1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گروپ ایٹ کی میٹنگ میں پاکستانی فوجی آپریشن کی حمایت

رپورٹ :عابد حسین ، ادارت: ندیم گِل27 جون 2009

پاکستان کے شمالی مغربی سرحدی صوبے میں جاری فوجی آریشنز کو عالمی سطح پر حمایت حاصل ہو رہی ہے۔ اِس سلسلے میں امیر ملکوں کے وزرائے خارجہ کے تازہ اجلاس منعقدہ ٹرسٹے ، اٹلی میں بھی حمایت کی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/IcJk
اٹلی کے شہر ٹرسٹے میں گروپ ایٹ کے اجلاس کی تصویرتصویر: AP

آٹھ امیر اور صنعتی ملکوں کے گروپ جی ایٹ کے وُزرائے خارجہ کی اٹلی کے شہر ٹرِسٹے میں جاری میٹنگ میں پاکستان میں طالبان کے خلاف جاری فوجی آپریشن کو سراہا گیا ہے۔ پاکستانی فوج مالاکنڈ ڈویژن میں آپریشن کے ساتھ ساتھ جنوبی وزیرستان میں بھی مقامی طالبان کی سرکوبی کر رہی ہے۔

ٹرِسٹے میں جی ایٹ کے وُزرائے خارجہ نے پاکستان اور افغانستان کے خارجہ اُمور کے وزیروں سے ملاقات کے بعد مشترکہ اعلامیہ کی منظوری میں پاکستان میں بڑھتی انتہاپسندی کے خلاف شروع کئے جانے والے اقدامات کی مکمل حمایت کو شامل کیا ہے۔ مزید یہ بھی کہا ہے کہ شمال مغربی سرحدی صوبے میں نقل مکانی کا شکار ہونے والے افراد کی مدد کے سلسلے میں جی ایٹ کا گروپ اقوام متحدہ اور دُوسری فلاحی تنظیموں کے ساتھ رابطے رکھے ہوئے ہے۔

G8 Außenminister Treffen
گروپ ایٹ کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ میں میزبانی اٹلی کے وزیر خارجہ اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ ہاتھ ملاتے ہوئے۔تصویر: AP

گروپ آٹھ کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ میں پاکستان کے علاوہ افغانستان میں ہونے والے صدارتی انتخابات کو بھی اہمیت دی گئی ہے اور اِس مناسبت سے واضح کیا گیا ہے کہ یہ ہر ممکن طور پر شفاف اور حکومتی مداخلت سے پاک ہونے ضروری ہیں۔ اِس کے علاوہ یہ بھی کہا گیا کہ تمام امیدواروں کو بنیادی انسانی حقوق کے تناظر میں کُھلا موقع ملنا ضروری ہے تاکہ وہ اِنتخابی عمل میں بڑھ چڑھ کے شریک ہو سکیں۔ گروپ ایٹ کے سفارت کاروں کا خیال ہے کہ افغان صدارتی الیکشن بھی خانہ جنگی جیسی پیدا شدہ صوت حال میں کمی لانے کا سبب بن سکتے ہیں۔ امکان ہے کہ اِس مناسبت سے مشترکہ اعلامیے میں یہ واضح کیا گیا کہ شفاف، قابلِ اعتبار اور محفوظ الیکشن ہی وہاں کی عوام کے لئے ایک پیغام ہو گا کہ وہ ملکی سلامتی میں اہم کردار ادا کرنے کے اہل ہیں۔

افغانستان کے صدارتی انتخابات کی مانیٹرنگ کے لئے یورپی یونین اپنے مبصرین کی ٹیم بھی روانہ کرے گی۔ مشترکہ بیان میں دوسرے بین الاقوامی اِداروں سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ بھی اپنی ٹیمیں اِن انتخابات کی مانیٹرنگ کے لئے روانہ کریں۔

ماہرین کے خیال میں گروپ ایٹ کے اجلاس میں پاکستان اور افغانستان کی صورت حال پر توجہ مرکوز کرنا اِس بات کا عندیہ دیتا ہے کہ امیر اور صنعتی ملک اِن دونوں ملکوں میں پیدا شدہ سلامتی کی صورت پر کس قدر متفکر ہیں اور اُن کی خواہش ہے کہ وہاں امن و اِستحکام کی صورت حال جلد سے جلد بہتر ہو جو علاقائی اور عالمی امن کے لئے ضروری ہے۔ اِس کے علاوہ انتہاپسندی کے خاتمے سے جنگ بند ہو اورعوام سکھ کا سانس لے سکیں گے جبکہ ملکی اقتصادیات بہتر ہوں گی۔

جی ایٹ کے گروپ کی جمعرات سے شروع ہونے والی میٹنگ میں پاکستان اور افغانستان کے علاوہ بھارت اور چین کے وزرائے خارجہ میٹنگ میں شریک ہوئے۔ گروپ ایٹ کے ملکوں میں برطانیہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، روس اور امریکہ شامل ہیں۔ اجلاس میں یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے نمائندوں کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔ گروپ ایٹ کے رُکن ملکوں کا سربراہ اجلاس اگلے ماہ اٹلی کے شہر لاکیولا میں ہو گا۔