کولمبیا کے صدارتی انتخابات، صدر سانتوس کامیاب
16 جون 2014خبر رساں ادارے اے ایف پی نے الیکشن کمیشن کے ابتدائی نتائج کے حوالے سے بتایا ہے کہ اتوار کو منعقد ہوئے اس صدارتی الیکشن میں دائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے اعتدال پسند صدر خوان مانوئل سانتوس 50.95 ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے جبکہ ان کے حریف قدامت پسند سیاستدان اوسکر ایوان زُولو آگا کو 45 فیصد عوام کی حمایت حاصل ہو سکی۔ باقی ماندہ 4.3 فیصد ووٹروں نے احتجاجی طور پر اپنا بیلٹ پیپر خالی ہی باکس میں ڈالا۔
اپنی انتخابی مہم میں باسٹھ سالہ صدر سانتوس نے کہا تھا کہ اگر عوام فارک باغیوں کے ساتھ مذاکراتی عمل چاہتے ہیں تو انہیں منتخب کیا جائے۔ سانتوس ملک میں فعال بائیں بازو کے مسلح باغیوں کے ساتھ مذاکراتی عمل کے خواہاں ہیں تاکہ اختلافات کو دور کرتے ہوئے ملک میں قیام امن کو ممکن بنایا جا سکے۔
ابتدائی نتائج سامنے آنے کے بعد سانتوس نے دارالحکومت بگوٹا میں اپنی پارٹی کے صدر دفتر کے باہر حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’فارک اور ای ایل این کو عوام نے پیغام دیا ہے کہ وہ ملک میں امن چاہتے ہیں۔‘‘ سانتوس نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ملک میں گزشتہ پچاس برسوں سے جاری تشدد کا خاتمہ کر دیا جائے۔ یہ امر اہم ہے صدر سانتوس فارک کے علاوہ نینشل لبریشن آرمی (ای این ایل) کے ساتھ بھی مذاکراتی عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔
صدارتی امیدوار ایوان زُولو آگا باغیوں کے ساتھ مذاکرات کی مخالف میں تھے۔ پچپن سالہ ایوان زُولو آگا کا کہنا تھا کہ اگر ان باغی گروپوں کے ساتھ مذاکرات کرنا ضروری ہیں تو وہ سخت شراط کے تحت ہونا چاہییں۔ تاہم سانتوس کا کہنا تھا کہ ووٹر یا تو تنازعے کا خاتمہ کرنے کے لیے اپنا حق رائے دہی استعمال کریں یا نہ ختم ہونے والے تشدد کا انتخاب کر لیں۔
پچیس مارچ کو ہوئے صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں زُولو آگا کو 29 جبکہ سانتوس کو 26 فیصد ووٹ پڑے تھے۔
لاطینی امریکی ملک کولمبیا میں گزشتہ پانچ عشروں سے جاری مسلح تنازعے کے خاتمے کے لیے صدر سانتوس نے 2012ء کے اواخر میں مذاکرات کا راستہ اختیار کیا تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ اس مسلح تنازعے کے نتیجے میں اس ملک میں دو لاکھ افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔