1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا امریکہ تحفّظ ماحولیات کے سلسلے میں سنجیدہ ہے؟

امتیاز احمد1 جولائی 2008

وائٹ ہاوٴس کے عہدے داروں نے ماحولیات کے تحفّظ کے لئے کام کرنے والی ایک امریکی تنظیم کی 'سفارشات پر مبنی ایک الیکٹرانک میل کو پڑھنا تک گوارہ نہ کیا'۔

https://p.dw.com/p/EURw

حال ہی میں امریکی کانگریس کے ایک رکن کی جانب سے یہ انکشاف کیا گیا کہ امریکی ماحولیاتی تحفّظ کے ادارے Environmental Protection Agency یا EPA نے دسمبر سن دو ہزار سات میں بش حکومت کو بڑھتے ہوئے زمینی درجہ ء حرارت پر قابو اور سبز مکانی گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کے حوالے سے ایک ای۔ میل لکھی تھی‘ جس کو بش انتظامیہ نے ابھی تک پڑھنے کی زحمت تک گوارہ نہیں کی ہے۔

موسمیاتی تبدیلی اور کرہء ارض کے درجہء حرارت میں مسلسل اضافہ اس وقت پوری دنیا کے لئے ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔

اس وقت عالمی برادری کے سامنے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ وہ آلودگی کا سبب بننے والے ممالک کو زہریلی اور ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں واضح حد تک کمی لانے کے لئے کسی سمجھوتے پر راضی کرے۔ امریکہ‘ بشمول چین اور بھارت‘ کا شمار آلودگی کا سبب بننے والے سب سے بڑے ممالک میں ہوتا ہے۔

عالمی برادری کی جانب سے کئی سطحوں پر مذاکرات کے اہتمام کے علاوہ یہ کوشش بھی جا ری ہے کہ مضر گیسوں کے اخراج پر قابو پانے کے لئے عالمی سطح پر مخصوص اہداف مقرر کئے جائیں۔ لیکن امریکہ جیسے ترقی یافتہ ممالک اہداف کی مخالفت کرتے چلے آرہے ہیں۔

مذکورہ ای میل میں امریکی انتظامیہ کو یہ باور کرانے کی کوشش کی گئی ہے کہ گلوبل وارمنگ عوام کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے۔ اور تقاضا کیا ہے کہ ایسی گاڑیاں بنائی جائیں جن کے لئے زیادہ ایندھن کی ضرورت نہ ہو۔

امریکی ایوان نمائندگان کی کمیٹی برائے توانائی اور عالمی حدت‘ کے سٹاف کے بعض ارکان نے اپنا نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ مذکورہ ای۔ میل وائٹ ہاؤس کی انتظامیہ اور بجٹ کے دفتر کو بھیجی گئی تھی۔اور یہ کہ اس میں دو نتائج سامنے آئے تھے۔ ایک یہ کہ درجہء حرارت میں مسلسل اضافہ انسانوں کی بقاء کے لئے خطرہ ہے اور دوسرا یہ کہ موٹر گاڑیوں کا ایندھن پر کم سے کم انحصار ہونا ناگزیر ہے۔ کمیٹی کے ارکان نے یہ انکشاف ایک ٹیلی فون انٹرویو میں کیا۔