کيا مہاجرين کا بحران مغرب کے خلاف ہتھيار کی حيثيت رکھتا ہے؟
2 مارچ 2016نيٹو کے ايک اعلیٰ عہديدار جنرل فلپ بريڈلوو نے کہا ہے کہ خانہ جنگی کے شکار ملک شام سے تعلق رکھنے والے پناہ گزينوں کی بڑی تعداد ميں يورپ کی طرف ہجرت سے يورپی رياستيں عدم استحکام کا شکار ہو رہی ہيں اور يہ پيش رفت روس کے مفاد ميں ہے۔ بريڈلوو نے يہ بات امريکی سينيٹ کی آرمڈ سروسز کميٹی سے خطاب کے دوران يکم مارچ کے روز کہی۔ ان کا يہ بھی کہنا تھا کہ روس اور دمشق انتظاميہ مل کر ہجرت کے عمل کو طول دے رہے ہيں تاکہ يورپی ڈھانچوں اور طور طريقوں کو نقصان پہنچايا جا سکے۔
گزشتہ مہينے نيٹو کی جانب سے بحيرہ ايجيئن ميں باقاعدہ آپريشن کا آغاز کيا گيا ہے، جس کا مقصد انسانی اسمگلنگ کو روکنا ہے۔ اس بحری آپريشن کو جرمنی، ترکی اور يونان کے مطالبے پر شروع کيا گيا تھا۔ جنرل بريڈلوو کے دورہ واشنگٹن کا مقصد يہ بھی ہے کہ وہ يورپ ميں تعينات امريکی افواج کو دستياب بجٹ ميں مجوزہ توسيع کے ليے حمايت حاصل کر سکيں۔ ’يورپی ری اشورينس انيشی ايٹیو‘ کی مد ميں رواں سال کا بجٹ 3.4 بلين ڈالر ہے، جو گزشتہ سال کے بجٹ کے مقابلے ميں چار گنا زيادہ ہے۔ جنرل بريڈلوو يورپ ميں امريکی کمان کے سربراہ بھی ہيں۔
جنرل فلپ بريڈلوو نے امریکی سينيٹ کی ذيلی کميٹی کو بريفنگ ديتے وقت يہ الزام بھی عائد کيا کہ ماسکو اور دمشق حکومتيں شامی شہريوں کی بڑے پيمانے پر نقل مکانی کو جان بوجھ کر ہوا دے رہے ہيں۔ ان کے بقول روسی اور شامی حکومتوں کی جانب سے ہتھياروں کے استعمال کی اس کے علاوہ کوئی وجہ نہيں کہ متاثرہ لوگ نقل مکانی کريں اور کسی دوسرے کے ليے مسئلہ پیدا کريں۔
نيٹو کے اس اعلیٰ اہلکار کا مزيد کہنا تھا کہ مہاجرين کے بحران کو مزيد پيچيدہ يہ چيز بھی بنا رہی ہے کہ شام ميں لڑائی ميں ملوث کئی غير ملکی اب اپنے ملکوں کی طرف واپس جا رہے ہيں اور وہ اپنے ساتھ انتہا پسند سوچ اور ديگر اقسام کی منفی مہارتيں بھی درآمد کر رہے ہيں۔ جنرل بريڈ لوو نے روس کو امريکا کے ليے ايک بڑھتا ہوا خطرہ بھی قرار ديا۔