1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کيا مہاجرين کو اتنی رقم ملتی ہے کہ وہ مہنگے کپڑے خريد سکيں؟

عاصم سلیم
28 ستمبر 2017

آسٹريلين وزير برائے اميگريشن پيٹر ڈٹن اپنے ايک متنازعہ بیان کی وجہ سے تنقيد کی زد ميں ہيں۔ انہوں نے حکومت کے زير انتظام کيمپوں ميں موجود مہاجرين کو ’معاشی مہاجرين‘ قرار ديتے ہوئے کہا کہ وہ انتہائی مہنگے کپڑے خريدتے ہيں۔

https://p.dw.com/p/2kuRo
Australien Asylsuchende Juli 2014
تصویر: picture-alliance/dpa

پيٹر ڈٹن نے کہا، ’’يہ مہاجرين معاشی مقاصد کے ليے يہاں آئے ہيں۔ يہ کشتی پر سوار ہوئے اور انسانوں کے اسمگلروں کو بھاری رقوم ادا کرتے ہوئے يہاں پہنچے۔‘‘ آسٹريلوی وزير نے يہ بيان اسی ہفتے جمعرات کو سڈنی کے ’ريڈيو ٹو جی بی‘ سے گفتگو کے دوران ديا۔ ان کا مزيد کہنا تھا، ’’کسی نے مجھ سے کہا کہ ارمانی کی جينز اور ہينڈ بيگز کا دنيا کا سب سے بڑا  مجموعہ ناورو پر ہے۔‘‘

پيٹر ڈٹن نے يہ بات ريڈيو پروگرام کے ميزبان رے ہيڈلی سے بات چيت کے دوران اس وقت کی جب ميزبان ہيڈلی نے انہيں ايک تصوير دکھائی۔ يہ تصوير باون تارکين وطن کی امريکا روانگی کے وقت کی ہے۔ اس ہفتے باون تارکين وطن ری سيٹلمنٹ کی ايک اسکيم کی بدولت آسٹريليا سے امريکا کے ليے روانہ ہوئے۔ ڈٹن نے تصوير پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ پيرس يا نيو يارک کے کسی فيشن شو کی تصوير معلوم ہوتی ہے، جس کی وجہ غالباً رخصت ہونے والے مہاجرين کے اعلی لباس اور ملبوسات بنے۔

آسٹريلين وزير برائے اميگريشن پيٹر ڈٹن
آسٹريلين وزير برائے اميگريشن پيٹر ڈٹنتصویر: picture-alliance/dpa/M. Tsikas

آسٹريلوی وزير برائے اميگريشن کے بقول آسٹريليا کے ناورو، پاپوا نيو گنی اور مانوس جزائر پر اپنے ملکی حدود سے باہر موجود حراستی مراکز يا مہاجر کيمپوں ميں زندگی اتنی بھی مشکل نہيں، جتنی کہ ذرائع ابلاغ ميں اسے بتايا جاتا ہے۔ ان کے مطابق مہاجرين کو گزر بسر کے ليے کافی رقوم فراہم کی جاتی ہيں، جن کا خميازہ آسٹريليا ميں ٹيکس ادا کرنے والے بھگتے ہيں۔

آسٹريلين وزير برائے اميگريشن پيٹر ڈٹن کے ان بيانات پر متعدد سياستدانوں نے برہمی کا اظہار کيا ہے۔ حزب اختلاف ليبر پارٹی کے اميگريشن امور کے ترجمان شين نيومن نے ان سے مخاطب ہو کر کہا، ’’فيشن کی فکر چھوڑيے اور اپنے کام اور اس بات کی فکر کيجيے کہ تمام مستحق تارکين وطن کو کس طرح اور کہاں بسايا جائے۔‘‘

ماحول دوست گرين پارٹی کے سينيٹر نک مک کم نے ڈٹن پر تنقيد کی اور کہا کہ ان کا یہ بيان شرمناک ہی نہيں بلکہ مہاجرين کی امريکا منتقلی کی ڈيل کو بھی خطرے ميں ڈال سکتا ہے۔ انسانی حقوق کے ليے سرگرم ادارے ايمنسٹی انٹرنيشنل نے بھی اس بيان کو ’غير ذمہ دارانہ‘ قرار ديا ہے۔