1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گوآنتانامو بے سے چار افغان قیدیوں کی رہائی، کابل حکومت پر اعتماد کا اظہار

عاطف بلوچ21 دسمبر 2014

گوآنتانامو بے میں مقید چار افغان قیدیوں کو کابل حکومت کے حوالے کرنے کے عمل پر تبصرہ کرتے ہوئے امریکی حکام نے کہا ہے کہ دراصل یہ پیشرفت واشنگٹن حکومت کا افغان صدر اشرف غنی پر اعتماد ظاہر کرتی ہے۔

https://p.dw.com/p/1E8BV
تصویر: Getty Images/J. Moore

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے امریکی فوجی حکام کے حوالے سے تصدیق کر دی ہے کہ ہفتے کے دن چار افغان قیدیوں کو کابل حکومت کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ علی گل، محمد ظاہر، شاہ ولی خان اور عبدالغنی نامی یہ قیدی امریکی حراستی کیمپ گوآنتانامو بے میں قید تھے۔ ان کی رہائی کے لیے اشرف غنی نے امریکی حکومت سے خصوصی درخواست کی تھی، جسے منظور کر لیا گیا۔

امریکی صدر باراک اوباما کی انتظامیہ کے بقول صرف تین ماہ کے اندر اندر ان قیدیوں کو افغان حکومت کے حوالے کر دینا دراصل دونوں ممالک کے مابین نئے خوشگوار تعلقات کا پیش خیمہ ہے بلکہ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ واشنگٹن حکومت صدر غنی پر اعتماد کرتی ہے۔

افغان ہائی پیس کونسل نے ان قیدیوں کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ افراد جلد ہی اپنے گھر والوں کے ساتھ ہوں گے۔ حکومت کی طرف سے قیام امن کے لیے طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل پر مامور اس کونسل نے مزید کہا ہے کہ ان قیدیوں کو مزید حراست میں رکھنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

Aschraf Ghani bei Afghanistan-Konferenz in London 04.12.2014
ان قیدیوں کی رہائی کو واشنگٹن حکومت کی طرف سے افغان صدر اشرف غنی پر اعتماد اظہار قرار دیا جا رہا ہےتصویر: Dan Kitwood/WPA Pool/Getty Images

اس کونسل نے امریکی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ گوآنتا نامو بے میں قید دیگر آٹھ افغان باشندوں کو بھی رہا کر دے۔ واضح رہے کہ اس وقت کیوبا میں واقع اس امریکی حراستی کیمپ میں 132 مشتبہ افراد قید ہیں۔

ادھر افغان دارالحکومت کابل میں واقع امریکی سفارتخانے کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن حکومت کو افغان حکومت پر بھرپور اعتماد ہے کہ وہ رہا کیے گئے ان افراد سے ممکنہ خطرات سے نمٹ سکتی ہے اور وہ ان کے ساتھ انسانی سلوک روا رکھے گی۔ مزید کہا گیا ہے کہ قیدیوں کی یہ منتقلی امریکا اور افغانستان کے بہتر باہمی تعلقات کی نشانی ہے اور امریکا افغانستان کو ایک مستحکم اور خود مختار ریاست کے طور پر دیکھنا چاہتا ہے۔

متعدد امریکی فوجی حکام نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر تصدیق کی ہے کہ آئندہ کچھ ہفتوں میں گوآنتانامو بے میں قید مزید افراد کو مختلف مقامات پر منتقل کر دیا جائے گا۔ یہ امر اہم ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما کی کوشش ہے کہ وہ اس بدنام زمانہ جیل خانے کو جلد از جلد بند کر دیں، اس لیے وہ وہاں قید مشتبہ افراد کی تعداد کو کم کرنے پر زور دے رہے ہیں۔

یادر رہے کہ گیارہ ستمبر 2001ء میں امریکا میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے بعد گوآنتانامو بے کا حراستی مرکز قائم کیا گیا تھا، جہاں مشتبہ دہشت گردوں کو قید کیا گیا تھا۔ اس جیل خانے کے ناقدین کا کہنا ہے کہ اب جب افغانستان میں امریکی اتحادی فوجی مشن اختتام پذیر ہو رہا ہے تو امریکا اس تنازعے کے دوران گرفتار کیے گئے مشتبہ افراد کو کس اتھارٹی کے تحت گرفتار رکھے گا۔

واضح رہے کہ رواں ماہ کے اختتام پر افغانستان میں نیٹو کا اتحادی فوجی مشن مکمل ہو رہا ہے، جس کے نتیجے میں وہاں تعینات زیادہ تر غیر ملکی فوجی بھی واپس بلا لیے جائیں گے۔