1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشن گنگا منصوبہ:پاکستان کا عالمی بینک سے رابطہ، کیا ملے گا؟

عبدالستار، اسلام آباد
5 اپریل 2018

پاکستان اور بھارت میں آبی مسائل پر ایک بار پھر تلخی بڑھ رہی ہے اور اسلام آباد نے کشن گنگا پروجیکٹ کے حوالے سے عالمی بینک سے رابطہ کر لیا ہے۔ بھارتی وزیرِ اعظم مودی ماضی کہہ چکے ہیں کہ خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتا۔

https://p.dw.com/p/2vYMr
تصویر: DW/A. Chatterjee

پاکستان میں کئی ناقدین کا خیال ہے کہ بھارت مختلف آبی منصوبوں کے ذریعے پاکستان کے پانی کو متاثر کر سکتا ہے لیکن یہ کہ پاکستان میں حکومتوں نے اس مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں لیا، جس کی وجہ سے کئی معاملات میں نئی دہلی کی پوزیشن مضبوط ہوگئی ہے۔
آبی امور کے ماہر اور قائداعظم یونیورسٹی کے نیشنل انسٹیٹیوٹ فار پاکستان اسٹڈیز کے سابق پروفیسر ڈاکڑ عارف محمود کے خیال میں پاکستان نے کشن کنگا ڈیم پر بہت دیر کر دی،’’جس طرح کے اعتراضات ہم اٹھارہے ہیں، یہ ابتدائی مراحل میں اٹھائے جاتے ہیں تاکہ آپ کا مقدمہ مضبوط ہو سکے لیکن اب تو وہ ڈیم مکمل ہو چکا ہے اور شروع ہونے کے قریب ہیں۔ اب صرف ماحولیات کے لیے ضروری پانی کو ہی بنیاد بنایا جا سکتا ہے لیکن وہ کوئی اتنی طاقتور دلیل نہیں ہے۔ اگر اس کے لیے تین سو کیوسک پانی چھوڑنا پڑا تو وہ بھارت چھوڑ دے گا۔ ہم سے غلطی یہ ہوئی کہ ہم نے جہلم کی ٹربیوری کے طور پر پہلے سے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی۔ اگر ہم اس کا پانی پہلے سے ہی استعمال کر رہے ہوتے، تو ہمارا مقدمہ مضبوط ہوسکتا تھا۔ مثال کے طور پر اگر ہم وہاں زراعت کو فروغ دیتے تو ہمارے پاس یہ دلیل ہوتی ہے کہ ہم اس کو زراعت کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ لیکن ہم نے وہاں زراعت کو فروغ ہی نہیں دیا۔ اس کے باوجود ہم نے کہا کہ وہاں زراعت ہوتی ہے۔ جب عالمی مبصرین نے وہاں کا دورہ کیا تو انہیں زراعت ہوتی ہوئی نظر نہیں آئی جس سے ہمارا کیس مزید کمزرو ہوا۔ نیلم جہلم انیس سونوے سے بھی پہلے کا منصوبہ ہے لیکن ہم نے اب کہیں جا کر اس کو بنایا ہے۔ اگر یہ تعمیر پہلے ہو چکی ہوتی تو ہمارا مقدمہ مضبوط ہو سکتا تھا کیونکہ ایسی صورت میں بھارت کے لیے پانی کے بہاؤ کو متاثر کرنا یا کم کرنا مشکل ہوجاتا۔‘‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا، ’’پہلے پانی کے معاہدوں میں ماحولیات اور سماجی اثرات کے حوالے سے شقیں نہیں ہوتی تھی لیکن اب ہوتی ہیں۔ ہم اب یہ کہہ سکتے ہیں کہ وہاں بڑے پیمانے پر سیاح آرہے ہیں اور اعداد وشمار یہ ثابت بھی کرتے ہیں کہ گزشتہ کچھ برسوں میں سیاح کی ایک بڑی تعداد نیلم وادی آئی ہے۔ گو کہ یہ کوئی بہت بڑی دلیل نہیں ہے لیکن پھر بھی ہمارے پاس کچھ تو ہونا چاہیے۔ اس کو ایک انسانی مسئلے کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ آنے والی دہائیوں میں پانی کا مسئلہ بہت سنگین ہونے جارہا ہے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بھی بڑھے گی، ’’سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت چار اعشاریہ چھ ایم اے ایف پانی ذخیرہ کر سکتا ہے۔ اس وقت بھارت دو ایم اے ایف سے زیادہ پانی ذخیرہ کر رہا ہے اور باقی ہمارے پاس آجاتا ہے لیکن بھارت میں نئے ڈیموں کی تعمیر کے بعد یہ پانی ہمارے پاس نہیں آئے گا، جس کی وجہ سے پانی کی قلت اور شدید ہوجائے گی۔ اس تناظر میں دونوں ملکوں میں تلخی بڑھے گی اور تعلقات بھی کشیدہ ہوں گے۔‘‘

Indien China Fluss Brahmaputra
تصویر: China Photos/Getty Images

کشن گنگا منصوبے پر بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے باندی پور نامی علاقے میں 2007ء سے کام شروع کیا گیا تھا، جو 2016ء میں اپنے اختتام کو پہنچ گیا۔ اس منصوبے پر 846 ڈالر کی لاگت آئی ہے۔
لیکن فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے آبی ا مورکے ماہر عرفان چوہدر ی کے خیال میں صورتِ حال پاکستان کے حق میں اس حد تک خراب نہیں ہے کہ پاکستان اپنا مقدمہ ہی ہار جائے، ’’معاملہ صرف پروجیکٹ مکمل کرنے کا ہی نہیں ہے بلکہ اس کو آپریشنل کرنے کا بھی ہے۔ میر ی اطلاعات کے مطابق ابھی کشن کنگا آپریشنل نہیں ہوا ہے جب کہ نیلم جہلم آپریشنل ہو چکا ہے۔ تو یہ بہت مضبوط نکتہ ہے۔ اگر پاکستان اس کو بنیاد بناتا ہے تو اس نقطے کو نظر انداز کرنا ورلڈ بینک کے لیے آسان نہیں ہو گا اور ورلڈ بینک میں کئی فیصلے میرٹ پر ہوتے ہیں، جہاں ماہرین کی رائے کو بہت اہمیت دی جاتی ہے۔‘‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا، ’’بھارت اور پاکستان دونوں ہی دریائے نیلم سے پانی نکال کر دریائے جہلم کی طرف کر رہے ہیں اور پھر اس سے بجلی پیدا کی جائے گی۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر بھارت نے ایسا کیا تو ہماری پیداوار نو سو ساٹھ میگا واٹس کے بجائے چار سو پچاس کے قریب ہو جائے گی، جس سے ہمیں بہت نقصان ہوگا اور دونوں ملکوں میں تلخی بڑھے گی۔ اس سے سیاسی کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔ بھارت میں انتہا پسند جماعتیں پہلے ہی پاکستان کے ساتھ کشیدگی کو ووٹ بڑھانے کے لدے استعمال کرتی ہیں۔ اس تناظر میں یہ مسئلہ خطرناک صورتِ اختیار کر سکتا ہے۔‘‘

Indien China Fluss Brahmaputra
تصویر: China Photos/Getty Images

پانی سے متعلق تنازعہ، پاک بھارت مذاکرات شروع ہونے کا امکان

متنازعہ کشمير ميں توانائی کی پيداوار کے بھارتی منصوبے، پاکستان نالاں

پاک بھارت آبی تنازعات، کیا مسائل کے حل کی کوششوں پر پانی پھر جائے گا ؟