1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر: باغی لیڈر ہلاک، بڑے پیمانے پر ہنگامے

27 مئی 2017

بھارت کے زیر کنٹرول کشمیر میں برہان وانی کی جگہ لینے والے ایک سرکردہ علیحدگی پسند لیڈر کی بھارتی سکیورٹی فورسز کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ہلاکت کے بعد احتجاجی مظاہروں اور جھڑپوں کا ایک نیا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2dfnh
Trauerfeier des ehemaligen Korrespondenten der DW in Srinagar, Kaschmir Shujaat Bukhari
تصویر: DW/I.Geelani

بھارتی زیر کنٹرول کمشیر میں علیحدگی پسند باغی لیڈر سبزار احمد بھٹ کی ہلاکت کے بعد بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ پولیس کے مطابق سبزار احمد بھٹ اپنے ایک ساتھی عسکریت پسند کے ساتھ ترال کے علاقے میں ہونے والی دو طرفہ فائرنگ میں ہلاک ہوا۔ پولیس کے مطابق انہیں ایسے اشارے ملے تھے کہ اس علاقے میں تین باغی چھپے ہوئے ہیں۔

نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق جونہی اس علاقے میں فائرنگ کا آغاز ہوا، سینکڑوں مقامی رہائشی بھارت مخالف نعرے لگاتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے تاکہ محصور باغیوں کا بچایا جا سکے۔ اطلاعات کے مطابق مختلف مقامات پر پولیس اور پیرا ملٹری فوجیوں کی مظاہرین کے ساتھ جھڑپیں جاری ہیں۔ مظاہرین پتھراؤ جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ بھارتی فورسز شاٹ گن پیلٹس اور آنسو گیس کا استعمال کر رہے ہیں۔

علاقے بھر میں ہزاروں لوگ اور طالب علم سڑکوں پر ’گو انڈیا، گو بیک‘ اور ’ہم آزادی چاہتے ہیں‘ جیسے نعرے بلند کر رہے تھے۔ ان مظاہروں کے دوران کئی عام شہریوں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔

گزشتہ برس بھی ایسے ہی ایک واقعہ میں باغیوں کا لیڈر برہان وانی ہلاک ہوا تھا اور اس کے بعد کشمیر میں احتجاجی مظاہروں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ اس کے بعد بھارتی فورسز کا کریک ڈاؤن کرنا پڑا تھا، جس کے نتیجے میں نوے افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہو گئے تھے جبکہ جو مظاہرین اندھے ہوئے تھے، ان کی تعداد بھی سینکڑوں میں بنتی ہے۔

اسی طرح بھارتی سکیورٹی فورسز نے ہفتے کی صبح چھ مشتبہ باغیوں کا ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ بھارتی فوج کے ایک ترجمان راجیش کالیا کے مطابق یہ کارروائی پاکستانی سرحد کے قریب رام پور سیکٹر میں کی گئی۔ اسی طرح بھارت نے جمعے کے روز بھی اسی علاقے میں دو باغیوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ ان دونوں واقعات کی آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں ہو سکی ہے۔

نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق بھارت حکومت کی طرف سے مسلح باغیوں کو ختم کرنے کے لیے بھرپور کارروائیاں جاری ہیں لیکن بھارت کے زیر کنٹرول کشمیر میں بھارت مخالف جذبات بہت گہرے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مقامی لوگوں کی طرف سے مختلف شہروں اور قصبوں میں بھارت مخالف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔