1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کن کن يورپی ملکوں نے سرحدی کنٹرول متعارف کرا رکھے ہيں؟

25 اپریل 2018

يورپ کے مختلف ملکوں ميں سن 2015 کے دوران ايک ملين سے زائد تارکين وطن کی آمد کے تناظر ميں متعدد ممالک نے ويزا فری شينگن زون ميں سرحدی کنٹرول متعارف کرا ديے تھے۔ اب يورپی کميشن ان پابنديوں کا خاتمہ چاہتی ہے۔

https://p.dw.com/p/2wbes
Deutschland Grenzkontrollen an der A93
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Hoppe

يورپ ميں ويزا فری شينگن زون کا قيام سن 1995 ميں عمل ميں آيا تھا۔ ہنگامی صورتحال ميں رکن ممالک کو يہ اختيار حاصل ہے کہ وہ عارضی مدت کے ليے سرحدی  نگرانی کا عمل سخت بنا دیں۔ 2015ء ميں لاکھوں مہاجرين کی يورپ آمد کے تناظر ميں چھ يورپی ملکوں نے سرحدی کنٹرول متعارف کرا ديے تھے۔ رکن ممالک کا مؤقف تھا کہ سلامتی کو يقينی بنانے اور مہاجرين کے بہاؤ کو منظم انداز سے سنبھالنے کے ليے يہ اقدامات اٹھائے گئے تھے۔

قريب دو ہفتے قبل جرمن حکومت نے يہ اعلان کيا تھا کہ آسٹريا کے ساتھ ملنے والی سرحد پر کنٹرول رواں سال ميں ختم ہونے والا تھا تاہم اسے چھ ماہ کے ليے بڑھايا جا رہا ہے۔ قبل ازيں اپريل کے اوائل ميں فرانس نے بھی بارڈر کنٹرول چھ ماہ کی مدت کے ليے بڑھا ديا تھا۔ يورپی يونين کے ايک کمشنر ديميتريس اوراموپولس نے پچھلے ہفتے يہ کہا ہے کہ وہ بارڈر کنٹرولز کا خاتمہ چاہتے ہيں تاکہ شينگن زون درست انداز سے کام کر سکے۔ انہوں نے يہ بات جرمنی کے فنکے ميڈيا گروپ سے بات چيت کے دوران کہی۔

جرمنی نے تيرہ ستمبر سن 2015 کے روز سرحدی کنٹرول متعارف کرائے تھے۔ ايسا کرنے والا شينگن زون ميں جرمنی پہلا ملک تھا۔ يہ اقدام ايک ملين سے زائد پناہ گزينوں کی زمينی راستے سے جرمنی آمد کے تناظر ميں اٹھايا گيا تھا۔ اکثريتی پناہ گزينوں بلقان ممالک سے گزرنے والے روٹ سے ہوتے ہوئے آسٹريا کے راستے جرمنی پہنچے تھے۔ بعد ازاں ستمبر سن 2017 ميں جرمنی نے يونان سے آنے والی تمام پروازوں کی نگرانی کا عمل بھی شروع کيا، جس کا مقصد غير قانونی ہجرت کا انسداد تھا۔

جرمنی آنے والے تقريباً تمام تارکين وطن ہی آسٹريا سے ہوتے ہوئے جرمنی پہنچے تھے۔ آسٹريا نے جرمنی کے بعد سولہ ستمبر سن 2015 کے روز تمام سرحدوں پر کنٹرول متعارف کرائے تھے۔ تاہم بعد ازاں کنٹرول کا دائرہ کار صرف ہنگری اورسلووينيہ تک محدود کر ديا گيا۔

ديگر ملکوں کی نسبت فرانس نے سرحدی کنٹرول بنيادی طور پر سلامتی کی صورتحال کے پيش نظر میں متعارف کرائے تھے۔ نومبر سن 2015 ميں دارالحکومت پيرس ميں ايک سو تيس افراد کی ہلاکت کا سبب بننے والے دہشت گردانہ حملے اس  کا سبب بنے۔ فرانس کے تمام ہوائی اڈوں، ٹرين اسٹيشنوں اور ديگر گزر گاہوں پر سخت نگرانی جاری ہے اور رواں ماہ ہی بتايا گيا ہے کہ يہ سلسلہ فی الحال جاری رہے گا۔

ڈنمارک ميں سرحدی کنٹرول چار جنوری سن 2016 کے روز متعارف کرائے تھے۔ ايک اور يورپی ملک سويڈن نے بارہ نومبر سن 2015 کو اپنی بيرونی سرحدوں پر نگرانی شروع کی جبکہ ناروے نے بھی نومبر کے اواخر ميں يہ سلسلہ شروع کيا۔

مہاجرين کی آمد جاری، يورپی سطح پر مخالفت بھی بڑھتی ہوئی

ع س / ع ا، نيوز ايجنسياں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید