1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’کوڑھیوں کو چھونے سے لوگ مرتے نہیں، امر ہو جاتے ہیں‘

شمشیر حیدر
10 اگست 2017

کئی برس پاکستانیوں کی خدمت کرنے والی عظیم سماجی کارکن ڈاکٹر روتھ کیتھرینا مارتھا فاؤ کے انتقال پر پاکستان کے سیاسی رہنما، سماجی کارکنان اور عوام انہیں زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2hyw4
Pakistan Ruth Pfau Lepra-Ärztin
تصویر: DAHW/Uli Reinhardt

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور شوکت خانم کینسر ہسپتال کے بانی عمران خان نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا،’’ ڈاکٹر روتھ فاؤ کے انتقال پر افسردہ ہوں۔ ان کے بے لوث خدمت کے جذبے کا خلا پُر کرنا بہت مشکل ہوگا۔‘‘

’پاکستانی مدر ٹریسا‘ ڈاکٹر رُوتھ فاؤ انتقال کر گئیں

’پاکستان کی مدر ٹریسا‘

پاکستانی صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے اپنے جذبات کو بیان کرتے ہوئے لکھا، ’’انہوں نے ایک بے مثال زندگی جی، جسے انسانیت کی خدمت کے لیے صرف کر دیا گیا تھا۔ وہ ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی‘‘

پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شرمیلا فاروقی نے اپنی ٹوئیٹ میں لکھا کہ ڈاکٹر فاؤ کی خدمات تاریخ میں یاد رکھی جائیں گی۔ بینظیر بھٹو کی صاحبزادی آصفہ بھٹو زرداری نے لکھا، ’’ڈاکٹر روتھ فاؤ نے پاکستانی معاشرے کے سب سے کمزور طبقوں میں سے ایک کی دیکھ بھال اور مدد کی۔ ہم سب کو ان کے مشن کو آگے بڑھانا چاہیے۔‘‘

صحافی بینا شاہ نے ڈاکٹر فاؤ کی خدمات پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کی کچھ تصاویر شیئر کیں۔

جرمن سوشل میڈیا صارفین  اور میڈیا نے بھی ڈاکٹر فاؤ کو خراج تحسین پیش کیا۔ راشدہ خان نے ڈاکٹر فاؤ کی ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ وہ جرمن طلبہ کے لیے ایک رول ماڈل کی حیثیت رکھتی ہیں۔

کئی صارفین پاکستانی میڈیا کی جانب سے ڈاکٹر روتھ فاؤ کے انتقال کی خبر کی بہتر کورریج نہ کرنے پر نالاں بھی دکھائی دیے۔ فیضان احمد نامی ایک صارف نے لکھا کہ ڈاکٹر فاؤ کے انتقال کے پہلے کبھی میڈیا اور سوشل میڈیا پر ان کی خدمات کا ذکر کیوں نہیں کیا گیا۔ رضا میر نامی ایک ٹوئٹر صارف کا کہنا تھا، ’’ایک طرف ڈاکٹر روتھ فاؤ ہیں اور ایک طرف عمران خان اور نواز شریف۔ میڈیا اور قوم کی ترجیحات دیکھ لیں۔‘‘

ایک صارف نے ڈاکٹر فاؤ کی خدمات کو سراہتے ہوئے لکھا، ’’کوڑھیوں کو چھونے سے لوگ مرتے نہیں، بلکہ ہمیشہ کے لیے زندہ ہو جاتے ہیں۔‘‘

’پاکستان کی مدر ٹریسا، ڈاکٹر روتھ فاؤ کون ہیں؟‘