رہنما اپنی جگہوں پر خاموشی سے بیٹھے رہے۔ امیگریشن کے موضوع پر ٹرمپ نے بات کی، تو ایوان میں ڈیموکریٹ رہنما نے ان پر ’ہوٹنگ‘ تک بھی کی۔

ٹرمپ نے اپنی تقریر میں اپنی خارجہ پالیسی سے متعلق ایک خاکہ بھی واضح کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے جوہری میزائل امریکی سلامتی کے لیے خطرہ بنتے جا رہے ہیں، ’’ہم نے ایک مہم شروع کر رکھی ہے، جس کے تحت شمالی کوریا پر مسلسل دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔‘‘ انہوں نے اپنی تقریر میں شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن پر بھی تنقید کی۔

ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے ایک صدارتی حکم نامے کے ذریعے گوانتانامو میں قائم امریکی عسکری حراستی مرکز آئندہ بھی قائم اور زیر استعمال رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سابق صدر باراک اوباما نے اس حراستی مرکز کی بندش کا اعلان کیا تھا کیوں کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں اس حراستی مرکز پر شدید تنقید کرتی تہی ہیں، تاہم صدر اوباما بھی اپنے آٹھ سالہ دور حکومت میں یہ حراستی مرکز بند نہ کر پائے تھے۔