1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کینیا میں فسادات کا خدشہ، سکیورٹی ہائی الرٹ

31 مارچ 2013

سپریم کورٹ کی جانب حالیہ صدارتی انتخابات کو شفاف قرار دیے جانے کے فیصلے بعد شروع ہونے والے ہنگاموں کے تناظر میں کینیا میں اتوار کو سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ فسادات کے خدشے کے تحت متعدد علاقے بند پڑے ہیں۔

https://p.dw.com/p/187NR
تصویر: Reuters

عدالتی فیصلے کے بعد کینیا میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔ ایک اعلیٰ پولیس اہلکار نے اتوار کو بتایا ہے کہ ان فسادات کے نتیجے میں زخمی ہونے والوں میں سے دو افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ افراد کیسُومُو شہر میں پولیس اور رائلا اوڈِنگا کے حامیوں کے درمیان جھڑپوں کے دوران زخمی ہونے والے نو افراد میں شامل تھے۔

اوڈِنگا نے چار مارچ کے صدارتی انتخابی نتائج کو بے ضابطگیوں کی بنیاد پر عدالت میں چیلنج کیا تھا۔ گو کہ انہوں نے ہفتے کو ہی عدالتی فیصلہ تسلیم کر لیا تھا لیکن ان کے حامی اکثریتی علاقوں میں اس فیصلے کے فوراﹰ بعد ہی سڑکوں پر نکل آئے تھے اور انہوں نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی تھی۔

فسادات کے مزید خدشے کے تحت کئی علاقوں میں اتوار کو لوٹ مار کے ڈر سے دکانیں بند رکھی گئی ہیں۔ سڑکوں پر ٹرانسپورٹ بھی کم ہے، جس کی وجہ ہفتے کو گاڑیوں پر ہونے والا پتھراؤ ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کا کہنا ہے کہ ایسٹر کی عبادات کے لیے بیشتر لوگوں نے اپنی گاڑیوں کے بجائے پیدل ہی گرجاگھروں کو جانے کو ترجیح دی۔

کینیا کے پولیس چیف ڈیوڈ کِم آئیو کا کہنا ہے: ’’ کیسُومُو میں حالات پر قابو پا لیا گیا ہے اور کاروبار معمول کی جانب لوٹ رہا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا: ’’کشیدہ علاقوں سمیت ملک بھر میں ہم نے پولیس اہلکاروں کی مناسب تعداد کو تعینات کیا ہے۔‘‘

کیسُومُو میں شہریوں کا کہنا ہے کہ وہاں عدالتی فیصلے کے بعد شروع ہونے والی فائرنگ کا سلسلہ ہفتے کو رات گئے تک جاری رہا۔ اوڈِنگا کے حامیوں نے نیروبی کی بعض کچی بستیوں میں بھی ہنگامہ آرائی کی۔ انہوں نے سڑکیں بلاک کرنے کی کوشش کی، تاہم وہاں کسی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔

Kenyatta Sieger der Präsidentenwahl in Kenia
اُہُورُو کینیاٹاتصویر: REUTERS

کینیا کی سپریم کورٹ میں ہفتے کو چھ ججوں نے اوڈنگا کی جانب سے دی گئی انتخابی بے ضابطگیوں کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ انہوں نے انتخابی عمل کو شفاف اور منصفانہ قرار دیتے ہوئے اُہُورُو کینیاٹا کی جیت کو برقرار رکھا۔

یہ فیصلہ تسلیم کرتے ہوئے اوڈِنگا کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ ضروری نہیں کہ وہ تمام فیصلوں سے اتفاق کریں لیکن آئین پر ان کا اعتماد قائم ہے۔

کینیاٹا نے عدالتی فیصلے کے ردِ عمل میں اوڈِنگا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ فیصلہ ’کینیا کے تمام عوام کی جیت‘ ہے۔ اس فیصلے کے بعد کینیاٹا صدر کے عہدے کا حلف اٹھا سکتے ہیں، جس کے لیے تقریب نو اپریل کو ہو گی۔

ng/zb (AFP)