1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کن ميں جی ٹوئنٹی کانفرنس کا آغاز

3 نومبر 2011

آج فرانس کے شہر کَن ميں دنيا کے 20 ممتاز صنعتی اور ترقی پذیر ممالک کی کانفرنس شروع ہو گئی ہے۔ اس ميں يورو زون کے قرضوں کے بحران کی سب سے زيادہ لپيٹ ميں آئے ہوئے ملک يونان پر خاص توجہ دی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/134bk
تصویر: dapd

دنيا کے 20 بڑے صنعتی اور ترقی پذیر ممالک کی آج فرانس کے شہر کَن ميں شروع ہونے والی کانفرنس ميں يورپ میں ریاستی قرضوں اور يورو زون کے بحران کو مرکزی اہميت حاصل ہے۔ آج کانفرنس شروع ہونے سے پہلے کئی سربراہان نے آپس ميں بات چيت اور مشورے کيے۔

اس کانفرنس پر يورو زون کے کمزور ترین ملک يونان کا قرضوں کا بحران چھايا ہوا ہے۔

امريکی صدر اوباما نے کہا: ’’اگلے دو دنوں ميں سب سے اہم کام يہاں يورپ ميں مالی بحران کو حل کرنا ہے۔‘‘ انہوں نے يورپی يونين کے رہنماؤں پر زور ديا کہ وہ يونان کو بچانے اور مالياتی منڈيوں ميں استحکام پيدا کرنے کے اپنے منصوبے کی تفصيلات طے کريں۔

يونانی وزير اعظم جارج پاپاندريو
يونانی وزير اعظم جارج پاپاندريوتصویر: dapd

فرانس کے صدر نکولا سارکوزی نے کہا کہ وہ اور صدر اوباما اس بات پر متفق ہيں کہ نجی شعبے کو عالمی مالیاتی بحران کو حل کرنے ميں زيادہ حصہ لينا چاہيے۔ سارکوزی اور بعض دوسرے يورپی رہنما حصص کے کاروبار کے نتیجے میں رقوم کی منتقلی پر کچھ ٹيکس لگانے کے حق ميں ہيں جبکہ اوباما انتظاميہ اور کئی ممتاز ماہرين اقتصاديات بڑے بينکوں پر ٹیکس عائد کیے جانے کے حامی ہيں۔

جی ٹوئنٹی کانفرنس ميں چين، بھارت، برازيل اور روس کے رہنما بھی شريک ہيں۔ يورپی رہنماؤں نے آج صبح يونان سے متعلق ہنگامی نوعيت کی کئی اور ملاقاتيں بھی کيں، جن ميں اٹلی اور اسپين کے رہنما بھی شريک تھے۔ يورو زون کے ان دو بڑے ممالک کے قرضوں نے بھی مالیاتی منڈيوں کو ہلا کر رکھ ديا ہے کيونکہ ان کے ذمے ریاستی قرضے انتہائی زيادہ ہيں۔

کَن کانفرنس کی پوری توجہ يونان پر ہے، جہاں سوشلسٹ حکومت ٹوٹنے کے قريب ہے کيونکہ اس ميں يونان کو ديواليہ پن سے بچانے کے ليے طے کردہ بين الاقوامی پيکج پر وزير اعظم پاپاندريو کے ريفرنڈم کے فيصلے پر اختلاف رائے پايا جاتا ہے۔ پاپاندريو نے کہا: ’’يہاں سوال صرف کسی ايک پروگرام کا نہيں بلکہ سوال يہ ہے کہ کيا ہميں يورو زون ميں شامل رہنا چاہيے؟‘‘

فرانسیسی صدر سارکوزی نے کہا: ہم يورو اور يورپی يونين کو اپنے يونانی دوستوں سميت باقی رکھنا چاہتے ہيں۔‘‘

کانفرنس کے آغاز سے قبل ہونے والے صلاح مشورے: پاپاندريو،ميرکل اور سارکوزی
کانفرنس کے آغاز سے قبل ہونے والے صلاح مشورے: پاپاندريو،ميرکل اور سارکوزیتصویر: dapd

سارکوزی اور يورپی يونين کے دوسرے رہنما يہ کہتے رہے ہيں کہ يونان کا يورو زون سے نکلنا يورپی يونين کی ناکامی ہو گا۔

وفاقی جرمن چانسلر انگيلا ميرکل نے کہا کہ يورو کے استحکام کو برقرار رکھنا ہو گا۔ ليکن ان کی مخلوط حکومت ميں شامل پارٹی سی ايس يو کے ايک ممتاز رہنما نے کہا ہے کہ يونان کی طرح جرمنی ميں بھی يورو کو باقی رکھنے کے ليے ايک عوامی ريفرنڈم کرانا چاہيے۔

اُدھر جی ٹوئنٹی کانفرنس کے موقع پر معاشی نا ہمواريوں اور نا انصافيوں کے خلاف سرمايہ دارانہ نظام کے مخالفين کا احتجاج بھی جاری ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ يورو زون کے بحران سے ماوراء بھوک اور بيماريوں جيسے عالمی مسائل پر بھی توجہ دی جانا چاہيے۔

تازہ موصولہ اطلاعات کے مطابق يونانی وزير اعظم پاپاندريو نے يونان کی امداد کے بين الاقوامی پيکج پر عوامی ريفرنڈم کے فيصلے کو واپس لے ليا ہے۔

رپورٹ: شہاب احمد صديقی / خبر رساں ادارے

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں