1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشميری صحافی کا قتل، ايک مشتبہ ملزم گرفتار

16 جون 2018

کشميری روزنامے ’رائزنگ کشمير‘ کے ايڈيٹر اور معروف صحافی سيد شجاعت بخاری اور ان کے دو محافظوں کے قتل کے سلسلے ميں تفتيش جاری ہے۔ سری نگر ميں پوليس نے جمعے کی شب ايک مشتبہ ملزم کو حراست ميں لینے کا دعویٰ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2zfU0
Trauerfeier des ehemaligen Korrespondenten der DW in Srinagar, Kaschmir Shujaat Bukhari
تصویر: DW/I.Geelani

مشتبہ ملزم کا نام زبير قادری بتايا گيا ہے اور اسے جمعے کی شب گرفتار کيا گيا۔ وادیٴ کشمير ميں پوليس کے انسپکٹر جنرل ايس پی پانی نے اخباری نمائندوں کو بتايا کہ ملزم کو شجاعت بخاری کے ايک محافظ کی پستول چراتے ہوئے ايک ويڈيو ميں ديکھا گيا تھا۔ پانی کے بقول چوری ہونے والی پستول تلاش کر لی گئی ہے اور اب ملزم سے جائے وقوعہ پر اس کی موجودگی کے حوالے سے پوچھ گچھ جاری ہے۔ تاحال مشتبہ فرد نے تفتيش کے دوران کوئی ٹھوس بات نہيں بتائی ہے۔ 

سيد شجاعت بخاری کو بھارتی زير انتظام کشمير کے صدر مقام سرینگر ميں ايک موٹر سائيکل پر سوار نامعلوم افراد نے جمعرات کے روز قريب سے گولياں مار کر ہلاک کر ديا تھا۔ يہ واردات اس وقت کی گئی، جب بخاری اپنے دفتر سے نکل کر گھر کی طرف جا رہے تھے۔

کشمير ميں پوليس کے انسپکٹر جنرل ايس پی پانی نے بخاری کی ہلاکت کو دہشت گردی قرار ديتے ہوئے بتايا کہ تين ديگر حملہ آوروں کی شناخت کا عمل ابھی جاری ہے۔

دريں اثناء جنگجو گروپ لشکر طيبہ اور متحدہ جہاد کونسل کی جانب سے بھی بخاری کی ہلاکت کی مذمت کی گئی اور دونوں گروپوں نے اس قتل ميں ملوث ہونے کو مسترد کيا ہے۔ بخاری متنازعہ کشمير ميں قيام امن کے ليے سالہا سال سے سرگرم تھے اور اس سلسلے ميں کھل کر بات کرتے تھے۔

روايتی حريف ملکوں پاکستان اور بھارت کے مابين کشمير کے معاملے پر شديد اختلافات پائے جاتے ہيں۔ اس سال اب تک 130 افراد مختلف پر تشدد واقعات ميں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بيٹھے ہيں۔

کشمیر میں ڈی ڈبلیو کے سابقہ نمائندے کا قتل

ع س / ع ح، نيوز ايجنسياں