1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا امداد متاثرین تک پہنچ رہی ہے؟

کشور مصطفیٰ1 جولائی 2015

اقوام متحدہ کی طرف سے انتباہ کیا گیا ہے کہ زلزلے سے تباہ حال ملک نیپال میں کسٹم کا بیوروکریٹک طریقہ کار امداد کی فراہمی کے کام کو سست رفتار بنانے کا سبب بن رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1FrDM
تصویر: picture-alliance/Photoshot

عالمی ادارے کے ایک سینئر اہلکار نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ نیپال کو زلزلے کی تباہی کے بعد اب مون سون بارشوں سے خطرات لاحق ہیں اور ایک ایسے وقت میں ہمالیہ کی اس ریاست کو پہنچائی جانے والی امداد کا کام ملک کے سست روی کے شکار بیوروکریٹک طریقہ کار سے بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔

25 اپریل کو نیپال میں آنے والے 7.8 شدت کے تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں نصف ملین گھر تباہ ہو گئے تھے اور ہزاروں بے گھر نیپالی باشندوں کو غذا، پینے کے صاف پانی اور سر چھپانے کے لیے شیلٹر کی شدید ضرورت ہے۔

ایک اندازے کے مطابق نیپال کے تباہ شدہ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو کے لیے قریب 6.7 بلین ڈالر درکار ہیں۔ نیپالی حکومت کو غیر ملکی امداد کی ترسیل کو روکے رکھنے کے سبب شدید تنقید کا سامنا ہے جبکہ 2007 ء میں کھٹمنڈو حکومت نے اقوام متحدہ کے ساتھ اُس معاہدے پر دستخط کر دیے تھے، جس کے تحت کسی بھی ناگہانی آفت کی صورت میں کھٹمنڈو حکومت کو انسانی بنیادوں پر موصول ہونے والی امداد کی تیز رفتار کسٹم کلیئرنس کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔

Nepal Hilfe nach dem Erdbeben
غیر ملکی امداد کی ترسیل رُکی ہوئی ہےتصویر: Gereon Wagener

اقوام متحدہ کے انسانی امور کی رابطہ کاری کے دفتر کے ڈائریکٹر آپریشنز جان گنگ نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بیان دیتے ہوئے کہا، ’’فوری ضرورت کے احساس کے مدنظر ہم انتظامی تاخیر کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ اب مون سون بارشں کا سلسلہ حالات کو سنگین تر کر دے گی۔ اس اثناء میں ہمیں انسانی امداد کی ترسیل کو جلد سے جلد تیز رفتار بنانا ہو گا۔‘‘

سب سے زیادہ مشکلات کے شکار دور افتادہ کوہستانی علاقے ہیں، جہاں مون سون بارش کی وجہ سے مٹی کے تودے گرنے کی خطرات بہت زیادہ ہیں اور یہ زلزلے سے تباہ حال سڑکوں کو مزید نقصان پہنچانے کا باعث بنیں گے۔

اقوام متحدہ کے مطابق نیپال میں اب بھی 2.8 ملین باشندے انسانی امداد کے منتظر ہیں۔ اس امداد میں غذا، حفظان صحت اور طبی نگہداشت شامل ہے۔ عالمی ادارے کی طرف سے نیپال کے زلزلہ زدگان کے لیے 422 ملین ڈالر کی ابتدائی امداد کی اپیل کے باوجود اب تک محض 168 ملین ڈالر فنڈ ہی پیدا ہو پائے ہیں۔

Nepal Erdbeben
زلزلے کی تباہ کاریاںتصویر: Getty Images/J. Gratzer

جان گنگ کے مطابق اقوام متحدہ کے اہلکاروں نے کھٹمنڈو حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کسٹم کے طریقہ کار کو بہتر بنانے کے لیے ممکنہ اقدامات کرے تاکہ غیر ملکی امداد دہندگان کو زیادہ سے زیادہ امداد دینے کی ترغیب دلائی جا سکے۔ ان کا کہنا تھا، ’’غیر ملکی امداد دہندہ اس امر کی یقین دہانی چاہتے ہیں کہ امداد مستحقین تک پہنچ رہی ہے۔ وہ یہ سننا نہیں چاہتے کہ بیوروکریسی اور کسٹم کے طریقہ کار کی وجہ سے امدادی اشیا گوداموں اور امدادی رقوم دارالحکومت کھٹمنڈو میں ہی رُکی ہوئی ہیں۔‘‘

آٹھ ہزار آٹھ سو انسانوں کی ہلاکت کا سبب بننے والے حالیہ زلزلے سے پہلے بھی نیپال دنیا کے غریب ترین ممالک میں سے ایک تھا، جہاں گھروں، اسکولوں اور ہسپتالوں کی تعمیر کے لیے کھٹمنڈو حکومت کو غیر ملکی امداد کی اشد ضرورت تھی۔