1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کھیل کے میدان سے سیاست کی بساط تک

4 دسمبر 2009

برازیل کے صدر جرمنی کے دو روزہ دور پر ہیں۔ فٹ بال کی دنیا میں دو سب سے بڑی علامات کی حیثیت رکھنے والے ملک جرمنی اور برازیل کے مابین اعلیٰ سطحی سیاسی مذاکراتی عمل جرمن دارالحکومت میں عمل میں لایا گیا۔

https://p.dw.com/p/Kpwa
میرکل اور برازیلی صدرتصویر: AP

وفاقی جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی چانسلر شپ کی دوسری مدت کے آغاز پر برازیل کے صدر Luiz Inacio Lula da Silva نے جرمن دارلحکومت برلن میں ان سے ملاقات کی۔ ان کے جرمنی کے دو روزہ دورے کا مقصد فٹ بال کی رسیہ دونوں قوموں کو قریب تر لانا ہے۔ Lula da Silva کے اس دورے کا Motto ہے ’فٹ بال کی جادوئی کہانیوں کی کاپی تو نہیں کی جا سکتی تاہم ان سے بہت کچھ سیکھا جا سکتا ہے‘ ۔ برازیل کے صدر کے جرمنی کے اس دورے کے دوران دونوں ملکوں کے مابین دوطرفہ تعاون کے متعدد معاہدوں پر دستخط ہوئے۔ دنیا کے دیگر ملکوں کی طرح برازیل میں جرمن پولیس کی تربیتی اور تکنیکی مہارت کو بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ خاص طور سے 2006 کے فٹ بال ورلڈ کپ کا جرمنی میں انعقاد جتنا شاندار اور منظم طریقے سے ہوا تھا، اس کی خوبصورت یادوں پریوں کی کہانیوں کی طرح لوگوں کے اذہان میں محفوظ ہیں۔ جرمن چانسلر کا کہنا ہے کہ ان کے سلامتی کے اداروں، خاص طور سے جرمن پولیس کی بہترین کارکردگی کی وجہ سے جرمنی کے لئے برآمداد کے ایک نئے شعبے میں موقعے فراہم ہوئے ہیں۔ سابقہ ورلڈ کپ کے حوالے سے جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ کہا جا رہا تھا کہ فٹ بال ورلڈ کپ کے موقع پر لاکھوں انسان اکھٹا ہوں گے، جو سلامتی کے حوالے سے ایک بڑا خطرہ ہو سکتا تھے۔ تاہم ہوا اس کے برعکس۔

جرمن چانسلر کا یہ بیان اس اعتماد کا بھرپور ثبوت ہے جو انہیں جرمن سلامتی کے اداروں خاص طور پولیس پر ہے۔ سن 6201 ء میں برازیل گرمائی اولمپک کھیلوں کا میزبان ہوگا۔ یہ ایونٹ جرمن صنعت کوکئی ملین یورو کے پروجیکٹس کے ٹھیکے دلوانے کا باعث بن سکتا ہے۔ خاص طور سے انتظامات اور سکیورٹی کی فراہمی کے بنیادی ڈھانچے کی فراہمی کے ذریعے۔ برازیل اس کے لئےآئندہ سال 200 ملین یوروکی سرمایہ کاری کرے گا۔ اس میں سب سے اہم اور بڑا پروجیکٹ ہے 400 کلومیٹر طویل تیز رفتار ریل ٹریک کی تعمیر کا جو Rio de Janeiro اور Sao Paulo کے مایبن سفر کی بہتر اور تیز تر سہولت فراہم کرے گا۔

Lula da Silva bei Horst Köhler in Berlin Flash-Galerie
برازیل کے صدر جرمن صدر کے ہمراہ، جرمن فوج کے گارڈ آف آنر کا معائنہ کرتے ہوئےتصویر: AP

کوئی تعجب کی بات نہیں کہ جرمن چانسلر ہر حال میں اپنے مہمان یعنی برازیل کے صدر کے ساتھ جرمنی کی تیز ترین ٹرین انٹر سٹی ایکسپرس میں بیٹھ کر برلن سے ہیمبیرگ کا سفر کرنا چاہتی تھیں۔ میرکل نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جرمنی معیاری بنیادی ڈھانچے کو دکھانے میں کامیاب ہو گا کیونکہ جرمنی میں جدید ترین ٹیکنالوجی خاصی ایڈوانس ہے اور اس شعبے میں جرمنی دوسرے ممالک کو بہت کچھ فراہم کر سکتا ہے۔

جرمنی اور برازیل کے مابین سائنس کے شعبے میں تعاون اور اشتراک عمل پر نا صرف اتفاق ہوا ہے بلکہ سن 2001 ء کو جرمن۔ برازیل سائنس کا سال قرار دیا گیا تھا۔ میرکل اور Lula da Silva نے ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ کے موضوع پر بھی بات چیت کی۔ جرمن چانسلر نے برازیل کی طرف سے دریائے آمیزون کے کناروں پر پائے جانے والے بارانی جنگلات کے مضمر اثرات سے بچاؤ کے لئے کئے جانے والے اقدامات کی تعریف کی۔

میرکل نے کہا کہ کوپن ہیگن کے اجلاس کے لئے ماحولیاتی پالیسیوں کے بارے میں جاری مذاکرات کے عمل میں بھی برازیل نے مثبت کر دار ادا کیا ہے۔ ادھر برازیل کے صدر نے صنعتی ممالکت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ترقی پذیر اور تیزی سے ترقی کی طرف گامذن ممالک کو تیکنالوجی کی فراہمی کے ضمن میں ہمت کا مظاہرہ کریں۔ Lula da Silva کے مطابق صنعتی ممالک کو چائئے کہ وہ ماحولیاتی تغیر کے نقصانات کے ازالے کے لئے مالیاتی امداد کی ذمہ داری اٹھانے کے عمل میں بھی حوصلے اور ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ٹھوس وعدے کریں۔

برازیل کے صدر نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ کوپن ہیگن میں خوابوں کو سچ کرنے کے لئے کسی معاہدے تک پہنچنے میں شرکا ناکام رہیں گے۔ نا تو اُن کا خواب اور نا ہی انگیلا میرکل کا خواب پورا ہو سکے گا، تاہم اس سلسلے میں ایک قدم آگے بڑھایا جا سکے گا اور وہ یہ ہوگا کہ سن 2015 ء میں ہونے والے اجلاس کے لئے اپنی اپنی زمہ داریوں کا تعین کر سکیں گے۔

برازیل کے صدر Lula da Silva نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ اور ورلڈ کپ کے انعقاد میں جرمنی کے تعاون اور امداد سے بہت تقویت ملے گی۔ یاد رہے کہ سن 2014 ء میں فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی برازیل کرے گا۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: عابد حسین