1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیمو تھراپی کے ساتھ ساتھ مناسب غذا کینسر کے خلاف جنگ کے لیے ضروری

Kishwar Mustafa19 مارچ 2012

جب کسی مریض کے اندر سرطان کے موذی عارضے کی تشخیص ہو جاتی ہے تو اُس کے علاج کے طور پر سب سے پہلے کیمو تھراپی شروع کر دی جاتی ہے۔ تاہم اس سلسلے میں ایک اور نہایت اہم اقدام کیا جانا چاہیے، وہ ہے مناسب غذا کا استعمال۔

https://p.dw.com/p/14Mtn
مردوں میں پروسٹیٹ کینسر بہت عام ہوتا جا رہا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

جرمن شہر میونخ میں معدے اور چھوٹی آنت سے متعلق بیماریوں کے ماہر گیسٹرو اینٹرولوجسٹ مارٹن اشٹراؤخ کا کہنا ہے، ’جب کینسر یا سرطان کے مرض کا سامنا ہو تو سب سے اہم امر یہ ہوتا ہے کہ جسم کے اندر قوت مدافعت بہت مضبوط ہو‘۔ ان کے مطابق دو وجوہات کی بناء پر سرطان کے مریض کا جسم وقت کے ساتھ ساتھ تیزی سے کمزور ہوتا جاتا ہے۔ جسم میں کینسر کے پھیلنے کے ساتھ ساتھ جسم میں قوت مدافعت کم ہوتی جاتی ہے، ساتھ ہی ریڈی ایشن تھراپی یا کیمو تھراپی بھی جسم میں مزید کمزوری پیدا کر دیتی ہے۔ اس لیے یہ نہایت ضروری ہے کہ مناسب غذا کے استعمال سے مریض کے جسم کو مضبوط اور فِٹ رکھا جائے۔

جرمنی کے شہر ویزباڈن میں قائم سینٹ جوزف ہسپتال کے ایک چیف ڈاکٹر ’رچرڈ ریش‘ کا تاہم کہنا ہے کہ کینسر کے مریضوں کے لیے یہ نہایت مشکل عمل ہے کیونکہ اُن کی بھوک ختم ہو جاتی ہے اور انہیں ہر وقت متلی محسوس ہوتی ہے اور ان کی طبعیت مالش کرتی رہتی ہے۔ اس کے باوجود وہ کہتے ہیں کہ سرطان کے مریضوں کو کوشش کرنی چاہیے کہ مناسب غذا لیتے رہیں اور اپنے جسم کے اندر قوت پیدا کرتے ہیں۔

Symbolbild Kinderkrebs
سرطامن بچوں اور نوجوانوں میں زیادہ تیزی سے پھیلتا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

جرمن گیسٹرو اینٹرولوجسٹ مارٹن اشٹراؤخ کا یہ بھی کہنا ہے کہ کینسر کے مریضوں کو اپنی پسند کی ہر چیز کھانی پینی چاہیے۔ اس سے نہ صرف انہیں توانائی حاصل ہو گی بلکہ انہیں اپنی زندگی کا معیار گرتا ہوا محسوس نہیں ہوگا۔ دوسری جانب ڈاکٹر ’رچرڈ ریش‘ سرطان کے مریضوں کو زیادہ کیلوریز والی غذا کھانے کی تلقین کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کینسر جیسے موذی مرض سے جنگ کرنے کے لیے ہائی کیلوریز والی غذا کی جسم کو زیادہ ضرورت ہوتی ہے اور اس طرح مریض کا وزن تیزی سے نہیں گرتا۔

ایک ماہر غذائیات Gisela Krause-Fabricius نے سرطان کے مریضوں کے لیے مناسب غذا کے بارے میں خاصی تحقیق کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کینسر کے مریضوں کے لیے بنیادی غذا تیار کی گئی ہے جس کا استعمال سرطان کا علاج تو نہیں کر سکتا تاہم اس موذی مرض کے خلاف جنگ کرنے میں مدد گار ضرور ثابت ہو سکتا ہے۔ Gisela Krause-Fabricius کے مطابق کینسر سیلز جسم میں پھیلنے کے لیے سب سے زیادہ طاقت شوگر سے حاصل کرتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں کینسر کے مریضوں کی غذا میں جو fat شامل ہوتا ہے وہ کینسر سیلز کے پھیلاؤ میں رکاوٹ بنتا رہتا ہے اس لیے ماہر غذائیات Gisela Krause-Fabricius کا سرطان کے مریضوں کے لیے مشورہ ہے کہ وہ اپنی غذا میں زیادہ سے زیادہ پروٹین اور کم سے کم شوگر کا استعمال کریں۔ وہ کہتی ہیں، ’کینسر کے مریضوں کے جسم کے میٹابولزم کو عام انسانوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے‘۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: حماد کیانی