1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا دھیمی روشنی میں پڑھنے سے آنکھوں کو نقصان پہنچتا ہے؟

23 فروری 2017

اکثر یہ سننے کو ملتا ہے کہ دھیمی روشنی میں پڑھنے سے آنکھوں کی بینائی متاثر ہوتی ہے۔ یہ بات معقول بھی لگتی ہے کیوں کہ دھیمی روشنی میں کچھ پڑھنے سے آنکھوں پر زور پڑتا ہے اور جلن بھی شروع ہو جاتی ہے لیکن حقیقت کیا ہے؟

https://p.dw.com/p/2Y9WB
Bildergalerie Kurzsichtigkeit Symbolbild Sehen Lesen Augenarzt Sehtest
تصویر: picture-alliance/dpa/McPHOTOs

دھیمی روشنی میں کچھ پڑھنے کے بعد آنکھوں میں درد کا احساس اس وجہ سے ہوتا ہے کہ کم روشنی میں آنکھوں کی پُتلیاں پھیل جاتی ہیں اور پڑھائی کے دوران آنکھوں کو سخت محنت کرنا پڑتی ہے۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ آنکھوں کی تھکاوٹ درد کا احساس پیدا کرتی ہے۔

اس حوالے سے جرمن یونیورسٹی بون میں آنکھوں کی کلینک کے ڈائریکٹر فرانک ہولز کہتے ہیں کہ اس طرح آنکھوں میں تو درد ہوتا ہے لیکن اس کا آنکھ کی بینائی پر کوئی اثر نہیں پڑتا، ’’دھیمی روشنی میں پڑھنے سے بینائی متاثر ہوتی ہے، اس بات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘‘ وہ کہتے ہیں کی ایک  رات کی نیند کے بعد آنکھیں دوبارہ نارمل حالت میں آ جاتی ہیں۔‘‘ تاہم وہ یہ ضرور کہتے ہیں کہ اگر روزانہ کی بنیاد پر ایک یا دو گھنٹے دھیمی روشنی میں پڑھائی کی جائے تو اس کا آنکھوں کی صحت پر اثر ضرور پڑتا ہے، خاص طور پر بچوں کی آنکھوں پر۔ ان کے مطابق اس طرح بچوں کی دور کی نظر خراب ہو جاتی ہے۔

قریب سے پڑھنے کا اثر

کیا نزدیک یا قریب سے پڑھنے کا بھی آنکھوں کی بینائی پر اثر پڑتا ہے؟ اس حوالے سے ڈاکٹر ہولز کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ نردیک سے پڑھنے یا کام کرنے سے آنکھوں کی بینائی متاثر ہوتی ہے، ’’اس طرح دور کی نظر خراب ہونے کا خطرہ بہت بڑھ جاتا ہے۔‘‘

Bildergalerie Kurzsichtigkeit Symbolbild Sehen Lesen Kleinkind Smartphone
ڈاکٹر ہولز کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ نردیک سے پڑھنے یا کام کرنے سے آنکھوں کی بینائی متاثر ہوتی ہے، ’’اس طرح دور کی نظر خراب ہونے کا خطرہ بہت بڑھ جاتا ہے۔‘‘تصویر: picture-alliance/dpa/Bodo Marks

اعداد و شمار کے مطابق جرمنی کے چالیس فیصد نوجوانوں کی بینائی متاثر ہے اور اس کی وجہ یہی بیان کی جاتی ہے۔ خاتون محقق کیٹی ایم ویلیمز کی یورپی جرنل میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق ہر تیسرے یورپی شہری کی دور کی نظر کمزور ہے۔ اس تحقیق کا حیران کن نتیجہ یہ ہے کہ  25 سے 29 برس کے افراد میں یہ شرح 47 فیصد ہے جبکہ 65 سے 69 برس کے افراد میں یہ شرح محض 16 فیصد ہے۔

اس کی وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ آنکھوں کی بینائی پر بچپن میں اختیار کیے جانے والے رویے کا بہت زیادہ اثر پڑتا ہے۔ اگر بچہ شروع ہی میں نزدیک کے کام، جیسے کہ کتاب پڑھنا، موبائل اور ٹیبلیٹ کا استعمال شروع کر دے گا تو اس کی دور کی نظر کمزور ہونے کا خطرہ بھی بہت زیادہ بڑھ جائے گا۔

Bildergalerie Kurzsichtigkeit Symbolbild Sehen Lesen China Schulkind Schule
چین کے بعض علاقوں میں نوے فیصد نوجوانوں کی دور کی نظر کمزور ہےتصویر: picture-alliance/dpa/Zhou Chao

میونخ کی محقق اور ماہر امراضِ چشم ڈاکٹر بیٹینا فان لیونیس کہتی ہیں، ’’بچوں کی نظر کمزور ہونے کی ایک وجہ دن میں سورج کی مناسب روشنی کا نہ ہونا بھی ہے۔ اس وجہ سے جب بھی بچے پڑھنے لگیں تو ان کے لیے روشنی کا انتظام لازمی کیجیے۔‘‘ وہ کہتی ہیں کہ کتابوں کے عادی بچوں کو دن میں کم از کم تین دن گھنٹے سورج کی روشنی میں لازمی بھیجیے کیوں کہ دن کی روشنی سے بچوں کی دور کی نظر بہتر  ہوتی ہے۔

 چین میں چھ سالہ بچوں پر ہونے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگر اسکول کے اوقات میں بچوں کو روزانہ چالیس منٹ تک کھیلنے کودنے دیا جائے تو آنے والے تین برسوں میں دور کی نظر خراب ہونے کے امکانات بہت کم ہو جاتے ہیں۔

چین میں بچوں پر پڑھائی کا بوجھ دیگر ممالک کی نسبت زیادہ ہے اور وہاں بعض اوقات بچے بارہ بارہ گھنٹے مسلسل ایک کمرے میں بیٹھ کر پرھتے رہتے ہیں۔ چین کے بعض علاقوں میں نوے فیصد نوجوانوں کی دور کی نظر کمزور ہے۔