1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا’اسمارٹ ‘ شہروں کی تعمیر کا منصوبہ کامیاب ہو گا ؟

امتیاز احمد15 اپریل 2015

بھارتی شہروں کی آبادی میں انتہائی تیز رفتاری سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے درجنوں ’اسمارٹ‘ سٹی تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ایسے ہی ایک ’اسمارٹ سٹی‘ کی تعمیر دریائے سابرمتی کے کنارے جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/1F8x1
Baustelle der "Smart-City" Gandhinagar in Indien
تصویر: Reuters/Amit Dave

فی الحال اس ’اسمارٹ سٹی‘ میں دو بڑی عمارتوں اور ان کے لیے زیر زمین جدید بنیادی ڈھانچے کے آغاز کے علاوہ کچھ بھی نظر نہیں آتا لیکن منصوبہ یہ ہے کہ اس میں چمکتے ہوئے ٹاورز ہوں گے، پینے کا صاف پانی ہوگا، کوڑا کرکٹ خودکار طریقے سے اکٹھا کیا جائے گا اور اس سے بجلی پیدا کی جائے گی۔ زیادہ تر بھارتیوں کے لیے یہ بھی کسی لگژری سے کم نہیں ہے۔

اندازوں کے مطابق سن دو ہزار پچاس تک بھارت میں شہری آبادی چار سو ملین سے بڑھ کر آٹھ سو چودہ ملین تک پہنچ جائے گی۔ شہری آبادی کے حوالے سے بھارت کو بالکل چین جیسے مسائل کا سامنا ہے اور اس کے بڑے شہر ابھی سے آبادی کی بڑھتی ہوئی تعداد سے پھٹنے کے قریب ہیں۔

اپنی انتخابی مہم کے دوران قدامت پسند بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے سن دو ہزار بائیس تک نام نہاد ایک سو ’اسمارٹ سٹی‘ تعمیر کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ بھارتی کمپنی کے پی ایم جی کے مشیروں کے مطابق اس منصوبے پر ایک ٹریلین ڈالر کی لاگت آئے گی اور اتنی بڑی سرمایہ کاری ڈھونڈنا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ ان کے مطابق اس منصوبے پر کام کرنے کے لیے ہزاروں ملازمیں کی ضرورت ہے۔

Baustelle der "Smart-City" Gandhinagar in Indien
تصویر: S. Panthaky/AFP/Getty Images

مودی کی سب سے بڑی اسکیم ابھی تک تصوراتی تھی لیکن اب بھارتی ریاست گجرات کے شہر گاندھی نگر کے نواح میں سب سے پہلا ’اسمارٹ سٹی‘ تعمیر کیا جا رہا ہے۔ حکومت کو امید ہے کہ یہ منصوبہ بھارتی شہروں کے مستقبل کے حوالے سے ایک ماڈل کی حیثیت اختیار کرے گا۔

بھارت میں شہری امور کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر جگن شاہ بھی اس حکومتی منصوبے میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔ ان کا حکومت کو درپیش مسائل کے بارے میں کہنا تھا، ’’ سب سے پہلے تو ایسے ماہرین کی کمی ہے، جو نئے شہروں کی تعمیر یا پھر موجودہ شہروں کے بنیادی ڈھانچے میں تبدیلیاں لانے کا تجربہ رکھتے ہوں۔ دوسرا نجی سرمایہ کاروں کی بھی کمی ہے۔‘‘ ان کا زور دیتے ہوئے کہنا تھا کہ سرمایہ کاروں کو لانے کے لیے جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے اور فی الحال ایسا نہیں ہو پایا ہے۔ نجی سرمایہ کار وہاں کبھی بھی قدم نہیں رکھتے، جہاں سرمائے کے ڈوبنے کا خطرہ موجود ہو۔

دوسری جانب حکومت کو ابھی یہ فیصلہ بھی کرنا ہے کہ آخر وہ کون سی چیز ہے، جو ان شہروں کو ’اسمارٹ‘ بنائے گی، کیونکہ منصوبے کے مطابق نئی عمارتیں بنائی جائیں گی لیکن موجودہ عمارتیں بھی ان میں شامل ہوں گی۔ شہری امور کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر جگن شاہ کے مطابق اس حوالے سے جلد ہی تفصیلات جاری کر دی جائیں گی۔