1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر میں خونریزی: عالمی برادری کچھ کرے، او آئی سی کا مطالبہ

مقبول ملک20 اگست 2016

دنیا کے ستاون اسلامی ملکوں کی تنظیم او آئی سی نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں خون ریزی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی برادری اس خوں ریزی اور خلاف ورزیوں کو رکوائے۔

https://p.dw.com/p/1JmBk
Indien Protestanten in Kaschmir
ان احتجاجی مظاہروں میں اب تک کم از کم 63 عام شہری مارے جا چکے ہیںتصویر: Getty Images/AFP/T. Mustafa

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے ہفتہ بیس اگست کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ اسلامی تعاون کی تنظیم (OIC)، جو پوری دنیا میں مسلم اکثریتی آبادی والی ریاستوں کا نمائندہ سب سے بڑا بلاک ہے، کے سیکرٹری جنرل عیاد امین مدنی نے کہا کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں گزشتہ کئی ہفتوں سے مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جو ہلاکت خیز جھڑپیں ہو رہی ہیں، ان میں بھارتی دستے انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کے مرتکب ہو رہے ہیں۔

عیاد امین مدنی نے اسلام آباد میں پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کے خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آج کہا، ’’یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں جس ریاستی جبر کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے، اب تک اس کے خلاف بہت کم آوازیں اٹھی ہیں۔‘‘

ایسوسی ایٹڈ پریس نے لکھا ہے کہ دنیا کے سب سے بڑے مسلم بلاک کے سربراہ عیاد مدنی نے صحافیوں کو بتایا کہ کشمیر میں، جہاں کئی علاقوں میں قریب ڈیڑھ مہینے سے کرفیو بھی نافذ ہے، صورت حال مسلسل خراب ہوتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان حالات میں بین الاقوامی برادری کو اس صورت حال کے تدارک کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

عیاد مدنی نے کشمیر کے تنازعے کے سیاسی حل کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ اس بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں، اور یہ مسئلہ انہی قراردادوں کی روشنی میں حل کیا جانا چاہیے۔ اسلامی تعاون کی تنظیم کے سیکرٹری جنرل نے کہا، ’’بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بھارتی ریاست کا اندرونی معاملہ نہیں ہیں۔‘‘

Indien Pakistan Kaschmir indische Polizisten in Srinagar
کشمیر کے سری نگر سمیت کئی علاقوں میں قریب ڈیڑھ مہینے سے مسلسل کرفیو نافذ ہےتصویر: Reuters/D. Ismail

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پر تشدد عوامی مظاہروں کے دوران اور بھارتی سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں گزشتہ چھ ہفتوں سے بھی زائد عرصے کے دوران اب تک کم از کم 63 عام شہری مارے جا چکے ہیں۔ ان کی اکثریت بھارتی دستوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوئی۔ اس کے علاوہ اب تک سینکڑوں کشمیری مظاہرین زخمی بھی ہو چکے ہیں۔

کشمیر میں پرتشدد مظاہروں کی یہ تازہ لہر قریب ڈیڑھ ماہ قبل اس وقت شروع ہوئی تھی جب کشمیری عسکریت پسندوں کی ایک بڑی تنظیم حزب المجاہدین کا ایک نوجوان کمانڈر برہان وانی بھارتی دستوں کے ساتھ ایک مسلح جھڑپ میں مارا گیا تھا۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں، جو ایک مسلم اکثریتی علاقہ ہے، مقامی باشندوں کی اکثریت بھارتی حکم رانی کا خاتمہ اور اپنے لیے خود مختاری یا پھر کشمیر کے اس حصے کا پاکستان کے ساتھ الحاق چاہتی ہے۔ کشمیر کے منقسم خطے کا دوسرا حصہ پاکستان کے زیر انتظام ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں