1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر میں شورش جاری، 18 افراد ہلاک

افسر اعوان10 جولائی 2016

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں احتجاج کا سلسلہ آج دوسرے روز بھی جاری رہا۔ مظاہرین اور بھارتی سکیورٹی فورسز کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے کشمیریوں کی تعداد بڑھ کر 18 تک پہنچ چکی ہے۔

https://p.dw.com/p/1JMcV
تصویر: Getty Images/AFP/M. Tauseef

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 2010ء کے بعد بھارتی کشمیر میں ہونے والی اس بدترین سویلین شورش کے نتیجے میں مزید 200 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر وہ سویلین افراد ہیں جو ہفتہ نو جولائی کو بھارتی فورسز کی طرف سے فائر کی جانے والی آنسو گیس اور گولیوں کا نشانہ بنے۔

ایک پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ 18 کشمیریوں کے علاوہ ایک پولیس اہل کار اس بکتر بند گاڑی میں ڈوب کر ہلاک ہوا جسے مشتعل مظاہرین نے جنوبی ضلع سنگم میں دھکیل کر دریا میں گِرا دیا تھا۔

بھارتی حکومت کے خلاف بغاوت کرنے والے کشمیری گروپ حزب المجاہدین کے ایک رہنما برہان وانی کو بھارتی فورسز نے جمعہ آٹھ جولائی کو ایک آپریشن کے دوران ہلاک کر دیا تھا۔ وانی کی ہلاکت کے بعد ہفتہ نو جولائی کو بھارتی کشمیر کے جنوبی حصوں میں بڑے پیمانے پر جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ بھارتی فورسز نے مظاہرین کے خلاف لاٹھی چارج، اسلحے اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔ بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے اہم شہر سری نگر اور وسطی اور شمالی حصوں کے کم از کم ایک درجن دیگر مقامات پر جھڑپیں ہوئیں۔

وانی کی ہلاکت کے بعد ہفتہ نو جولائی کو بھارتی کشمیر کے جنوبی حصوں میں بڑے پیمانے پر جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہو گیا
وانی کی ہلاکت کے بعد ہفتہ نو جولائی کو بھارتی کشمیر کے جنوبی حصوں میں بڑے پیمانے پر جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہو گیاتصویر: picture-alliance/dpa/F. Khan

کشمیر کی حکومت کی جانب مظاہروں کا سلسلہ روکنے کے لیے انٹرنیٹ اور ٹیلی فون نیٹ ورک بھی منقطع کر دیے جب کہ کشمیری آبادی سے کہا گیا کہ وہ آج اتوار کے روز مظاہروں میں حصہ نہ لیں۔ حکومتی ترجمان نعیم اختر کے مطابق، ’’انہیں (مظاہرین) کو اپنا احتجاج اُس سطح تک نہیں لے جانا چاہیے جہاں اُس شخص کو جس نے بندوق تھام رکھی ہے، اسے فائر کھولنا پڑے۔‘‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایسی رپورٹیں بھی ملی ہیں کہ سکیورٹی فورسز نے اُن ہسپتالوں اور ایمبولینسوں پر بھی حملے کیے ہیں جہاں زخمیوں کا علاج کیا جا رہا تھا۔

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک گروپ ’جموں کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی‘ کی طرف سے کہا گیا ہے، ’’ہسپتالوں اور ایمبولینسوں پر حملے کرنا انٹرنیشنل ہیومینیٹیرین لاء کے مطابق جرم ہے اور بھارتی مسلح افواج کشمیر میں یہ جرم مسلسل کرتی رہی ہیں۔‘‘

ہمالیہ کے خطے میں مسلم اکثریتی کشمیر کا علاقہ پاکستان اور بھارت میں منقسم ہے۔ دونوں ممالک اس پورے علاقے پر اپنا حق جتاتے ہیں۔ بھارتی زیر انتظام کشمیر میں علیحدگی پسند سیاست دان اور باغی بھارتی حکومت کے خلاف ہیں اور اس علاقے کی ’آزادی‘ یا پھر پاکستان میں شمولیت کے لیے 1989ء سے مسلح جدوجہد کر رہے ہیں۔ بھارتی فورسز کی کاررائیوں کے نتیجے میں اب تک 70 ہزار سے زائد کشمیری ہلاک ہو چکے ہیں۔ بھارتی حکومت پاکستان پر الزام عائد کرتی رہی ہے کہ وہ علیحدگی پسندوں کی معاونت کر رہا ہے۔ اسلام آباد ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔