1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کوپن ہیگن مذاکرات حتمی اور فیصلہ کن مرحلے میں

17 دسمبر 2009

امریکہ نے پہلی مرتبہ دیگر ممالک کے ساتھ مل کرترقی پذیر ممالک کی امداد کے لئے سن دو ہزار بیس سے سو بلین ڈالر کے سالانہ ہدف کو مشترکہ طور پر پورا کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

https://p.dw.com/p/L6XE
چانسلر میرکل جمعرات کو پارلیمان میںتصویر: AP

وفاقی جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کوپن ہیگن میں جاری عالمی ماحولیاتی کانفرنس کے اختتام تک کوئی حتمی اور فیصلہ کن نتائج سامنے آنے پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔ آج کوپن ہیگن کانفرنس میں شرکت میں روانگی سے قبل میرکل نے برلن میں وفاقی پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے ایک سرکاری اعلامیے میں کہا کہ امریکہ اور دیگر بڑے ممالک کو چاہئے کہ وہ ضرر رساں کاربن گیسوں کے اخراج میں کمی سے متعلق اپنے اہداف کو بڑھائیں اور ترقی پذیر ممالک کے لئے طویل المیعاد مالی امداد کا اعلان کریں۔

میرکل کا کہنا تھا:’’اگر ہم اس وقت اہم اقدامات نہ کر پائے تو ہمیں شدید نوعیت کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جن سے سب سے زیادہ غریب ممالک متاثر ہوں گے۔ اس امر پر تو بارہا زور دیا جاتا ہے کہ تحفظ ماحولیات پر بہت زیادہ اخراجات آئیں گے تاہم اس بارے میں بات ہی نہیں کی جاتی کہ اس اہم مسئلے کے حل کے لئے مذاکرات نہ ہوئے تو اس کا نتیجہ کتنا مہنگا پڑے گا۔ تمام تر اقتصادی تجزیاتی رپورٹوں سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ اگر ہم زمینی درجہء حرارت میں اضافے کو 2 ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود کرنے میں ناکام رہے تو اس کے نقصانات بہت زیادہ ہوں گے۔"

Kopenhagen Klimagipfel
برف سے بنا پُل: کوپن ہیگن میں ایک آرٹسٹ کا شاہکار دکھا رہا ہے کہ زمینی درجہء حرارت کس تیزی سے بڑھ رہا ہےتصویر: AP

ادھر کوپن ہیگن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے پہلی مرتبہ کہا ہے کہ ان کا ملک دنیا کی دیگر بڑی اقتصادی قوتوں کے ساتھ مل کر ترقی پذیر ممالک کے لئے ایک بڑے امدادی پیکیج کے لئے کوشاں ہو گا۔

کلنٹن نے اِس حوالے سے اپنے بیان میں کہا:’’امریکہ دیگر ممالک کے ساتھ مل کرترقی پذیر ممالک کی امداد کے لئے سن دو ہزار بیس سے ایک سو بلین ڈالر کے سالانہ ہدف کو مشترکہ طور پر پورا کرنے کے لئے تیار ہے تاکہ غریب ممالک ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے مؤثر اقدامات کر سکیں۔‘‘

یورپی یونین اب تک ترقی پذیر ممالک کو مطلوب امداد کی مالیت 100 ارب یورو بتاتی رہی ہے۔ تاہم کلنٹن کا بیان اس ضمن میں غیر واضح ہے کہ اس پیکیج میں واشنگٹن حکومت کا حصہ کتنا ہوگا۔

Kopenhagen Klima-Konferenz 2009 Robert Mugabe Präsident Simbabwe
کانفرنس میں شریک ترقی پذیر ملکوں کے رہنماؤں میں زمبابوے کے رابرٹ موگابے بھی شامل ہیںتصویر: picture-alliance / photoshot

دریں اثناء کوپن ہیگن میں جاری کانفرنس میں شامل چین کے وفد کے سربراہ نے کہا ہے کہ اس اجلاس کے ٹھوس نتائج سامنے آنے کے بارے میں نا اُمید نہیں ہونا چاہئے۔ انہیں نے کہا کہ وہ بڑی امیدیں وابستہ کر کے کوپن ہیگن آئے ہیں اور اب بھی مایوس نہیں ہوئے ہیں۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل جمعرات کی شام کوپن ہیگن پہنچیں گی۔ جمعے کو ان کی ملاقات امریکی صدر باراک اوباما کے ساتھ متوقع ہے تاہم اس قسم کی افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ غالباً اوباما کوپن ہیگن اجلاس میں شریک نہیں ہوں گے۔ اس بارے میں ہلیری کلنٹن نے ایک سوال کے جواب میں کہا:"صدر اوباما کوپن ہیگن کانفرنس میں آنے کا پلان کر رہے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ کوئی خاطر خواہ چیز سامنے آئے گی"۔

رپورٹ: کشور مصطفےٰ

ادارت: امجد علی