1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر میں مرحلہ وار انتخابات کا اعلان

19 اکتوبر 2008

بھارتی الیکشن کمیشن نے بھارت کے زیرِ انتظام جموں و کشمیر میں سات مرحلوں میں ریاستی انتخابات کروانے کا اعلان کردیا ہے۔

https://p.dw.com/p/Fcx4
تصویر: AP

بھارتی الیکشن کمشنر این گوپالا سوامی نے ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں انتخابات سترہ نومبر سے چوبیس دسمبر تک سات مرحلوں میں ہوں گے اور اٹھائیس دسمبر کو ووٹوں کی گنتی کے بعد اکتیس دسمبر تک انتخابات کا عمل مکمل ہوجائے گا۔ بھارتی الیکشن کمشنر کے مطابق مختلف حلقوں میں مختلف دنوں میں پولنگ کی جائے گی۔ سب سے آخری مرحلے میں ووٹنگ سری نگر اور جموں میں ہوگی۔

Indien Kashmir Proteste August 2008
کشمیر میں اس برس اب تک کم از کم چالیس افراد پر تشدّد واقعات میں ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: AP

بھارت نواز کشمیری سیاسی جماعتوں نے انتخابات کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے جب کہ علیحدگی پسند جماعتوں کا دیرینہ موقف ہے کہ انتخابات کشمیر کے مسئلے کا حل نہیں ہیں۔ علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک نے انتخابات کے بائکاٹ کا اعلان کردیا ہے۔

گزشتہ ہفتے بھارتی الیکشن کمیشن نے بھارت کی پانچ ریاستوں کے لیے انتخابی شیڈیول کا اعلان کیا تھا تاہم جموں و کشمیر میں کشیدگی کے باعث اس شیڈیول سے اس کو باہر رکھا گیا تھا۔ امسال بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں مختلف واقعات میں کم از کم چالیس افراد ہلاک اور ایک ہزار کے لگ بھگ زخمی ہوئے ہیں اور اسی بنا پر کشمیر میں یہ مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ یہاں انتخابات موخر کردیے جائیں۔

Eröffnung der Kashmir Buslinie zwischen dem indischen Srinagar und Muzaffarabad
پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ برسوں میں تعلقات کی بہتری کے باوجود کشمیر کا مسئلہ پیچیدہ اور حل طلب ہےتصویر: AP

بھارتی تجزیہ نگار میجر جنرل اشوک مہتا نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا ہے کہ علیحدگی پسندوں کی جانب سے کشمیریوں کو انتخابات میں شمولیت سے روکا جائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ انتخبات کروانے کا حکومتی فیصلہ بہر حال دانش مندانہ ہے اور انتخابات میں تاخیر مسائل میں اضافے کا سبب بن سکتی ہے۔

کشمیری علیحدگی پسند رہنما میر واعظ عمر فاروق نے انتخابات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کبھی بھی کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کا متبادل نہیں ہوسکتے۔

مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ نومبر اور دسمبر کے مہینوں میں وادی میں سخت سردی کے باعث ویسے ہی انتخابات میں ووٹنگ کا عمل سست رہنے کا امکان ہے۔