1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

 کم عمر مجرموں کی سزائے موت پر پابندی کے لیے ایران پر زور

عنبرین فاطمہ/ نیوز ایجنسیاں
16 فروری 2018

اقوام متحدہ کی جانب سے ایران پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ کم عمر ی میں جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کو دی جانے والی موت کی سزا پر عمل درآمد فوری طور پر بند کرے۔

https://p.dw.com/p/2sou2
Aktion gegen Folter und Todesstrafe
تصویر: Picture-alliance/dpa/W. Steinberg

اقوام متحدہ کے مطابق ایران میں اس سال 18 برس سے کم عمر افراد جرم کرنے والوں کی سزائے موت پر عملدرآمد میں اضافہ ہوا ہے۔ سال 2017 میں ایسے پانچ مجرموں کی سزا پر عمل کیا گیا تھا جبکہ اس برس کے آغاز میں ہی ایران اب تک تین کم عمر مجرموں کی سزائے موت پر عملدآمد کر چکا ہے۔یہ بھی بتایا گیا ہے کہ  اس وقت ایران میں اسّی ایسے مجرم اپنی موت کی سزا کے انتظار میں ہیں جنہوں نے کم عمری میں جرم کیا تھا۔

نیا ایرانی قانون سزائے موت کے منتظر پانچ ہزار قیدیوں کی زندگی بچا لے گا

سزائے موت دینے میں چین سب سے آگے

اقوام متحدہ میں  کمشنر برائے انسانی حقوق زید رعد الحسینی نے اپنے ایک بیان میں ایران پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کو بین الاقوامی قوانین کی پابندی کرتے ہوئے ان تمام مجرموں کی سزائے موت کو معطل کر دینا چاہیے جنہوں نے اٹھارہ برس کی عمر سے قبل جرم کیا تھا۔ الحسینی کے مطابق، ’’ دنیا کا کوئی بھی ملک گزشتہ دس برسوں میں کم عمری میں کیے جانے والے جرم کی پاداش میں دی جانے والی موت کی سزا کی عملدرآمدگی میں ایران کے مساوی نہیں۔‘‘

Belgien Protest Gegen die Todesstrafe
تصویر: Picture-alliance/dpa/epa/S. Lecocq

یاد رہے کہ اس برس  چار جنوری کو ایرانی حکام نے عامر حسین نامی کم عمر فرد کو ایک تین سالہ بچی کے سے ’زیادتی اور قتل‘ کے جرم میں پھانسی دی۔ انھوں نے یہ جرم سولہ سال کی عمر میں کیا تھا۔ اسی طرح پندرہ برس کی عمر میں قتل کرنے والے علی کاظمی کو بھی 30 جنوری کو پھانسی دی گئی۔

 محبوب موفیدی نامی لڑکی کو  بھی اس برس پھانسی دی جا چکی ہے۔ محبوب  نے سن 2014 میں اپنے شوہر کو قتل کیا تھا۔ اس وقت محبوب کی عمر تیرہ برس تھی۔