1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کویت میں شیعہ سُنی اتحاد کا مظاہرہ

3 جولائی 2015

کویت میں ایک ہفتہ قبل شیعہ مسجد پر ہونے والے خونریز حملے میں ستائیس افراد کی ہلاکت کے بعد شیعہ اور سُنی مسلمانوں نے قومی یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مشترکہ نماز جمعہ ادا کی۔

https://p.dw.com/p/1FsPP
تصویر: picture-alliance/Jaber Abdulkhaleg / Anadolu Agency

کویت سے شائع ہونے والے اخبار الوطن کی خبروں کے مطابق کویت سٹی کی سب سے بڑی سُنی مسجد میں اس بار جمعے کی باجماعت نماز میں سینکڑوں شیعہ اور سُنی نمازیوں نے مل کر نماز ادا کی اور اس موقع پر کویت کے حکمران الشيخ صباح الأحمد الجابر الصباح بھی نماز میں شریک ہوئے۔ روزنامے کی رپورٹوں کے مطابق کویت کی دیگر مساجد میں بھی آج شیعہ اور سُنی مسلمانوں نے اکھٹے نماز جمعہ ادا کی۔ کویت کے باشندوں کی طرف سے قومی یکجہتی کا یہ علامتی اقدام اس لیے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے کہ ابھی چند روز قبل ہی کویت سٹی میں قائم امام الصادق مسجد پر ایک خود کُش بم حملے کے نتیجے میں دو درجن سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ کویتی حکام نے حملہ آور کی شناخت بتاتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایک سعودی باشندہ تھا جس کا تعلق انتہا پسند سُنی اسلامک ملیشیا سے تھا۔ سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق وزرات داخلہ نے خودکش حملہ آور کی شناخت سلیمان عبدالمحسن القعبہ کے نام سے کی تھی۔ حکام کا کہنا تھا کہ مشتبہ شخص جمعے کو مسجد پر حملے سے کچھ دیر قبل ہی کویت پہنچا تھا۔

گزشتہ جمعہ کو کویت میں شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے افراد کی مسجد پر حملے کی ذمہ داری دولتِ اسلامیہ نے قبول کی تھی۔ گزشتہ مہینے سعودی عرب میں کام کرنے والی دولتِ اسلامیہ کی شاخ نے دو مسلسل جمعوں کو شیعہ مساجد پر حملے کیے تھے۔

Kuwait Freitagsgebet Moschee Schiiten Sunniten
شیعہ اور سُنی نمازیوں نے مل کر نماز ادا کیتصویر: picture-alliance/AP Photo

تیل کے ذخائر سے مالا مال خلیجی ریاست کویت کی آبادی 1.3 ملین ہے اور شیعہ مسلمان اس کا ایک تہائی حصہ بنتے ہیں۔ 26 جون کے دہشت گردانہ حملے کے بعد سُنی اور شیعہ مذہبی اور سیاسی اہم شخصیات نے اتحاد کا مظاہرہ کیا۔ مسجد امام الصادق میں ہونے والے حملے کے چند منٹوں بعد ہی شيخ صباح الأحمد نے مسجد کا دورہ کیا تھا اور انہوں نے جاں بحق ہونے والوں کو قوم کے شہدا قرار دیا تھا۔ اُن کے اس اقدام کو شیعوں نے سراہا تھا۔ اس دہشت گردانہ حملے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے ایک خصوصی ملاقات میں کویت کے اسپیکر پارلیمان مرزوق الغانم کا کہنا تھا، ’’جہادی دونوں فرقوں کے مابین نفاق کی آگ کو بھڑکانا چاہتے تھے جبکہ ہم سب ایک دین سے تعلق رکھتے ہیں اور ایک متحد قوم ہیں‘‘۔ اس موقع پر حملے کا نشانہ بننے والی مسجد کے ایک سینئیر معلم شیخ عبداللہ المازیدی کا کہنا تھا، ’’کویتی عوام نے تاہم قومی یکجہتی کا ایک اور مظاہرہ کیا ہے۔ ہم 1990ء میں عراق قبضے کے وقت جیسے متحد ہوئے تھے ویسے ہی دوبارہ متحد ہو گئے ہیں‘‘۔

Kuwait Anschlag auf Moschee
امام الصادق مسجد پر ایک خود کُش بم حملے کے نتیجے میں دو درجن سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھےتصویر: picture-alliance/dpa/R. Qutena

اسی طرح کا بیان ایک شیعہ رکن پارلیمان یوسف الزلزالہ نے پارلیمان میں دیتے ہوئے کہا، ’’کویتی عوام نے دہشت گردوں کو یہ واضح پیغام دے دیا ہے کہ وہ کبھی بھی معاشرے کو تقسیم کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکیں گے‘‘۔

کویت کی سب سے بڑی سُنی مسجد نے امام الصادق مسجد پر ہونے والے حملے کے صدمے اور شیعہ مسلمانوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کے طور پر تین روز کے سوگ کا اعلان کیا تھا اور کویت کے سینیئیر اہلکاروں نے شیعہ سُنی تقسیم کے خلاف آواز اُٹھائی تھی۔