1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کلنٹن کا بوسنیا ہیرسے گووینا میں آئینی اصلاحات پر زور

13 اکتوبر 2010

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے بوسنیا ہیرسے گووینا میں آئینی اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے۔ منگل کو ساراژیوو میں اُنہوں نے کہا کہ زبردست انتشار کی شکار اِس سرزمین کو ایک فعال ریاست بنانے کے لئے یہ اصلاحات ناگزیر ہیں۔

https://p.dw.com/p/Pcwk
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن ساراژیوو پہنچنے پرتصویر: AP

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا کہ اب تک بوسنیا ہیرسے گووینا تقریباً آزاد نسلی ’اکائیوں‘ کا ایک ڈھیلا ڈھالا اتحاد ہے۔ تاہم کلنٹن نے کہا کہ اگر یہ ملک مغربی دفاعی اتحاد نیٹو یا پھر یورپی یونین میں اپنی رکنیت کی منزل کے قریب آنا چاہتا ہے تو پھر مختلف نسلی گروپوں کے درمیان تعاون اُس کی بنیادی شرط ہے۔ طالب علموں سے خطاب کرتے ہوئے کلنٹن کا کہنا تھا کہ ’اصلاحات ضروری ہیں‘۔ یورپی یونین پہلے ہی ایک عرصے سے آئینی اصلاحات کی ضرورت پر زور دے رہی ہے۔

NOFLASH Hillary Clinton in Sarajevo
ہلیری کلنٹن بوسنی رہنماؤں کے ساتھ، بائیں حارث سلاڈِچ ، اور دائیں سے نبوئسا راڈمانووِچ اور سیلیکو کومزِچتصویر: AP

ساتھ ہی کلنٹن نے یقین دلایا کہ اِس ملک پرتبدیلیاں باہرسے مسلط نہیں کی جائیں گی بلکہ یہ تبدیلیاں خود یہاں کے انسانوں کو لانی چاہئیں۔ کلنٹن نے زور دے کر کہا کہ سیاستدانوں اور شہریوں دونوں کو ’سخت محنت، قیادتی قوت اور مفاہمت پر آمادگی‘ کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ واضح رہے کہ ایک ہفتہ قبل ہونے والے انتخابات اِس سرزمین پر پائی جانے والی نسلی تفریق اور تقسیم کو ختم کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے تھے۔

کلنٹن خطہء بلقان کے تین روز کے دورے کے آغاز پر پیر کی شب ساراژیوو پہنچی تھیں۔ منگل کی صبح اُنہوں نے سہ رُکنی صدارتی کونسل کے ساتھ ابتدائی ملاقات کی۔ اِس کونسل میں مسلمان باقر عزت بیگووِچ، سرب نبوئسا راڈمانووِچ اور کروآٹ سیلیکو کومزِچ شامل ہیں۔ اعتدال پسند عزت بیگووِچ بے لچک حارث سلاڈِچ کی جگہ اِس کونسل کے رکن بنے تھے۔ ساراژیوو میں سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ کونسل میں عزت بیگووِچ کے آنے کے بعد سے واشنگٹن حکومت کو آئینی اصلاحات کے حوالے سے نئی اُمید نظر آ رہی ہے۔

کلنٹن کا بوسنی سربوں کے غیر متنازعہ قائد مِیلوراڈ ڈوڈِک کے ساتھ ملاقات کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔ ڈوڈِک اُن تمام آئینی اصلاحات کو رَد کرتے ہیں، جن کے نتیجے میں وفاقی ڈھانچہ زیادہ مضبوط ہوتا ہو اور مرکز کو زیادہ اختیارات ملتے ہوں۔ ڈوڈِک ریاست کے نصف سرب حصے کے لئے زیادہ خود مختاری کے خواہاں ہیں اور بار بار بوسنیا سے علٰیحدگی اور ہمسایہ ملک سربیا کے ساتھ الحاق کی دھمکی دے چکے ہیں۔

NOFLASH Hillary Clinton in Sarajevo
بوسنیا کے دارالحکومت ساراژیوو پہنچنے پر امریکی وزیر خارجہ کا پر تپاک استقبال کیا گیاتصویر: AP

کلنٹن کے دورے کی اگلی منزل سربیا کا دارالحکومت بلغراد تھی، جہاں اُنہوں نے سرب صدر بورِس ٹاڈِچ کے ساتھ سربیا اور اُس کے سابقہ صوبے کوسووو کے درمیان پیچیدہ تعلقات کے موضوع پر تبادلہء خیال کیا۔ بعد ازاں اُنہوں نے سرب قیادت کے اِس موقف کی تعریف کی کہ وہ کوسووو کی طرف سے دو ہزار آٹھ میں اعلانِ آزادی کے بعد سے حل طلب تمام مسائل پر اپنے اِس سابقہ صوبے کے ساتھ بات چیت کے لئے تیار ہے۔

آج بدھ کو کلنٹن کوسووو کے دارالحکومت پرشٹینا پہنچ رہی ہیں۔ واضح رہے کہ امریکہ کوسووو کی آزادی کا زبردست حامی ہے اور اُن 70 ملکوں میں شامل ہے، جو کوسووو کو ایک آزاد مملکت کے طور پر تسلیم کر چکے ہیں۔ کلنٹن کا یہ سہ روزہ دَورہء بلقان جمعرات کو کوسووو میں اختتام کو پہنچ جائے گا، جس کے بعد وہ یورپی یونین کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت کے لئے برسلز آ جائیں گی۔

رپورٹ: امجد علی / خبر رساں ادارے

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں