1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا نوجوان مہاجرین کی عمر جانچی جانا چاہیے؟

26 اپریل 2018

جرمنی کی وفاقی انتظامی عدالت آج جمعرات چھبیس اپریل کو اس امر کا فیصلہ سنائے گی کہ آیا ملک میں سیاسی پناہ کے متلاشی نوجوان درخواست گزاروں کی عمر کی جانچ کے لیے طبی معائنہ کرانے کی اجازت ہونا چاہیے یا نہیں۔

https://p.dw.com/p/2whYp
Deutschland Muslime Flüchtlingshilfe
تصویر: Getty Images/S. Gallup

جمعرات کو جرمنی کی وفاقی انتظامی عدالت یہ فیصلہ کرے گی کہ سیاسی پناہ کے ایسے درخواست گزار جو خود کو ’نابالغ‘ افراد کے طور پر رجسٹر کراتے ہیں، کیا حکام کو ان کی درست عمر کا اندازہ لگانے کے لیے ان کے طبی معائنے کی اجازت ہونا چاہیے؟ اس عدالت میں مقدمہ ایک ایسے افغان مہاجر کی جانب سے دائر کیا گیا ہے، جس کے مطابق حکام نے اس کے دعوے پر اعتبار کرنے کے بجائے، اس کا طبی معائنہ کیا۔ طبی معائنے سے اس مہاجر کی عمر اس کے دعوے سے زائد نکلی تھی۔

’تنہا مہاجر بچے اپنے اہل خانہ کو یورپ بلا سکتے ہیں‘

تنہا سفر کرنے والے مہاجر بچوں کے ليے پناہ کا نظام کيا ہے؟

تنہا نابالغ مہاجرین کی ’سرپرستی کی دعوت‘ باعث مذمت کیوں؟

یہ بات اہم ہے کہ سیاسی پناہ کے ایسے درخواست گزار جو نابالغ ہوں، ان کی دیکھ بھال کی ذمہ داری کسی بھی بلدیاتی علاقے میں نوجوانوں سے متعلقہ امور کے دفتر کے اہلکاروں کے سپرد کر دی جاتی ہے۔ مہاجرین اور تارکین وطن کے مراکز میں حکام عمر کے حوالے سے کسی شک کی صورت میں ماہرین کی مدد لے کر ’ویژوئل انسپیکشن‘ کے ذریعے کسی مہاجر کی درست عمر کا اندازہ لگاتے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ اگر کسی مہاجر کی عمر کے بارے میں ’قابل غور شکوک‘ پائے جائیں، تو ایسی صورت میں اس کا طبی معائنہ کرایا جاتا ہے۔

اس بابت اب وفاقی عدالت کا یہ فیصلہ حتمی ہو گا کہ آیا حکام کو ایسے کسی اقدام کی اجازت ہو گی؟ یا یہ اجازت صرف اس وقت ہو گی، جب کوئی مہاجر واضح طور پر بالغ یا نابالغ دکھائی دے اور کیا فقط شبے کی بنیاد پر ایسا کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔

ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے اوسٹفیلیا یونیورسٹی کے شعبہء اطلاقی سائنس سے وابستہ گیڈو کرشہوف نے کہا، ’’اس کا مطلب یہ ہو گا کہ طبی معائنہ ایسی صورت میں نہیں کیا جائے گا، جب کوئی مہاجر اور حکام عمر کے معاملے پر متفق ہوں۔‘‘

جرمنی میں اس معاملے پر بحث کی وجہ ایک 19 سالہ میڈیکل طالبہ اور 15 سالہ لڑکی کا قتل ہے۔ ان واقعات کے بعد مہاجرین کی عمر کے تعین کے معاملے میں سختی دیکھی گئی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ نابالغ مہاجرین کے لیے تعلیم تک رسائی اور دیگر مراعات بہ شمول اپنے خاندان کے افراد کو جرمنی بلوانے کے معاملے میں نہایت آسانیاں ہیں۔ کم عمر مہاجرین کو تارکین وطن کے مراکز میں بھی نہیں رکھا جاتا بلکہ انہیں یوتھ ہومز میں ٹھہرایا جاتا ہے۔ اسی طرح نابالغ افراد کو جرمن قانون کے تحت ملک بدر بھی نہیں کیا جا سکتا۔

ع ت / م م